فوجی افسر سے جرائم پیشہ جیسا برتاؤ نہ ہو

شکر ہے سپریم کورٹ نے شوپیاں گولی سانحہ کے معاملہ میں 10 گڑھوال رائفلس کے میجر آدتیہ کمار کے خلاف کسی طرح کی جانچ پر روک لگا رکھی ہے۔ بڑی عدالت نے پیر کو دو ٹوک کہا کہ میجر آدتیہ ایک فوجی افسر ہیں ان کے ساتھ جرائم پیشہ جیسا برتاؤ نہیں کیا جاسکتا۔ اس سے پہلے جموں و کشمیر حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ایف آئی آر میں میجر آدتیہ ناتھ کو اب تک ملزم نہیں بنایا گیا ہے۔ اسے ایک طرح سے ریاستی حکومت کا پلٹی کھانا مانا جارہا ہے۔ وہیں مرکزی حکومت نے شوپیاں میں فوج کی کارروائی کی حمایت کی ہے۔ جموں و کشمیر میں 27 جنوری کو فوج کی ایک ٹیم پر بھیڑ نے پتھر بازی اور حملہ کیا تھا اس سے بچنے کے لئے فوج نے فائرننگ کی تھی جس میں تین لوگوں کی جان چلی گئی تھی ۔ اس معاملہ میں جموں وکشمیر پولیس نے فوج کے افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ فوج کی جس ٹیم پر حملہ ہوا تھا اس کی رہنمائی آدتیہ کمار کررہے تھے۔ ایف آئی آر میں ان کا ہی نام ہے۔ میجر آدتیہ کمار کے والد لیفٹیننٹ کرنل کرنویر سنگھ نے کورٹ میں عرضی دائر کر ایف آئی آر منسوخ کرنے کی مانگ کی تھی۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی تین نفری بنچ کے سامنے جموں و کشمیر سرکار کی طرف سے پیش ہوئے وکیل شیکھر نافڑے نے کہا کہ ایف آئی آر میں اب تک میجر آدتیہ کا نام نہیں ہے۔ اس پر بنچ نے سوال کیا آگے کیا فوجی حکام کو ملزم بنایا جائے گا؟ جواب میں نافڑے نے کہا یہ تو جانچ پر منحصرکرے گا۔ اس پر بنچ نے کہا کہ آپ ان کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عرضی گزار اور میجر آدتیہ کے والد لیفٹیننٹ کرنل کرنویر سنگھ کی عرضی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں فوجی حکام کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی جاسکتی۔ مسلح فورس مخصوص اختیارات ایکٹ (افسپا) کی دفعہ7 کے تحت فوج کو پوری چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ ہم سمجھ سکتے ہیں جموں وکشمیرسرکار نے سیاسی اسباب سے فوج کے خلاف ایف آئی آردرج کرنے کا کام کیا ہوگا لیکن یہ وہ طریقہ نہیں جس سے ریاست کے لوگوں کو صحیح پیغام دیا جاسکے۔ بہتر ہو کہ ریاستی حکومت اپنی سطح پر لوگوں کے سامنے یہ صاف کرنے میں قباحت نہ کرے کہ فوج ان کی حفاظت کے لئے ہے۔ اگر یہ لوگ آتنک وادیوں کی حمایت میں تشدد جیسا برتاؤ کریں گے تو انہیں سخت سزا بھی ملے گی۔ ویسے بھی فوج نے اپنے دفاع میں یہ قدم اٹھایا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!