مودی سے زیادہ بھیڑ ہاردک پٹیل کی ریلیوں میں

گجرات میں 9 دسمبر کو اسمبلی چناؤ کے پہلے مرحلہ میں ووٹ پڑنے والے ہیں۔ چناؤ کمپین اپنے شباب پر پہنچ چکی ہے۔ ریلیوں پر ریلیاں ہورہی ہیں لیکن ایک طرف بی جے پی کے اسٹار کمپینر وزیراعظم نریندر مودی کی ریلیاں ہورہی ہیں وہیں ہاردک پٹیل کو سننے کے لئے کافی بھیڑ امڑ رہی ہے۔ 3 دسمبر کو وزیر اعظم مودی کی راجکوٹ میں ریلی ہوئی تھی، وزیراعلی وجے روپانی کا یہ آبائی ضلع ہے، لیکن ریلی میں اتنے لوگ نہیں آئے جتنے پچھلے ہفتے ہاردک پٹیل کی ریلی میں پہنچے تھے۔ سورت کے بڑودرہ میں ہوئی وزیر اعلی کی ریلی میں خالی کرسیاں تھیں۔ ہاردک کی ریلی میں آنے والے اپنا پیسہ خرچ کرکے انہیں سننے آرہے ہیں جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو لوگوں کو آنے جانے کی سہولت دینی پڑ رہی ہے تاکہ لوگ وزیراعظم کی ریلی میں آسانی سے آسکیں۔ واقف کار بتاتے ہیں کہ ایسا اس لئے ہورہا ہے کیونکہ ہاردک ان اشو پر بات کرتے ہیں جن سے لوگوں کا سیدھا تعلق ہے۔ سورت میں ہاردک کا روڈ شو 25 کلو میٹر لمبا تھا۔
ہاردک اور وزیر اعظم کی ریلی میں موجود ایک رپورٹر کا کہنا ہے کہ ہاردک کسانوں کی پریشانیاں اور بے روزگاری جیسے اشو پر بات کررہے ہیں جس سے گاؤں کے لڑکوں کی سیدھی وابستگی ہے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ کھیتی میں زیادہ منافع نہیں ہے اور نوکریاں دستیاب نہیں ہیں اس لئے یہ لوگ ہاردک پٹیل کی حمایت کررہے ہیں۔ وہیں وزیر اعظم میں لوگوں کی دلچسپی کم ہوتی جارہی ہے۔ ایک موقعہ پر تو وزیر اعظم کو ساؤتھ گجرات میں اپنی ریلی کی جگہ بھی بدلنی پڑی۔ ایتوار کو ہاردک پٹیل نے سورت میں ایک بڑا روڈ شو کیا جس میں چھ اسمبلی چناؤ حلقوں کا دورہ کیا اور اس کے بعد سورت کے کرن چوک میں ایک ریلی کی چشم دید گواہوں نے بتایا کہ ہاردک کا یہ روڈ شو 25 کلو میٹر لمبا تھا۔ اتنا بڑا روڈ شو پہلے کسی نے بھی نہیں کیا تھا ، سڑک پر کھڑے ہونے کی جگہ بھی نہیں تھی۔ اسی دن یعنی ایتوار کو وزیر اعظم نے بھی بھڑوچ میں ایک ریلی کی جس میں کرسیاں خالی پڑی تھیں۔ ہاردک کی ریلیوں میں امڑرہی بھیڑ سے پتہ چلتا ہے کہ پارٹیدار بھاجپا سے کتنے ناراض ہیں لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کو ایسا ہیں لگتا کہ ان کی ریلیوں میں کم لوگ پہنچ رہے ہیں۔ پارٹی کے ترجمان چمل ویاس کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور ہاردک پٹیل کے درمیان مقابلہ نہیں ہے۔ نریندر مودی اس دیش کے سب سے بڑے لیڈ ر ہیں اور ہم ان کی ریلی میں پہنچ رہے لوگوں کی تعداد سے مطمئن ہیں۔ اس سے پارٹی کا ماحول بھی کافی اچھا ہوا ہے۔ منگلوار کو خراب موسم کے چلتے کئی ریلیاں منسوخ ہوئی ہیں۔ دیکھنا یہ ہوگا کیا یہ بھیڑ ووٹوں میں تبدیل ہوتی ہے یا نہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟