کیا کانگریس 9 فیصد کا فرق پورا کر سکے گی

اترپردیش کے بلدیاتی چناؤ میں بھلے ہی بی جے پی کا ڈنکا بج رہا ہو لیکن چھ مہینے پہلے ہوئے اسمبلی چناؤ کے مقابلہ ووٹ 9 فیصدی گرا ہے وہیں بسپا کے ووٹ فیصد میں 4 فیصدی کی کمی آئی ہے۔ سب سے کم 1.4 فیصد کی گراوٹ سپا کے خیمے میں آئی ہے۔ وہ بی جے پی کے بعد دوسرے نمبر کی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ کانگریس بھلے ہی زیادہ سیٹیں جیتنے میں کامیاب نہیں رہی لیکن اکیلے چناؤ لڑنے سے اس کا ووٹ فیصد بڑھا ہے۔ تینوں پارٹیوں کے ووٹ فیصد میں بڑی سیند آزاد نے لگائی ہے۔ اگر ہم بات کریں ووٹ فیصد کی تو کانگریس پارٹی گجرات چناؤ میں ذات پات لیڈروں کے سہارے ان 9فیصد ووٹوں کے فرق کو بھرنے کی کوشش میں لگی ہے جن سے بھاجپا پچھلے چناؤ میں کامیاب رہی تھی۔ کانگریس کو امید ہے کہ راہل گاندھی کی ریلیوں میں آنے والی بھیڑ ان کے حق میں ووٹ کرے گی ساتھ ہی نئے مقامی ساتھیوں سے پارٹی کو مزید مدد ملے گی۔ اتحادی ہیں۔۔ پارٹیدار آندولن کے نیتا ہاردک پٹیل، اوبی سی نیتا الپیش ٹھاکر اور دلت ورکر جگنیش میوانی، ٹھاکر کانگریس میں شامل ہوچکے ہیں وہیں پٹیل نے بڑی اپوزیشن پارٹی کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے۔ چناؤ کمیشن کے 2012ء کے گجرات چناؤ کے اعدادو شمار کے مطابق اس وقت بھاجپا کو 47.85 فیصد ووٹ ملے تھے وہیں کانگریس کو 38.93 فیصد ووٹ ملے تھے۔ دونوں پارٹیوں کے درمیان 8.92 فیصد ووٹوں کا فرق تھا۔
حالیہ ووٹر لسٹ کے مطابق گجرات میں 4.25 کروڑ ووٹر ہیں۔ گجرات کانگریس پردیش کمیٹی کے نگراں صدر کنور جی بھائی بوالیا کے مطابق اس بار پارٹی بھاجپا کو کانٹے کی ٹکر دے رہی ہے۔ انہوں نے بات چیت میں کہا ہماری اپنی کمپین ہاردک پٹیل کی پارٹیدار فرقہ میں مقبولیت اور اوبی سی و دلتوں میں الپیش اور جگنیش کا اثر یہ سب بڑی چنوتی پیش کریں گے لیکن بھاجپا۔ کانگریس کے دعوے کو ماننے کے لئے راضی نہیں ہے۔ گجرات بھاجپا کے ترجمان ہرشد پٹیل نے کہا کہ 2012ء کے چناؤ کے بعد 2014 میں عام چناؤ ہوئے جس میں کئی اسمبلیوں میں بھاجپا کو بڑی جیت ملی تھی کانگریس کے کرارے حملوں اور حریفوں کی لہر کی قیاس آرائیوں کے چلتے کچھ بچاؤ کی شکل میں دکھائی دے رہی ہے۔ بھاجپا جی ڈی پی کی ترقی شرح کے حوصلہ افزا اعدادو شمار کے بعد سے ہی جوش میں آگئی تھی اور اترپردیش چناؤ کے نتائج نے جیسے اس کے لئے سونے پر سہاگا کا کام کردیا۔ کل ملا کر گجرات چناؤمیں بھاجپا کو سخت ٹکر دے رہی ہے کانگریس اور اس کے اتحادی۔ اگر یہ محاذ 8.92 فیصد کا فرق پورا کرلے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!