یہ جان لیوا اسپتال

پانچ ستارہ اسپتالوں کی لاپرواہی کا ایک اور معاملہ سامنے آیا ہے۔ شارلیمار باغ میں واقع میکس اسپتال نے ایک زندہ نوزائیدہ بچے کو مردہ قراردے دیا اور اسے پیکٹ میں بند کر اس کے گھر والوں کو تھمادیا۔ گھر والے جب بچے کو انتم سنسکار کے لئے لے جانے لگے تو پیکٹ میں اچانک ہلچل محسوس ہوئی۔ انہوں نے جب پیکٹ کھول کر دیکھا تو بچہ زندہ تھا، سانس لے رہا تھا ۔ بچے کو پیتم پورہ میں واقع نرسنگ ہوم میں داخل کرایا گیا اس دوران بچے کے نانا پروین نے بتایا کہ 28 نومبر کو انہوں نے بچے کی ماں کو میکس اسپتال میں بھرتی کروایا تھا۔ اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ انہیں مہنگے انجکشن لگیں گے۔ ایک انجکشن کی قیمت 35 ہزار روپے ہے۔ رشتے داروں نے انجکشن خرید کر دیا۔ نانا پروین کے مطابق 30 نومبر صبح ساڑھے سات بجے پہلے لڑکا پیدا ہوا اور پھر صبح 7.42 پر بچی پیدا ہوئی۔ ڈاکٹروں نے صبح 8 بجے کنبے والوں کو بتایا کہ لڑکی کی موت ہوچکی ہے، لڑکا زندہ ہے اسے وینٹی لیٹر پر رکھنا ہوگا۔ ساتھ ہی ڈاکٹروں ے بتایا اس کارروائی میں 3-4 دن تک یومیہ 1 لاکھ روپے کے قریب خرچ آئے گا۔اس کے بعد 12 ہفتے تک یومیہ 50 ہزار روپے کا خرچ آئے گا۔ اس پر رشتے داروں نے کہا کہ وہ اتنا مہنگا علاج نہیں کراسکتے آپ ہمیں لڑکی کی لاش دے دیں اور زندہ بچے کا علاج ہم کسی اور اسپتال میں کرا لیں گے۔ اس کے قریب دو گھنٹے تک اسپتال انتظامیہ نے رابطہ قائم ہیں کیا۔ اس کے بعد فون پر رشتے داروں کو بلایا۔ نانا پروین ڈاکٹروں سے ملنے گئے تو بتایا گیا کہ دوسرا بچہ بھی مر گیا اس کے بعد دونوں بچوں کو ایک پولیتھین کے پارسل میں پیک کردیا۔ جب ہم جا رہے تھے تو بچے کے جسم سے حرکت محسوس ہوئی۔ ہم نے گاڑی روک کر بچے کو پارسل سے نکالا، ہم چونک گئے ، ہمارا بچہ سانس لے رہا تھا۔ 12 دن وینٹی لیٹر پر رکھنے کا بل48 لاکھ روپے بنا دیا۔ پچھلے مہینے ہی گوروگرام کے فورٹیس اسپتال میں تقریباً 16 لاکھ روپے کا ایک بل وصولنے کے باوجود 7 سال بچی کی ڈینگو سے موت ہوگئی تھی۔ ان اسپتالوں کی لوٹ کھسوٹ کی باریکی سے جانچ ہونی چاہئے۔
قصوروار لوگوں کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔ علاج میں لاپرواہی مریض کے شدید بیمار ہونے کا ڈر دکھا کر بھرتی کرنا بھاری بھرکم بل بنانے اور اس طرح کی دیگر شکایتیں دہلی ۔ این سی آر میں عام ہوگئی ہیں۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ پرائیویٹ اسپتالوں کی کھلی لوٹ اور مجرمانہ لاپرواہی کو چیک کرنے کے لئے لیگل فریم ورک کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا ہے دہلی سرکار پرائیویٹ اسپتالوں میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی لیکن جو اسپتال لوٹ مچا رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی ضرور ہونی چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!