یوپی بلدیاتی چناؤ میں بھاجپا کی آندھی

اترپردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ یوگی حکومت اپنے پہلے امتحان میں فرسٹ کلاس سے پاس ہوگئی ہے۔ پچھلی 19 مارچ کو وزیر اعلی کی کرسی سنبھالنے کے بعد کے عہد کا یہ پہلا چناؤتھا اور اس چناؤ میں بی جے پی کی بڑی جیت ہوئی ہے۔ نگر نگموں کے لئے پولنگ ای وی ایم سے ہوئی اور نگرپالیکاؤں کے لئے روایتی بیلٹ کا استعمال کیا گیا۔ جی ایس ٹی ، نوٹ بندی اور مہنگائی کے شور کے درمیان ناراض بتائے جارہے اترپردیش کے شہری ووٹروں نے بی جے پی کو دونوں ہاتھوں میں جیت کا لڈو تھمادیا۔ لوک سبھا ، اسمبلی چناؤ کے بعد شہری بلدیاتی چناؤ میں بھاجپا نے شاندار مظاہرہ کرکے جیت کی ہیٹ ٹرک لگائی ہے۔ پارٹی نے 16 میں سے14 میونسپل کارپوریشنوں میں قبضہ جمایا ہے جبکہ دو میونسپل کارپوریشنیں بسپا کے کھاتے میں گئی ہیں۔پہلی بار بنی میونسپل کارپوریشن ایودھیا، متھرا، سہارنپور، فیروز آباد میں بھی کمل کھلا ہے۔ حکمراں بی جے پی نگرپالیکاؤں اور نگر پنچایتوں میں بھی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ چناؤ کے دوران جہاں بی جے پی نے پوری ریاست میں پرچم لہرایا وہیں سرکردہ ہستیوں کے گڑھ میں ہی پارٹی کو شرمناک ہار بھی دیکھنی پڑی ہے۔ یہاں تک کہ وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ بھی اپنے وارڈ میں پارٹی کو جیت دلانے میں ناکام رہے۔ گورکھپور میں سی ایم یوگی کے وارڈ پرانا گورکھپور میں بی جے پی کو ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے یہاں ایک آزادامیدوارشمیم نے جیت درج کی ہے۔ یوگی نے بھی یہاں ووٹ ڈالا تھا۔ اس کے علاوہ گورکھناتھ مندر کے آس پاس کے چار وارڈ کا چناؤ بھی بی جے پی جیت نہیں سکی۔ بلدیاتی چناؤ میں سب سے شرمناک ہار کانگریس پارٹی کو جھیلنی پڑی ہے وہ بھی اپنے گڑھ میں۔ کانگریس نے امیٹھی اور مسافر خانہ نگر پنچایت سے اپنا امیدوار نہیں اتارا تھا۔ پہلی بار نگر پالیکا پریشد بنی گوری گنج میں گیتا سروج اس کی امیدوار تھیں۔گیتا سروج چوتھے نمبر پر پہنچ گئی۔ لوک سبھا، ودھان سبھا میں بہتر کارکردگی دکھانے والی بی ایس پی کے لئے یہ چناؤ ایک آکسیجن کی طرح ہے۔ اسمبلی چناؤ میں پھیل رہا دلت ۔مسلم تجزیہ یہاں کامیاب رہا۔اچھے نتیجہ 2019 کے عام چناؤ سے پہلے پارٹی کو طاقت دیں گے۔ مسلم اکثریتی سیٹوں پر بی ایس پی کی بڑھت سے سماجوادی پارٹی کے روایتی ووٹ کھسکتے دکھائی دے رہے ہیں۔ شیو پال حمایتی کچھ امیدوار جیسے بھاری پڑے اس سے اکھلیش کی چنوتی بڑھ گئی ہے۔ نگر پالیکاؤں میں دوسری بڑی پارٹی بتا کر وہ پیٹھ تھپتھپا سکتی ہے۔ بی جے پی اس کو گجرات چناؤں میں بھنانے کی کوشش کرے گی۔ کانگریس بیک فٹ پر ہوگی کیونکہ وہ اپنا گڑھ بھی نہیں بچا سکی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟