دھرنا مظاہرے میں نقصان کا ذمہ دار کون ، کس کی ذمہ داری
دھرنے مظاہرے کے دوران جان مچال کے نقصان کو لیکر سپریم کورٹ نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ عدالت نے سبھی ریاستوں اور مرکزی حکمراں ریاستو ں کی عدالتوں کی تشکیل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ دھرنا مظاہرے کے دوران پراپرٹی کو نقصان پہنچانے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے سرکار کو اس کی ذمہ داری طے کرنے اور معاوضہ دئے جانے کی مکینزم تیارکرنے کی بھی صلاح دی ہے۔ عدالت ہذا نے کہا کہ ہر ریاست اور مرکزی حکمراں ریاست میں ٹریبونل یا عدالت ہونی چاہئے تاکہ متاثرین کو معاوضہ مل سکے۔ یہ سجھاؤ منگلوار کو جسٹس آدرش کمار گوئل و جسٹس بیو للت کی بنچ نے کیرل کے ایک شخص کی عرضی کا نپٹارہ کرتے ہوئے دئے ہیں۔
بنچ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں 2009 میں دھرنے اور مظاہروں کے بارے میں گائڈ لائنس طے کی تھی جس میں اس کی ویڈیو گرافی وغیرہ کی بھی بات کہی گئی تھی ۔ اس میں توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی بات تھی۔ بنچ نے کہا لیکن ابھی ایسی کوئی مکنیزم نہیں ہے جو ذمہ داری طے کرے اور متاثرہ کو معاوضہ ملے۔ ہائی کورٹ سے مشورہ کرکے ایک یا دو ضلع ججوں کو اس کی فاضل ذمہ داری بھی دی جاسکتی ہے اور عدالت نقصان کرنے والے پر سیول ذمہ داری طے کر معاوضہ دے۔ مظاہرے کے دوران توڑ پھوڑ کرنے والوں پر فوجداری کے تحت کارروائی ہونی چاہئے جو انجم یا نتظیم اس کاانعقاد کرتی ہے اس کے نیتاؤں اور ممبروں پر توڑ پھوڑ پر کارروائی ہونی چاہئے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ بھلے ہی آئین میں پرامن مظاہرے کا حق دیاگیا ہے لیکن املاک کو نقصان پہنچانے یا مشتعل مظاہرے کرنے کا حق نہیں ہے۔ بنچ نے کہا کہ امن قائم رکھنے میں ناکام رہنے والوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے اور متاثرین کو معاوضہ ملنا چاہئے۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے بنچ کو بتایا کہ سرکاری پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے خلاف ایکٹ میں ترمیم لا رہی ہے۔ اس کا ڈرافٹ تیار ہوگیا ہے۔ لوگوں سے بھی تجاویز منگوائی گئی ہیں۔ وزارت داخلہ کو کافی تجاویز بھی ملی ہیں۔ اس پر بنچ نے کہا کہ وہ امیدکرتی ہے سرکار قانون میں ترمیم کرتے وقت عدالت کی تجاویز کو بھی شامل کرے گی۔ وینو گوپال نے اس پر اتفاق جتایااور اس کے ساتھ ہی کورٹ نے کیرل کے وکیل کوشی جیکب کی عرضی کا نپٹارہ کردیا۔ جیکب نے دھرنا مظاہرہ کے سبب آنکھ کے آپریشن کے بعد کئی گھنٹے تک اسپتال سے گھر نہ پہنچ پانے کے عوض میں معاوضہ مانگا تھا۔ پرتشدد مظاہروں میں سرکاری املاک کو بھاری نقصان پہنچایا جاتا ہے اس پر سخت کارروائی ہونی چاہئے۔ ان مظاہروں سے کروڑوں کا نقصان ہوتا ہے۔
بنچ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں 2009 میں دھرنے اور مظاہروں کے بارے میں گائڈ لائنس طے کی تھی جس میں اس کی ویڈیو گرافی وغیرہ کی بھی بات کہی گئی تھی ۔ اس میں توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی بات تھی۔ بنچ نے کہا لیکن ابھی ایسی کوئی مکنیزم نہیں ہے جو ذمہ داری طے کرے اور متاثرہ کو معاوضہ ملے۔ ہائی کورٹ سے مشورہ کرکے ایک یا دو ضلع ججوں کو اس کی فاضل ذمہ داری بھی دی جاسکتی ہے اور عدالت نقصان کرنے والے پر سیول ذمہ داری طے کر معاوضہ دے۔ مظاہرے کے دوران توڑ پھوڑ کرنے والوں پر فوجداری کے تحت کارروائی ہونی چاہئے جو انجم یا نتظیم اس کاانعقاد کرتی ہے اس کے نیتاؤں اور ممبروں پر توڑ پھوڑ پر کارروائی ہونی چاہئے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ بھلے ہی آئین میں پرامن مظاہرے کا حق دیاگیا ہے لیکن املاک کو نقصان پہنچانے یا مشتعل مظاہرے کرنے کا حق نہیں ہے۔ بنچ نے کہا کہ امن قائم رکھنے میں ناکام رہنے والوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہئے اور متاثرین کو معاوضہ ملنا چاہئے۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے بنچ کو بتایا کہ سرکاری پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے خلاف ایکٹ میں ترمیم لا رہی ہے۔ اس کا ڈرافٹ تیار ہوگیا ہے۔ لوگوں سے بھی تجاویز منگوائی گئی ہیں۔ وزارت داخلہ کو کافی تجاویز بھی ملی ہیں۔ اس پر بنچ نے کہا کہ وہ امیدکرتی ہے سرکار قانون میں ترمیم کرتے وقت عدالت کی تجاویز کو بھی شامل کرے گی۔ وینو گوپال نے اس پر اتفاق جتایااور اس کے ساتھ ہی کورٹ نے کیرل کے وکیل کوشی جیکب کی عرضی کا نپٹارہ کردیا۔ جیکب نے دھرنا مظاہرہ کے سبب آنکھ کے آپریشن کے بعد کئی گھنٹے تک اسپتال سے گھر نہ پہنچ پانے کے عوض میں معاوضہ مانگا تھا۔ پرتشدد مظاہروں میں سرکاری املاک کو بھاری نقصان پہنچایا جاتا ہے اس پر سخت کارروائی ہونی چاہئے۔ ان مظاہروں سے کروڑوں کا نقصان ہوتا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں