خاتون جج کو اغوا کرنے کی کوشش
راجدھانی میں جرائم پیشہ کے حوصلہ بڑھتے جارہے ہیں۔ نہ انہیں قانون کا ڈر ہے اور نہ ہی سماج کا۔ حد تو تب ہوگئی جب ایک کیب ڈرائیور نے ایک خاتون جج کو اغوا کرنے کی کوشش کی ۔ پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون کڑکڑ ڈومہ کورٹ میں سول جج ہے۔ وہ خاندان کے ساتھ نیو راجندر نگر میں رہتی ہیں۔ کورٹ میں زیادہ تر جج حکومت کے ذریعے ملی نجی کار پول کا استعمال کرتے ہیں۔ پہلے کیب متاثرہ جج کو نیوراجندر نگر سے لیتی ہے اس کے بعد میور وہار سے دوسری خاتون جج کو لیکر کورٹ پہنچتی ہے۔ صبح 8:50 بجے متاثرہ سوئفٹ ڈزائرکیب میں ڈرائیور کے ساتھ کڑکڑ ڈوما کورٹ جانے کے لئے نکلیں۔ ڈرائیور کو میور وہار سے دوسری جج کو بھی کار میں بٹھانا تھا لیکن میور وہار جانے کے بجائے ملزم نے اکشردھام مندر کے نیچے سے غازی آباد کی طرف کیب لے لی۔ متاثرہ نے اس کی مخالفت کی تو ملزم دوسرے راستے سے جانے کی بات کرنے لگا۔ اس بیچ راستے میں ملزم بیحد خطرناک طریقے سے کار چلا رہا تھا۔ متاثرہ نے اسے ٹھیک سے کار چلانے کے لئے ٹوکا بھی، لیکن لگاتار وہ ایسے ہی کار چلاتا رہا۔ بارڈر پر پہنچنے پر جب متاثرہ نے نوئیڈا۔63 کا بورڈ دیکھا تو اسے معاملہ گڑبڑ لگا۔ اس نے چلا کر ڈرائیور کو کار واپس موڑنے کے لئے کہا۔ غازی پور بارڈر سے ڈرائیور نے کار واپس بھی موڑ لی۔ متاثرہ نے معاملہ کی اطلاع ساتھی جج ، و پرائیویٹ کیب کمپنی جس کی وہ کار چلاتا ہے اسے و پولیس کو دے دی۔ اس کے بعد پیچھا کر پولیس نے کار کو غازی پور ٹول پر روک کر ڈرائیور کو گرفتارکرلیا۔ پولیس نے شاہدرہ کے باشندے کیب ڈرائیور راجیور کو پیر کی رات ہی جمنا پار کے غازی پور علاقہ میں گرفتار کرلیا۔ کار بھی ضبط کرلی گئی۔ خاتون جج کو اغوا کرنے کے اس معاملہ پر ہائی کورٹ نے تشویش جتائی ہے ہائی کورٹ رجسٹرار جنرل دنیش کمار شرما نے بتایا کہ واردات کی جانکاری پر نگراں چیف جسٹس گیتا متل نے دہلی سرکار کے نمائندہ سے بات کی اور خاتون جج کے لئے بلا تاخیر الگ گاڑیوں کا انتظام کرنے کے احکامات دئے ہیں۔
انہوں نے کہا سرکار اس مسئلہ پر سنجیدہ ہو اور وہ خاتون ججوں کے علاوہ مہلا سرکشا کے اشو پر بھی ٹھوس قدم اٹھائے۔ ویسے سبھی کیب سروس فراہم کرنے والوں کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ جس بھی ڈرائیور کو اپنی کیب سرویلینس کا حصہ بنائیں ان کے بیک گراؤنڈ کی ضرور جانچ کروائیں اور اس کے ذریعے جمع کئے گئے دستاویزات کی بھی جانچ کراوئی جائے۔
انہوں نے کہا سرکار اس مسئلہ پر سنجیدہ ہو اور وہ خاتون ججوں کے علاوہ مہلا سرکشا کے اشو پر بھی ٹھوس قدم اٹھائے۔ ویسے سبھی کیب سروس فراہم کرنے والوں کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ جس بھی ڈرائیور کو اپنی کیب سرویلینس کا حصہ بنائیں ان کے بیک گراؤنڈ کی ضرور جانچ کروائیں اور اس کے ذریعے جمع کئے گئے دستاویزات کی بھی جانچ کراوئی جائے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں