ایک دیا ہمارے بہادر شہیدوں کیلئے بھی

سبھی قارئین کو دیوالی شبھ اوسر پربدھائی۔ امید کرتے ہیں کے آپ سبھی کے لئے یہ خوش آئین ہو۔ جہاں ہم دیوالی کو بڑے فخر اور جوش کے ساتھ مناتے ہیں وہیں یہ برائی پر اچھائی کی جیت کی علامت بھی ہے۔ ہم سب اپنے رشتے داروں کے ساتھ دیے جلاتے ہیں لیکن اس دیوالی پر ہم ایک دیا ان شہیدوں کی یاد میں بھی جلائیں جنہوں نے ہماری آزادی اور سلامتی کے لئے اپنی جان قربان کردی ہے۔ شہیدوں کو ہم اس طرح خراج عقیدت پیش کریں اور ان کو یاد کرکے ہماری آنکھیں نم ہوجاتی ہیں تو ان کی جانبازی کے قصے سے ہمارا سر فخر سے اونچا ہوجاتا ہے۔ ہمیں یہ ہیں بھولنا چاہئے کہ یہ بہادر جوان 24 گھنٹے، ہر موسم میں سرحد پر مستعدی سے ڈٹے رہے ہیں تاکہ لوگ اپنے گھروں میں چین کی نیند سو سکیں۔ آئے دن یہ جوان دشمنوں کے دانت کھٹے کرتے رہتے ہیں۔ ان کی زندگی سے ہم سب کو سبق لینے کی ضرورت ہے۔ صوبیدار میجر بانا سنگھ نے 1987ء میں سیاچن کے برفیلے طوفان کے درمیان 1500 فٹ کی چڑھائی کر پاکستانی دراندازوں کو مار گرایا تھا۔ اسی طرح صوبیدار یوگیندر سنگھ نے کارگل جنگ کے دوران اپنے حوصلہ اور بہادری کا ثبوت دیا تھا۔ کارگل جنگ کے دوران وہ کمانڈو ٹیم پلاٹون کے ممبر تھے اور ٹائیگر ہل کے تین بنکروں کو دشمن کے قبضے سے آزاد کرایا تھا۔ نائب صوبیدار سنجے کمار سنگھ نے بھی کارگل جنگ کے دوران اپنی بہادری کا ثبوت دیاتھا۔ ہمیں ایسے بہادر فوجیوں کو ہر وقت ذہن میں رکھنا ہوگا جس سے کہ ہماری فوج کو لگے کہ پورا دیش ان کے ساتھ ہے۔ دیش کی حفاظت میں سرحد پرہماری سلامتی کے دوران سینکڑوں جوانوں نے اپنی جان کی قربانی دی ہے۔
ہر اسکول میں بچوں کو جوانوں کی بہادری کے بارے میں بتایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کی زندگی و بہادری سے سبق لے سکیں اور دیش کی سلامتی کے لئے آگے آئیں۔ موم بتی جلا کر شہیدوں کے تئیں شکریہ ادا کریں اور کہیں کہ بہادر جوانوں کی مستعدی اورا ن کی قربانی کی وجہ سے ہی ہم سبھی کھلی ہوا میں سانس لے پا رہے ہیں۔ ہم لوگوں کے لئے فخر کی بات ہے کہ ہم ایسے دیش میں ہیں جس کی تاریخ بہادروں کی قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ آپ سب کو دیوالی کی مبارکباد ،پٹاخے چھوڑنے سے پرہیز کریں۔ آلودگی کا مسئلہ انتہائی سنگین ہے، دھوئیں سے جینا دشوار ہورہا ہے۔ پٹاخوں کے بغیر بھی دیوالی منائی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم کو چھوڑیئے یہ ہمارا بھی فرض ہے کہ ہم ایسا ماحول پیدا کریں جس میں ہمارے بچوں کی صحت خراب نہ ہو اور وہ کھلی اور صاف ستھری ہوا میں سانس لے سکیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!