دو ریاستوں کے چناؤ ساتھ نہیں کراسکتے تو پورے دیش کے کیسے

چناؤ کمیشن نے جمعرات کو ہمانچل اسمبلی چناؤ کا اعلان کردیاتھا جبکہ گجرات اسمبلی چناؤ کے اعلان کے لئے ابھی انتظار کرنا ہوگا۔ حالانکہ چناؤ کمیشن نے یہ کہا ہے کہ گجرات چناؤ کیلئے پولنگ ہمانچل کی پولنگ سے پہلے کرا لی جائے گی۔ چناؤ کمیشن نے اکیلے ہمانچل کے چناؤ کا اعلان کرکے ایک نیا تنازعہ ضرور کھڑا کردیا ہے یہ فطری بھی ہے۔ امید کی جارہی تھی کہ ہمانچل اور گجرات کے اسمبلی انتخابات کی تاریخیں ایک ساتھ اعلان ہوں گی۔لیکن الیکشن کمیشن نے ہمانچل کے لئے پولنگ کی تاریخ 9 نومبر تو اعلان کردی ہے لیکن گجرات کے بارے میں کہا ہے تاریخ بعد میں اعلان کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے پر کانگریس نے تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ پارٹی نے سوال کیا ہے کہ لوک سبھا اور دیش کی تمام اسمبلیوں کے چناؤ ایک ساتھ کرانے کی وکالت کرنے والی وزیر اعظم اور تمام بھاجپا نیتاؤں کو اب بتانا چاہئے کہ جب انہیں دو ریاستوں میں ایک ساتھ چناؤ کروانا گوارا نہیں ہے ، تو پورے دیش میں ایک ساتھ چناؤ کرانے کی بات کس منہ سے کرتے ہیں۔ آخر یہ بہت سے لوگوں کو کھٹک کیوں رہا ہے ؟ اس لئے یہ قاعدے اور ضابطے کے خلاف ہے۔ جن ریاستوں کے اسمبلیوں کی میعاد پوری ہونے میں 6 مہینے سے زیادہ کا فرق نہیں ہوتا ان کے چناؤ کے اعلان الیکشن کمیشن ایک ساتھ کرتا آیا ہے جبکہ ہماچل اور گجرات کی اسمبلیوں کی میعاد پوری ہونے میں بس دو ہفتے کا فرق ہے۔ کانگریس نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ایسا وزیر اعظم کے کہنے پر کیا جارہا ہے۔ کانگریس کے الزام کو سرے سے خارج نہیں کیا جاسکتا۔ اس نے برسوں تک دیش پر حکومت کی ہے۔ ہو سکتا ہے کانگریس اپنے پرانے تجربوں کی بنیاد پر اس طرح کا الزام لگا رہی ہو۔ پھر بھی بھروسہ نہیں ہوتا کہ چناؤ کمیشن جیسا آئینی آزاد ادارہ وزیراعظم یا مرکزی سرکار کے اشارے پرکام کرے گا۔ یہ ضرور ہے کہ جمہوریت میں روایت کی خاص اہمیت ہوتی ہے۔ کسی خاص حالت میں ہی روایت کو نظر انداز کیا جانا چاہئے۔ حالانکہ چیف الیکشن کمشنر نے صفائی پیش کی ہے کہ گجرات میں سیلاب کے سبب سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں اور راحت و بچاؤ کا کام جاری ہے۔ لیکن چناؤ کمیشن کی اس صفائی میں زیادہ دم نظرنہیں آتا۔ شاید ہی اس پر کوئی بھروسہ کرے گا۔ اس میں دورائے نہیں ہے کہ گجرات چناؤ کا اعلان نہ ہونے کا بھاجپا کو فائدہ مل سکتا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ وزیراعظم 16 اکتوبرسے گجرات کے دورہ پر ہوں گے اور اس بات کا پورا امکان ہے کہ اپنی ریلیوں میں وہ کئی اسکیموں کا سنگ بنیاد کا اعلان کریں گے کیونکہ چناؤ کے اعلان کے بعد چناؤ ضابطہ نافذ ہوجاتا ہے اس لئے گجرات اسمبلی کے چناؤ کی تاریخ کو ٹالا گیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!