راشٹرپتی چناؤ پر فرانس کے ساؤتھ پنتھی اور حریفوں کی نظریں لگیں
فرانس میں صدارتی چناؤ کو لیکر قیاس آرائیاں تیز ہوتی جارہی ہیں۔ وہاں کا اگلا صدر کون ہوگا یہ تو 7 مئی کو ہوئے دوسرے راؤنڈ کی ووٹنگ کے بعد آنے والے نتیجوں سے صاف ہوگا لیکن ایتوار کو اس دور پر دنیا بھر کے ساؤتھ پنتھیوں اور ان کے حریفوں کی نظریں لگی رہیں۔ وہاں ساؤتھ پنتھی لیڈر ماری لی پین طاقتور امیدوار بن کر ابھری ہیں لیکن ان کی ہار کی امیدیں کئی لوگ لگائے بیٹھے ہیں۔ پہلی نظر میں دیکھیں تو فرانس کا یہ چناؤ پوری دنیا کی سیاست پر اثر ڈال سکتا ہے۔ دنیا کے کئی دیشوں کو گھیرنے کی سازش بڑی سطح پر چل رہی ہے۔ دہشت گردی بڑے اشو کی شکل میں فرانس کے اس اہم ترین چناؤ میں ابھرکر سامنے آیا ہے، دوسرا مسجدوں کو بند کرنے اور مسلمانوں کو دیش سے باہر نکالنے کے نعروں کے ساتھ صدارتی عہدے کے لئے ساؤتھ پنتھی امیدوار لی پین مضبوط چنوتی کی شکل میں ابھری ہیں۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ جن تاریکین وطن کے خلاف لی پین نے اپنی سیاسی بساط بچھائی ہے، چناؤ لڑنے سے پہلے انہی کے مقدمے لڑا کرتی تھیں۔ یوروپ میں سب سے زیادہ 50 لاکھ سے زیادہ مسلمان فرانس میں رہتے ہیں۔ پہلے دور کی ووٹنگ میں نمبر ون رہے مینول میکرواور لی پین کے درمیان ووٹوں کا فرق صرف دو فیصدی کا ہے۔ اب 7 مئی کو پہلے دور کا چناؤ کا عمل شروع ہوگیا ہے جس میں صرف میکرو اور لی پین آمنے سامنے ہیں۔ مانا جارہا ہے کہ میکرو کو پین کے سبھی سیاسی حریفوں کا ووٹ ملے گا۔ پین کو فرانس کی زیادہ تر پارٹیاں فرانسیسی اقدار کے لئے خطرہ مانتی ہیں۔ اگر پین ہاریں تو سب سے زیادہ راحت یوروپی یونین کو ملے گی۔ بریگزٹ کے ذریعے برطانیہ کے یونین سے الگ ہونے کی کارروائی کے ساتھ فریکزٹ کے طور پر فرانس کے بھی الگ ہونے پر بحث شروع ہوچکی ہے۔ پین نے یوروپی فیڈریشن کے خلاف مورچہ کھول رکھا ہے اگر وہ کامیاب ہوتی ہیں تو فریگزٹ طے مانا جارہا ہے۔ فریگزٹ کے بعد یونیا میں صرف جرمنی ہی بڑی طاقت رہ جائے گا۔ خاص بات یہ ہے کہ جرمنی میں بھی اسی سال چناؤ ہونے ہیں۔ صدارتی امیدوار پین نے نیٹو کو چھوڑنے کی بھی بات کہی ہے۔ اس سے آئی ایس کے خلاف جنگ شام کی خانہ جنگی اور دوسرے سکیورٹی امور پر بے یقین اور بڑھے گی۔ میکرو اور پین کا مقابلہ کانٹے کا ہے اگر میکرو کامیاب ہوتے ہیں تو وہ اس عہدے پر پہنچنے والے اب تک کے سب سے کم عمر (39 برس) کے شخص ہوں گے۔ اگر لی پین صدر بنیں تو وہ فرانس کی پہلی خاتون صدر ہوں گی۔ 7 مئی کی ووٹنگ کے بعد ہی طے ہو جائے گا کہ فرانس کے تاج کو کون حاصل کرے گا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں