کلبھوشن معاملہ میں آئی سی جے حکم پاک کیلئے جھٹکا

آخر کارانصاف کی جیت ہوئی،سچائی کی جیت ہوئی اور بھارت کے اخلاقیات کی جیت ہوئی۔ بھارتیہ شہری کلبھوشن جھادو کی پھانسی کی سزا پر تعمیل انٹرنیشنل انصاف عدالت نے عارضی روک لگادی ہے۔ اب پاکستان سپریم کورٹ اس کیس کی سماعت کرنے پر مجبور ہے۔ جس بے وقوفی اور کٹرتا اور نا سمجھی سے پاکستان جھادو کے معاملہ سے نمٹنے کی کوشش کررہا تھا اس سے ایسا ظاہر ہورہا تھا کہ کہیں جھادو سے نا انصافی نہ ہوجائے۔ بھارت لگاتار پاک کو جھادو کی پھانسی روکنے کے لئے سمجھانے کی کوشش کرتا رہا لیکن پاکستان کو تو بھارت سے اپنی دشمنی نکالنے کا ذریعہ بنانا تھا۔ ظاہر ہے کہ اس کے پیچھے کوئی قانونی یا تکنیکی جواز کم بھارت کے تئیں نفرت زیادہ تھی۔ بھارت نے جھادو کی پھانسی کی سزا روکنے کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ یہ سزا ملزم بے بنیاد انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کو ایسا کرنے سے روکا جائے۔ اگرچہ پاکستان اس فیصلے کو منسوخ نہیں کرتا تو انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) کو اسے ناجائز اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اعلان کرنا چاہئے۔ کلبھوشن جھادو کو قید میں رکھنے اور اس پر مقدمہ چلانے اور اسے پھانسی کی سزا دئے جانے کو بھارت نے 8 مئی 2017ء کے ویانا سمجھوتے کی زبردست مخالفت قراردیا تھا اور پاکستان کے خلاف کارروائی کی مانگ کی تھی۔ بھارت کا کہنا تھا کہ جھادو کی گرفتاری کے بعد لمبے عرصے تک بھارت کو اس کی جانکاری نہیں دی گئی اور پاکستان نے ان کے حقوق سے انہیں محروم رکھا۔ بھارت کی بار بار درخواست کے باوجود جھادو کو ڈپلومیٹک روابط کی سہولت نہیں دی گئی جو ان کا حق ہے۔ ہیگ میں موجودہ بین الاقوامی عدالت کے نام سے جانے جانی والی آئی سی جے اقوام متحدہ کی اہم ترین عدلیہ کا حصہ ہے۔ امن بحالی کی زور آزمائش کے بدلے کسی کے ایران سے اغوا کرنے کے بعد بلوچستان سے گرفتاری کا دکھاوا کرنے اور پھر کنگارو کورٹ کا قیام کر پھانسی کی سزا سنانے جیسے کام صرف پاکستان ہی کرسکتا ہے۔ بھارت سرکار کی ڈپلومیسی کی تعریف کرنی ہوگی کہ اس نے اس معاملے میں ہر نقطہ نظر سے اسٹڈی کرنے کے بعد منظم اور سمجھداری کے ساتھ اپنے کام کو انجام دیا۔ بین الاقوامی عدالت میں جانے کا فیصلہ اور صحیح طرح سے عملی جامہ پہنانے کیلئے ہندوستانی وزیر خارجہ اور افسران مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس فیصلے سے یقینی طور پر پاکستان کو جھٹکا لگا ہے۔ دیکھنا اب یہ ہے کہ جھادو معاملے میں پاکستان اب کیا حکمت عملی اپناتا ہے؟ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!