دہلی اسمبلی کا اسپیشل سیشن کرپشن چھوڑ کر سب پر بحث

مبینہ طور پر سچائی کی جیت کے دعوے کے ساتھ بلائے گئے دہلی اسمبلی اسپیشل سیشن میں جو کچھ ہوا اسے غیرصداقت کی مہیمامنڈٹ کرنے کی بھونڈی کوشش کے علاوہ اور کچھ کہنا مشکل ہے۔ امید یہ تھی کہ وزیر اعلی اپنے اوپر لگے کرپشن کے الزامات پر جواب دے کر خود کو پاک صاف کرنے کی کوشش کرتے لیکن اس موضوع پر نہ تو وزیر اعلی اور نہ ہی ان کی سرکار نے کچھ صفائی دی اور کرپشن کے علاوہ دیگر اشو پر بحث کرائی۔جب اپوزیشن نے اس بارے میں کوشش کی تو اسے باہر کا راستہ دکھا دیا گیا۔ امید کی جارہی تھی کہ اس اسپیشل سیشن میں کپل مشرا کے سنگین الزامات کے جواب دئے جائیں گے لیکن وہاں الیکٹرانک ووٹنگ مشین یعنی ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کا بہت آسان طریقہ بتانے کا کام ہوا۔ سارے ای وی ایم چناؤ کمیشن کے پاس رہتے ہیں اس لئے کیجریوال سرکار کو وہ تو ملنی ہی نہیں تھی ظاہر ہے کہ انہوں نے اپنے طریقے سے کوئی مشین بنوائی اور اسمبلی میں اس کا مظاہرہ کرکے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اس میں ٹیمپرنگ کی جاسکتی ہے۔ وزیر اعلی نے تو یہاں تک دعوی کیا کہ چناؤ کمیشن ای وی ایم دے دے تو وہ 90 سیکنڈ میں اس کا مدر بورڈ بدل دیں گے۔ اسے چھوڑیئے ای وی ایم میں ٹمپرنگ ہوسکتی ہے یا نہیں یہ تو چناؤ کمیشن جانے لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ کیا ایسا کرکے عاپ سرکار قاعدوں کی تعمیل کررہی ہے؟ دہلی سرکار نے جو سیشن بلایا تھااسے اسپیشل اجلاس کی تشبیہ دی گئی تھی۔ قاعدے کے مطابق سرکار کے ذریعے بلائے گئے ہنگامی سیشن میں کبھی سنجیدہ موضوعات پر بات ہوتی ہے۔ سابق وزرائے اعلی مدن لال کھرانی، صاحب سنگھ ورما، سشما سوراج کے عہد میں کوئی ایسا سیشن نہیں بلایا گیا۔ شیلا دیکشت نے اپنے 15 سالہ عہد میں 3 بار ایمرجنسی سیشن بلایا تھا جس میں دہلی میں غیر سی این جی بسوں پر روک اور رہائشی علاقوں میں چھوٹے کارخانوں پر پابندی اور مکمل ریاست کا درجہ معاملہ شامل تھا لیکن عاپ سرکار تو اپنے پچھلے سوا دو سال کے عہد میں ایسے کئی سیشن بلا چکی ہے۔ عاپ سرکار اسپیشل سیشن تو بلاتی ہے لیکن اس کا ایجنڈا نہیں بتاتی۔ سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا عاپ سرکار نے ای وی ایم مشین کا ڈیمو دیکر ایوان کے قواعد کو توڑا ہے؟ اسمبلی میں موبائل تک لے جانے کی پابندی ہے پھر ای وی ایم کیسے چلی گئی؟ لوک سبھا و دہلی اسمبلی کے سابق سکریٹری ایس کے۔ شرما کے مطابق قواعد کے مطابق اسمبلی میں کوئی ممبر باہر کی چیز ایوان میں نہیں لاسکتا لیکن اسمبلی اسپیکر نے حکمراں فریق کے ذریعے ای وی ایم جیسی مشین لانے کی اجازت دے گی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ممبران ایوان میں اپنا احتجاج ظاہر کرنے کے لئے شراب کی بوتلیں لے آئے تھے تو ان کی ممبر شپ مشکل سے بچی تھی۔ شرما کے مطابق اس طرح کی اجازت دے کر اسپیکر نے غلط روایت کی شروعات کی ہے۔ اب اس معاملہ پر مستقبل میں ہنگامہ ہونے کا امکان بنا رہے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا حکمراں فریق کی طرف سے ای وی ایم مشین کو اپنے حساب سے چلایا گیا۔ ووٹنگ کے بعد اس کا سوئچ آف کیا جانا تھا لیکن آن رہتے ہی ووٹوں کی گنتی کر سرکار نے اپنے اوپر ہی سوال کھڑے کرلئے۔چناؤ کمیشن کی کمیٹی کے سابق مشیر کے۔ جی راؤ نے رائے دی ہے کہ دہلی اسمبلی میں ای وی ایم کا لائیو ڈیمو ڈرامہ ہے۔ یہ لوگ پتہ نہیں کہاں سے ای وی ایم جیسا ڈبہ اٹھا کر لے آئے۔ اس کی پری پروگرامنگ تو کوئی بھی کر سکتا ہے۔ کیجریوال نے چناؤ کمیشن کو دھرت راشٹر بولا ان کو اسے لیکر معافی مانگی چاہئے کیونکہ چناؤ کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے۔ ای وی ایم سے کوئی بھی چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتا۔ مشین کو کھولے بنا کوئی بھی چھیڑ چھاڑ ممکن ہی نہیں۔ ای وی ایم کو بیحد محفوظ طریقے سے اسٹرانگ روم میں رکھا جاتا ہے۔ اگر ٹمپرنگ کرنی ہے تو وہ ہمارے سامنے کریں۔ کیجریوال کے ذریعے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے یہ سیشن بلایا گیا تھا۔ ویسے بھی اس حرکت سے ہماری جمہوریت میں چناؤ سسٹم پر ایک طرح کا پروپگنڈہ کرنا ملک کی مفاد میں نہیں ہے۔ چناؤ کمیشن نے آل پارٹی میٹنگ بلائی جس میں چناؤ کمیشن نے تمام پارٹیوں کو صفائی دی ہے کہ اس میں ٹمپرنگ نہیں کی جاسکتی اور وہ آئیں ہمارے سامنے ٹمپرنگ کرکے دکھائیں۔اگر کیجریوال اپنی بات ثابت کرنا چاہتے ہیں تو وہ چناؤ کمیشن میں جاکر کریں۔ جنتا کو بیوقوف بنانا بند کریں۔ ان کی حرکتوں کی وجہ سے ان کی ساکھ صفر ہوتی جارہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟