لالو ۔ شہاب الدین کے مبینہ ٹیپ سے آیا نیا سیاسی طوفان

ایک پرائیویٹ چینل (انگریزی) پر سنیچر کو آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو اور جیل میں بند سابق ایم پی محمد شہاب الدین کے درمیان مبینہ ٹیپ سامنے آنے سے سیاسی ابال آگیا ہے۔ لالو پرساد یادو اور شہاب الدین کے درمیان تقریباً ایک منٹ کا ٹیپ جاری کر نیوز چینل ریپبلک نے دعوی کیا ہے کہ جیل میں بند شہاب الدین پولیس افسروں کی تعیناتی اور انتظامیہ کے کام کاج کو لیکر لالو پرساد یادو نے فون پر بات کررہے تھے اور دباؤ بناتے تھے۔ شہاب الدین کے بارے میں بتایا گیا کہ لالو سے سیوان کے ایس پی کی شکایت کرتے ہوئے ایک شخص کہتا ہے کہ آپ کا ایس پی ختم ہے بھائی۔ سب کو ہٹایا نہیں تو ایک دن دنگے کروا دوں گا۔لالو کی پارٹی آر جے ڈی بہار کی نتیش سرکار میں بڑی اتحادی جماعت ہے۔ لالو یا ان کے خاندان سے کوئی بھی اس اشو پر کچھ بولا نہیں۔ دوسری طرف چینل کے دعوے پر بھاجپا نے نتیش سرکار پر نکتہ چینی کی اور گورنر سے شکایت کردی۔ بہار سے لیکر دہلی تک بھاجپا نے وزیر اعلی نتیش کے استعفے کی مانگ شروع کردی ہے۔ مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے سنیچر کو آڑ جے ڈی صدر اور جیل میں بند دبنگی شہاب الدین کے درمیان ہوئی بات چیت پر اپنی رائے دیتے ہوئے اسے سیاسی و جرائم کا گھناؤنا گٹھ جوڑ کی مثال بتایا۔ انہوں نے سیدھے طور پر قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے بہار کے وزیر اعلی سے پوچھا کہ کیا وہ لالو پرساد پر مجرمانہ کارروائی کرنے جارہے ہیں۔ پرساد نے اس موقعہ پر بھاجپا کے خلاف متحد ہونے کی کوشش میں لگی اپوزیشن پارٹیوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ کہیں سیکولر گٹھ بندھن کے لئے اس طرح کے گھناؤنے جرائم سے سمجھوتہ تو نہیں کرلیا جائے گا۔ اس ٹیپ کے عام ہونے کے بعد مقامی پولیس چوکس ہوگئی ہے۔ ایس پی سورو کمار شاہ نے چینل کے مالک سے بات چیت کا آڈیو ٹیپ دستیاب کرانے کو کہا ہے تاکہ اس کی جانچ کرائی جاسکے۔ ایس پی نے کہا کہ آج کل کسی کی بھی آواز نقل کرنے والے اداکار ہیں لہٰذا بغیرجانچ کے کچھ بھی کہنا ٹھیک نہیں ہے۔ جیل سے بات ہونے کا دعوی کیا جارہا ہے اس لئے یہ معاملہ سنگین ہے۔ ٹیپ کو سنا جائے گا پھر لالو پرساد یادو اور شہاب الدین کی آواز کا نمونہ لیکر ماہرین کے ذریعے جانچ کرائی جائے گی۔ جانچ میں اگر ٹیپ صحیح ثابت ہوجائے گا تو پھر ایف آئی آر درج کرنے کی کارروائی کی جائے گی۔ ادھر سورگیہ رپورٹر راجدیو رنجن کی بیوی آشا رنجن نے کہا کہ لالو یادو اور شہاب الدین کا رشتہ دنیا کے سامنے ہے۔ جب جیل سے شہاب الدین اپنی فوٹو وائرل کر سکتا ہے تو فون سے بات چیت کیوں نہیں کرسکتا۔ دیکھیں یہ معاملہ کیسے آگے بڑھتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!