پاک کیلئے ناممکن ہے دہشت گردی ٹھکانوں پر لگام کسنا

دہشت گردوں نے کشمیر میں فوج کے ایک نوجوان افسر کو اغوا کر قتل کردیا۔کلگام کے باشندے 22 سالہ لیفٹیننٹ عمر فیاض منگل کی رات اپنے ماما کی بیٹی کی شادی میں شامل ہونے بساؤپورا گئے تھے جہاں رات10 بجے دہشت گردوں نے انہیں اغوا کرلیا اور رشتے داروں کو خبردار کیا کہ وہ پولیس کو نہ بتائیں۔ بدھوار کو صبح ان کی لاش ملی۔ انہیں قریب سے گولیاں ماری گئیں۔پوسٹ مارٹم میں جسم پر ایسے نشان ملے جن سے ظاہر ہے کہ مرنے سے پہلے انہوں نے دہشت گردوں سے مذاحمت کی ہوگی ۔ بعد میں ان کے جنازے پر بھی پتھر بازوں نے پتھر پھینکے۔ اپنے ساتھی کہ اس طرح کی موت پر کشمیر میں تعینات فوجی بہت ناراض ہیں۔ ان میں غصہ اس قدر ہے کہ وہ چن چن کر بدلہ لینے کی بات کرنے لگے ہیں۔ اس سے پہلے ہندوستانی فوجیوں کی لاشوں کی کاٹ چھانٹ کرنے کا واقعہ ہوچکا ہے۔ کچھ دن پہلے بھی دو فوجیوں کی لاشوں کے سر پاکستانی فوج نے کاٹ دئے تھے۔ یہ واردات پاکستانی فوج و ان کے پالی ہوئی جہادی تنظیموں کے غیر انسانی کرتوت کو ظاہر کرتے ہیں جبکہ ہندوستانی فوج لڑائی میں شہید ہونے والے ہر فوجی کو وہی عزت دیتی ہے جس کا وہ حقیقت میں حقدار ہے۔ بھلے ہی پاکستانی فوجی ہی کیوں نہ ہو۔ جب پاکستان اپنے فوجیوں کی لاشوں کو واپس نہیں لیں ہندوستانی فوج ان لاشوں کو فوجی سنمان کے ساتھ اور پاک جھنڈے کے ساتھ لپیٹ کر دفنایا ہے۔جنازے کی نماز پڑھانے کے لئے مولوی کو بلایا جاتا ہے۔ امریکہ کے ایک سینئر سینیٹر نے کہا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے کافی عرصے تک کچھ دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کی اور دوہرا کھیل کھیلتے ہوئے کٹر اور تشدد پسند گروپوں و ان جہادی تنظیموں سے نمٹنا اب ناممکن ہے۔ 
سندھ میں ایک صوفی درگاہ میں ہوئے آتنکی حملہ میں مارے گئے زائرین کے تئیں ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے کانگریس ممبر پارلیمنٹ بریٹ شریمن نے کہاکہ پاکستانی کی خفیہ ایجنسیوں نے دیگر آتنکی تنظیموں سے مقابلہ کرنے کے دوران کچھ آتنکی تنظیموں کو کافی عرصے تک مدد کی۔ انہوں نے کہا اگر آپ دوہرا کھیل کھیلتے ہیں تو کٹر اور تشدد پسند جہادی گروپ سے نمٹنا ناممکن ہے۔ شریمن نے پاکستان سے آتنکی تنظیموں کے تئیں اپنی پالیسی بدلنے کے لئے اپیل کی ہے۔ شریمن سندھ کاکس کے چیئرمین اور امریکی ایوان کی خارجی معاملوں کی کمیٹی میں ایشیائی پرشانت سب کمیٹی کے رینکنگ ممبر ہیں، ان کا کہنا ہے انہوں نے پاکستان کے اندر دہشت گرد تنظیموں کے پھیلاؤ کے بارے میں اچھی جانکاری ہے۔ پھیلاؤ کی بات کریں تو پاک مقبوضہ کشمیر میں کنٹرول لائن کے پاس سرجیکل اسٹرائک کے بعد کئی نئے آتنکی کیمپ بن گئے ہیں۔ اس وقت 50 سے زیادہ آتنکی کیمپ پی او کے میں چل رہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟