دہلی میٹرو میں سفر کرنا مہنگا ہوا

دہلی میٹرو ریل کارپوریشن ڈی ایم آر سی نے مسافروں کو جھٹکا دیتے ہوئے کرائے میں اضافہ کردیا ہے۔ یہ کرایہ دو مرحلوں میں بڑھے گا۔ پہلا مرحلہ 10 مئی سے جبکہ دوسرے مرحلہ میں اکتوبر سے بڑھے گا۔ پہلا مرحلہ جو لاگو ہوگیا ہے میں اب 10 روپے اور زیادہ سے زیادہ 50 روپے کرایہ ہوگا۔ میٹرو میں 70 فیصدی مسافر اسمارٹ کارڈ کا استعمال کرتے ہیں۔ اسمارٹ کارڈ سے سفر کرنے والوں کو 10 فیصدی چھوٹ دی جاتی ہے لیکن اب جو لوگ مصروف ترین وقت کو چھوڑ کر میٹرو میں سفر کریں گے انہیں 10 فیصدی مزید چھوٹ دی جائے گی۔ پیر کو منعقدہ پریس کانفرنس میں ڈی ایم آر سی کے فائننس ڈائریکٹر کے کے سبروال نے بتایا کہ کرایہ بڑھانے کے پیچھے بجلی اور دیگر اخراجات کا مسلسل بڑھنا ہے۔ کرایہ بڑھانے کے بعد بھی ہمارا خسارہ کم نہیں ہوگا لیکن اس سے 5 سے6 فیصدی مالی بوجھ کم ہوگا۔ ڈی ایم آر سی نے بتایا کہ سال2009ء کے بعد میٹرو کے کرایہ میں اضافہ نہیں ہوا۔مرکزی سرکار نے مئی 2010ء میں دہلی میٹرو کارپوریشن (رکھ رکھاؤ اور چلانے ) ایکٹ 2002 کے تحت چوتھی مرتبہ کرایہ مقرر کمیٹی بنائی تھی اس کی سفارش پر میٹرو کا کرایہ بڑھایا گیا ہے۔ ادھر دہلی سرکار میٹرو کرائے میں 50 فیصدی تک کٹوتی کرنا چاہتی تھی۔ اس کے لئے دہلی کے اسپیشل ٹرانسپورٹ کمشنر کے ۔ کے۔ دہائیا نے دہلی میٹرو ریل کارپوریشن کو جون 2016ء میں خط لکھا تھا۔ خط میں کہا گیا تھا دہلی میٹرو مصروف ترین اوقات میں 50 فیصدی تک کرایہ کم کرنے پر غور کرے۔ اس سے نہ صرف دہلی والوں کو فائدہ ہوگا بلکہ چھٹی کے دن بھی سفر کرنے میں چک چک نہیں رہے گی لیکن ڈی ایم آر سی نے اس خط کا کوئی جواب نہیں دیا۔
میٹرو نے راجدھانی میں ٹرانسپورٹ کی صورتحال میں انقلابی تبدیلیاں کی ہیں وہیں کہیں بھی آنا جانا پہلے کے مقابلے کافی آسان اور آرام دہ ہوگیا ہے۔ یہی وجہ ہے امیر اور غریب ہر طبقہ میٹرو کا استعمال کرتا ہے۔ اس لحاظ سے دہلی میٹرو کو زبردست ہٹ مانا جاسکتا ہے لیکن کوالٹی سروس دیکر اور دہلی کے شہریوں کی زندگی میں اہم جگہ بنا کر بھی دہلی میٹرو اقتصادی محاذ پرزبردست چنوتیوں سے لڑ رہی ہے۔ یومیہ 30 لاکھ لوگوں کو ان کی منزل تک پہنچانے والی دہلی میٹرو کو 2015-16 میں 700 کروڑ روپے سے زیادہ کا گھاٹا ہوا۔ یہ حالیہ ہے جب بالکل نیا سسٹم ہونے کے چلتے اس کی مینٹیننس کاسٹ بہت کم ہے۔ جاپان سے لئے گئے بھاری بھرکم قرض کی ادائیگی ابھی ابتدائی مرحلہ میں ہے۔ اگر دہلی میں یہ حال ہے تو ناگپور ،جے پور سے لیکر گورکھپور تک جس تیزی سے میٹرو لانے کے اعلانات ہورہے ہیں ان کا کیا حال ہوگا؟ ظاہر ہے راجدھانی میں میٹرو سے سفر کرنے والے اس اضافے سے خوش نہیں ہوں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟