پاکستان کو ہندوستانی فوج کا کرارا جواب
پاکستان کو اس کے پاپ کی سزا مل گئی ہے۔ ہندوستان کے جوانوں کی بے عزتی کرنے والے بربر پاکستان کی ناک کٹ گئی ہے۔ سرحد پارسے تباہی کے گولے برسانے والے پاکستان نے موت کے گولے برسادئے۔ہندوستانی فوج نے نوشیرا میں پاکستان کی مٹی پلید کردی ہے۔ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی ٹوپوں نے تابڑتوڑ گولے داغ کر پاکستان کی کئی چوکیوں کو نیست و نابود کردیا ہے۔ خبر ہے اس حملہ میں پاکستان کے کئی فوجی مارے گئے۔ صرف30 سیکنڈ میں پاکستان کی تیرھویں کردی گئی۔ سیکنڈ در سیکنڈ پاکستان کی چوکی پر ہندوستان کے گولے برسے۔ محض 24 سیکنڈ میں ایک کے بعد ایک قریب درجن بھر گولے داغے گئے اور سب نشانے پر گرے۔ سرحد پر خونی سازش رچنے والے پاکستان کو اس بار بھارت سے ایسا جواب ملا کہ اس کو یہ مار کئی دنوں تک یاد رہے گی۔ میجر جنرل اشوک نرولا نے بتایا کہ ان چوکیوں سے آتنک وادی گھس پیٹھ کیا کرتے تھے۔ 6 مئی کو پاکستانی فوج نے آتنک وادیوں کے ساتھ مل کر ایل او سی پار کرکے گشت کررہے ہندوستانی جوانوں پر حملہ کیا تھا اور اس حملہ میں دو جوان شہید ہوئے تھے۔ اس کے بعد شہید جوانوں کی لاشوں کے ساتھ بربریت کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔ اس کا بدلہ لیتے ہوئے ہندوستانی فوج نے 9 مئی کو پاکستان کے نو شیرہ میں اس کی چوکیوں کو تباہ کردیا تھا اسے دوسرا سرجیکل اسٹرائک بتایا جارہا ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ پاکستان انہی چوکیوں کے ذریعے آتنک وادیوں کو ہندوستانی سرحد میں داخل کراتا ہے۔ کشمیر کے پہاڑوں پر برف پگھلنے لگی ہے اور اس موسم میں دہشت گردوں کی دراندازی تیز ہوجاتی ہے اس لئے کہا جارہا ہے کہ اس حملہ کے بعد دراندازی پر کچھ لگام لگے گی۔ سرکار اور فوج دونوں پر جوابی کارروائی کا دباؤ یا پورے دیش میں دو جوانوں کا سر قلم کرنے سے ناراضگی تھی۔ کشمیر میں امن قائم رکھنے کے لئے حکومت نے ایسی فوجی کارروائی کو ضروری بتایا ہے۔ مگر حقیقت میں اس حملہ سے پاکستان کی شہ پر ہونے والی آتنک وادی سرگرمیوں پر کتنی لگام لگے گی دیکھنے کی بات ہے۔ ہندوستانی فوج کی طرف سے 10 چوکیاں تباہ کرنے سے متعلق ویڈیو دکھائے جانے کے فوراً بعد پاکستان نے ہندوستانی دعوے کو مستردکردیا ہے حالانکہ اس سے ایسے کسی واقعے پر رضامندی کی بھی امید نہیں کی جاسکتی۔ ستمبر میں ہوئے سرجیکل اسٹرائک کو بھی اس نے اسی طرح سے مسترد کردیا تھا۔ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ پاک فوج نے کنٹرول لائن پر کافی آتنکی کیمپ قائم کئے ہوئے ہیں۔ 50 سے اوپر ٹریننگ کیمپ چل رہے ہیں۔ پاکستانی فوج ہندوستانی فوجیوں کا دھیان بٹا کر اور گاؤں والوں پر دباؤ بنا کر دہشت گردوں کو ہندوستانی سرحد میں داخل کرانے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔ اگر ہندوستانی فوج ان کیمپوں کو تباہ کرنے میں کامیابی حاصل کرتی ہے تو کافی حد تک سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردانہ گھس پیٹھ پر لگام کسی جاسکتی ہے لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بھارت کی اس کارروائی کے بعد کنٹرول لائن پر کشیدگی بڑھے گی۔ پاکستان بھارت کی اس فائرننگ کی کارروائی کو بھلے ہی مسترد کرے مگر وہ اس کا بدلہ لینے کی بھی سوچ رہا ہوگا چانچہ بھارت کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ خبر ہے کہ پاکستان نے لائن آف کنٹرول کے قریب اپنی بارڈر ایکشن ٹیم کے کمانڈو کو تعینات کیا ہے جن کا مقصد گشت کررہے ہندوستانی جوانوں پر گھات لگاکر حملہ کرنا ہے۔ بتادیں کہ ماضی میں بھی یہ فورس ہندوستانی جوانوں کی لاشوں کے ٹکڑے کرنے اور ان کے سر کاٹنے میں ملوث رہی ہے۔ بین الاقوامی اسٹیج پر پاکستان بے نقاب ہوچکا ہے لیکن وہ اپنی کرتوت سے باز نہیں آرہا ہے ایسے میں بھارت کے محض سبق سکھانے کی وارننگ دینے یا کنٹرول لائن پر مٹھی بھر چوکیوں کو تباہ کرنے سے کام نہیں چلے گا۔ آج کے حالات میں جنگ کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہوسکتی لیکن آتنک وادی سرگرمیوں پر روک لگانے کے لئے بھارت کو نظریاتی حکمت عملی اپنانی ہوگی۔ بھارت کو پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے کنٹرول لائن پر جاری300سے اوپر آتنکی کیمپوں کو تباہ کرنے اور پاکستان کے منصوبوں پر چوٹ کرنے کے لئے باقاعدہ قدم اٹھانے چاہئیں۔ سرکار کا قدم اس معنی میں قابل تعریف ہے کہ اس نے فوج کو ایکشن لینے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے یعنی کے پاکستان کے لئے یہ سندیش بالکل صاف ہے کہ سدھر جاؤ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں