جادھو کو پاک نے طالبان سے کروڑوں میں خریدا تھا

کلبھوشن جادھو کے معاملہ میں پاکستان کا بڑا جھوٹ پکڑا گیا ہے اور پاکستان کو بے نقاب کرنے والا اور کوئی نہیں بلکہ انہی کی خطرناک خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ہی ایک سابق افسر ہے۔ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب نے اعتراف کیا ہے کہ جادھو کو پاکستان سے نہیں بلکہ ایران سے پکڑا گیا تھا اور انہیں وہاں سے لا کر بلوچستان میں فرضی گرفتاری دکھائی گئی تھی۔ پاکستان نے دعوی کیا تھا کہ اس کے سکیورٹی فورسز نے پچھلے سال تین مارچ کو بلوچستان سے جادھو کو گرفتار کیا تھا جو مبینہ طور پر ایران سے وہاں آئے تھے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا سبب بنے کلبھوشن جادھو کے لئے طالبان اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے درمیان کروڑوں ڈالر کی سودے بازی ہوئی تھی۔ پچھلے سال فروری میں پہلے طالبان نے ایک سنی کٹر پسند تنظیم کی مدد سے جادھو کو ایران سے اغوا کیا اور آئی ایس آئی کے ہاتھوں بیچ دیا۔ پاکستان کی اس سازش کی جانکاری پکی ہوجانے کے بعد بھارت نے ڈپلومیٹک سطح پر ایران کے ساتھ اس سچائی کو اجاگر کرنے کی کوشش شروع کردی۔ذرائع کے مطابق طالبان کے ایک گروپ نے سنی کٹر پسند گروپ کے ساتھ مل کر جادھو کا اغوا کیا تھا۔ ابھی یہ تصدیق نہیں ہو پائی ہے کہ یہ اغوا پاکستانی فوج یا آئی ایس آئی کے اشارے پر کیا گیا۔ طالبان نے اسے انجام دے کر سودے کی پیشکش کی۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ سودے بازی ڈالروں میں ہوئی تھی۔ ایران کی خفیہ ایجنسی وزارت انٹیلی جنس اینڈ سکیورٹی کی جانچ میں اجاگر ہوئے ان حقائق کو بھارت کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ اسی بنیاد پر پاکستان میں ایران کے سفیر محمد رفیع نے 10 مئی کو کوئٹہ میں جانکاری دی تھی کہ ان کی حکومت نے پاکستان سے جادھو کی پوچھ تاچھ کی اجازت مانگی لیکن اس نے توجہ نہیں دی۔ ایران میں چناؤ کے بعد اس معاملہ میں آگے کی کارروائی ہونے کا امکان ہے۔ سابق کیبنٹ سکریٹری اور امریکہ میں بھارت کے سفیر رہے نریش چندرا نے جادھو کے اغوا کی بات کو صحیح ٹھہرایا ہے۔ چندرا کے مطابق یہ ایک بری وجہ ہے کہ آئی سی جے نے بھی جادھو کی گرفتاری کے پاکستانی دعوے پر سنگین سوال کھڑے کئے۔ چندرا نے کہا کہ جادھو کے خلاف جاسوسی کے پختہ ثبوت نہ ہونے کی بات پاکستان کے پی ایم نواز شریف کے خارجی معاملوں کے مشیر سرتاج عزیز نے صاف طور پر کہی ہے۔ وہیں سرتاج عزیز نے پچھلے سال دسمبر میں پاک پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ جادھو کے خلاف پختہ ثبوت نہیں ہیں۔ پاک فوج کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر اغوا کرکے جادھو کو پھانسی پر لٹکانا چاہتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟