ٹرمپ نے شریف کو دو دن میں ڈبل جھٹکا دیا

سعودی عرب میں اسلامی کانفرنس کے دوران پاکستان کو الگ تھلگ کردیا گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی بے عزتی ہوئی۔ انہیں اس کانفرنس کے دوران دہشت گردی پر بولنے کاموقعہ ہی نہیں ملا جبکہ وہ کافی تیاری کے ساتھ آئے تھے۔ بتایا جارہا ہے شریف نے سعودی کانفرنس کے لئے اپنی فلائٹ کے دوران دو گھنٹے لگا کر لمبی تقریر تیار کی تھی۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اس کانفرنس میں ان دیشوں کے لیڈروں کو بھی بولنے کا موقعہ دیا گیا جو دہشت گردی سے فی الحال زیادہ متاثر نہیں ہیں جبکہ نواز شریف کو پوری طرح نظر انداز کیا گیا۔ اتنا ہی نہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار بھی اپنی تقریر میں نواز شریف یا پاکستان کا ذکر تک نہیں کیا۔ شریف کے سامنے ہی ٹرمپ نے بھارت کو دہشت گردی سے متاثر دیش بتایا۔ انہوں نے سیدھے طور پر یہ تو نہیں کہا کہ بھارت کس طرح کی دہشت گردی سے متاثر ہے لیکن عالمی سطح پر ان کی طرف سے بھارت کا نام نہ لینے کے کئی ڈپلومیٹک معنی نکالے جارہے ہیں۔ بھارت لگاتار یہ کہتا آرہا ہے کہ وہ پاکستان حمایتی دہشت گردی سے متاثر ہے اور ٹرمپ نے ایک طرح سے اس کی اس بات کی حمایت کی ہے۔ پاکستان کو یہ بات اتنی ناگوار گزری کے دیر شام اسلام آباد میں پاکستان کے فوجی چیف قمر جاوید باجوا نے امریکی سفیر ڈیول ہیل سے ملاقات کر صفائی دی کہ دہشت گردوں کی حمایت کے لئے پاکستان کی سرزمیں کا استعمال نہیں کیا جاتا۔ گھریلو سطح پر کئی محاذ پر کشیدگی جھیل رہے نواز شریف کے لئے یہ صرف پریشانی کی بات نہیں ہے کہ ٹرمپ نے ان سے الگ باہمی ملاقات نہیں کی بلکہ ان کی پریشانی کی وجہ یہ بھی ہے کہ ٹرمپ نے ساؤتھ ایشیا ملکوں میں صرف افغانستان کے صدر اشرف غنی سے ملاقات کی۔ ڈپلومیٹک سطح پر مانا جارہا ہے کہ ٹرمپ نے اس ملاقات کے ذریعے پاکستان اور روس کو یہ اشارہ دے دیا ہے کہ وہ افغانستان میں اپنی موجودگی اور مقبول کرے گا۔ دراصل حالیہ مہینوں میں پاکستان، چین اور روس کی مدد سے افغان امن بات چیت میں طالبان کے گھسانے کی بھی توقع کررہا ہے۔ پاکستان کی یہ چال افغانستان میں بھارت کے رول کو ختم کرنے کے لئے جاری ہے۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو دو دن میں دوسرا جھٹکا دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کے سامنے پیش اپنے سالانہ بجٹ تجاویز میں کہا کہ پاکستان کو دی جانے والی فوج امداد قرض میں بدلی جانی چاہئے۔ حالانکہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس مسئلے پر قطعی فیصلہ وزارت خارجہ پر چھوڑدیا ہے۔ امریکہ کا خیال ہے کہ امریکی اقتصادی مدد گرانڈ کی شکل میں دی جائے نہ کہ سبسڈی کے طور پر۔ ٹرمپ نے درپردہ طور سے پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ کچھ دیش دہشت گردی کو پال رہے ہیں۔وہ دنیا بھر میں کٹر پسندوں کو بڑھاوا دینے میں اپنی سرزمیں کا استعمال کررہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟