اوراب مانچسٹر میوزک کنسرٹ پرآتنکی حملہ

منگل کو صبح سویرے 3 بجے برطانیہ کے شہر مانچسٹر جو واقعہ رونما ہوا اس نے برطانیہ کو ہی نہیں پورے یوروپ کو دہلا دیا ہے۔ بہت سوں کی نظریں کریز کے ساتھ کہیں لگی ہیں اور اچانک آتنکی حملہ ہوجائے تو یہ دور تک اور دیر تک اثر چھوڑنے والا ہوسکتا ہے۔ مانچسٹر ایرینا میں مشہور پوپ گلوکارہ رینا گرینڈ کے کنسرٹ کے دوران ہوئے اس فدائی حملہ میں 22 لوگوں کے مرنے اور متعدد لوگوں کے زخمی ہونے کی خبر آئی تھی۔ مرنے والوں اور زخمیوں کی تعداد سے ظاہر ہے کہ حملہ کے پیچھے ارادہ زیادہ سے زیادہ قہر برپا کرنا اور بڑے پیمانے پر دہشت پھیلانا تھا۔ اس حملہ کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم آئی ایس نے لی ہے۔ مانا جارہا ہے کہ لندن میں 2005ء کے آتنکی حملہ کے بعد یہ برطانیہ میں اب تک کا سب سے بڑا خوفناک دہشت گردی کا واقعہ ہے کیونکہ اس کا نشانہ دیش کے نوجوان تھے۔ اس نے احساس دیا ہے کہ دہشت گردی پر چاہے جتنی دماغ پچی کرلی جائے اور اس کا نئے نئے انداز میں دکھائی دینا رکا نہیں۔ پہلے جب بھارت آتنکی واردات کی بات کرتا تھا تو ترقی یافتہ مانے جانے والے دیش اسے زیادہ توجہ نہیں دیا کرتے تھے لیکن اب جب دہشت گردوں نے پاؤں پھیلائے تو امریکہ کے ساتھ یوروپ کو بھی اپنا نشانہ بنانے سے نہیں چوک رہے ہیں۔ مانچسٹر میں ہوئے دھماکہ کے بعد ایک بار پھر سوال اٹھ رہا ہے کیا دہشت گردوں سے نمٹنے میں ترقی یافتہ دیش بھی اہل نہیں ہیں؟ پچھلے 10 سال میں یوروپ کے الگ الگ ملکوں میں 60 بڑے دہشت گردی کے واقعات ہو چکے ہیں۔مانچسٹر دھماکہ میں مارے جانے والوں میں بچوں اور لڑکوں کی تعداد زیادہ ہے کیونکہ 24 سالہ ایریانا گرینڈے ان کے بیچ بہت مقبول ہیں۔ بتایا جارہا ہے وہاں 60 فیصد بچے بغیر ماں باپ کے آئے تھے۔ ان میں سے کچھ نے پاس کے ہوٹل میں پناہ لی جبکہ کئی لاپتہ ہیں۔ ظاہر ہے کہ بہت سے خاندانوں کی زندگی تباہ ہوگئی ہے۔ اس حملہ کی سیدھی ذمہ داری بھلے ہی کسی نے نہ لی ہو لیکن حملہ کے بعد اسلامک اسٹیٹ کے حمایتیوں کا آن لائن جشن تو کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر اسے شام اور عراق میں ہوئے ہوائی حملوں کا بدلہ بھی بتایا جارہا ہے۔ مانچسٹر جیسے واقعات اس سماج پر حملہ ہیں جو دقیانوسیت سے اوپر اٹھ کر سوچتا ہے، کھلی آنکھوں سے دیکھتا ہے، اپنی ضمیر کا استعمال کرتا ہے۔ یہ اس آزاد خیالی پر حملہ ہے جو کٹر پسندی اور دہشت گردی کو ممنوع قرار دیتی ہے۔ یہ خوفناک اور چوکس کرنے والا حملہ ہے کیونکہ اسی جذبہ اور خیال کی توسیع ہے جو کبھی اسی طرح کے دہشت گردی ، تو کبھی مذہبی کلچر تھا۔ خودساختہ ٹھیکیدار کی شکل میں الگ طرح کی کٹر پسندی کی شکل میں دکھائی دیتی ہے۔ اس بحران کی گھڑی میں ہم مانچسٹر کے ساتھ ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟