جادھو کیسا ہے کہاں ہے،کیا سربجیت کو بھی بچایا جاسکتا تھا

بھارت کو کلبھوشن جادھو کیس میں بین الاقوامی عدالت سے بھلے ہی فوری طور پرراحت مل گئی ہو لیکن جادھو کی اصلی پوزیشن کیا ہے اس پر خدشات ابھی بنے ہوئے ہیں۔ پاکستان نے ابھی تک جادھو کی صحت یا اس کی جگہ کے بارے میں کوئی خبر نہیں لی ہے۔معاملہ کو صاف کرنے کے بجائے پاکستان اب یہ کہہ رہا ہے کہ بین الاقوامی کورٹ نے جادھو کو سفارتی پہنچ کا حکم نہیں دیا ہے اور نہ ہی وہ یہ فیصلہ کرسکتا ہے کہ اس نے فیصلہ آنے تک صرف جادھو کو پھانسی پر روک لگانے کو کہا ہے۔ یہ کہتے ہیں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے خارجی امور کے مشیر سرتاج عزیز۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان جادھو کے ٹھکانے اور اس کے بارے میں ٹھوس ثبوت پیش کرے۔ پاکستان اگر ایماندارہے اور اس کی نیت صاف ہے تو اسے پروف آف لائف ہونا چاہئے۔ پاکستان میں جادھو کے پتے کے بارے میں کیا بھارت سرکار کے پاس کوئی خبر ہے، وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے نے کہا کہ پاکستان سرکار نے آج تک کلبھوشن جادھوکے بارے میں کوئی خبر نہیں دی اور نہ ہی یہ بتایا کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔ میں ویسے ہی سوچ رہا تھا کہ کیا ہم سربجیت کو بھی بچا سکتے تھے؟ ماہرین اور وکیلوں کا کہنا ہے کہ سربجیت کے کیس میں بھی کئی ایسی خامیاں تھیں جن کی بنیاد پر پاکستان کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جاسکتا تھا۔ بین الاقوامی کورٹ میں جانے کے بھارت کے پاس پختہ بنیاد تھی۔ سربجیت کے وکیل کی غیر موجودگی میں سپریم کورٹ نے اسے پھانسی کی سزا دے دی۔ وکیل کے لاپتہ ہونے پر دوسرا وکیل کرنا چاہئے تھا۔ پاک سپریم کورٹ میں سربجیت کیس کا ایک واحد گواہ بیان سے مکر گیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ زبردستی بیان لیا گیا، فرضی ثبوت پیش کئے گئے۔ پاک عدالت کو ان کی بنیاد پر سماعت دوبارہ شروع کرنی چاہئے تھی۔ جادھو کی طرح سربجیت کو بھی جھوٹے الزامات میں پھانسی دی گئی۔ دونوں پر جاسوسی اور دہشت گردی کے واقعات میں شامل ہونے کا الزام لگایا گیا۔ جادھو کی طرح سربجیت کی رہائی کی مانگ سرخیوں میں رہی تھی۔ جادھو کی پھانسی کے بعد سربجیت کی بہن دلبیر کور کا درد جھلک اٹھا۔ انہوں نے کہا کہ اگراس وقت کی یوپی اے سرکار سربجیت کے کیس کو بھی آئی سی جے میں لے جاتی تو آج وہ بھارت میں ہمارے درمیان ہوتا۔ کٹر پسندیوں کے ڈرسے سوئیڈن میں رہ رہے سربجیت کے وکیل اویس شیخ نے کہا کہ آئی سی جے کی فیصلے سے جادھو کی رہائی کا راستہ کھلے گا۔ شیخ کا کہنا ہے کہ جادھو کی طرح سربجیت بھی دونوں دیشوں کے درمیان دشمنی اورسیاست کا شکارہوا۔ سربجیت کا بچاؤ کرنے پر انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں ملی تھیں اور انہیں دیش چھوڑنا پڑا تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟