کوئلہ کی آنچ میں پہلی بار ملوث سرکاری افسر

کوئلہ الاٹمنٹ گھوٹالہ میں کل درج 28 مقدموں میں یہ تیسرا معاملہ ہے جس میں عدالت نے فیصلہ سنایا ہے حالانکہ اس سے پہلے دو معاملوں میں کمپنیوں کے حکام سزا سنائی گئی مگر یہ پہلا موقعہ ہے جب کسی سرکاری بابو پر بجلی گری ہے۔ جمعہ کو اسپیشل سی بی آئی جج بھارت پراشر نے سابق کوئلہ سکریٹری ایم ۔ سی ۔ گپتا اور اس وقت کے ڈائریکٹر کے۔ سی سمرایہ اور کمپنی کے ایم ایس پی ایل کے منیجرپون کمار اہلوالیہ کو قصوروار ٹھہرایا۔ سپریم کورٹ کی نگرانی میں کل 28 کول کھدان الاٹمنٹ معاملوں کی جانچ شروع ہوئی ہے۔ اس میں سی بی آئی سب سے پہلے 2004 ء سے 2010ء کے درمیان کے معاملوں کی جانچ کررہی ہے۔ اس کے بعد 1993ء سے 2004ء تک کے معاملوں کی جانچ کی جائے گی۔ سی بی آئی کی اسپیشل عدالت نے ایس سی گپتا کو دو سال کی قید کی سزا سنائی تھی اور اس کے بعد اہیں ضمانت بھی مل گئی۔ گپتا کے علاوہ دیگر ملزمان کو بھی دو سال کی سزا سنائی گئی۔ ان پر ایک لاکھ کا جرمانہ بھی لگایا گیا۔ حالانکہ کورٹ کی طرف سے سبھی قصورواروں کو ضمانت بھی دے دی گئی۔ تینوں سرکاری افسران کے علاوہ ایک پرائیویٹ فرم کمل اسپنج اینڈ پاور لمیٹڈ پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ بھی لگایا اور فرم کے منیجنگ ڈائریکٹر پون کمار اہلووالیہ کو تین سال کی سزا اور 30 لاکھ روپے کے جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ سزا اسپیشل سی بی آئی عدالت سے ملی ہے اور بچاؤ فریق کے پاس اوپری عدالتوں میں اپیل کرنے کا متبادل ہے مگر ایک وقت دیش کی سیاست کو ہلا کر رکھ دینے والے اس گھوٹالہ میں یہ فیصلہ خاص اہمیت رکھتا ہے۔ اس معاملہ میں وزیر اعظم منموہن سنگھ کا نام بھی اچھالا گیا تھا۔ ملزمان کا کہنا تھا کہ کوئلہ کھدان الاٹمنٹ کے وقت کوئلہ منتری کی ذمہ داری بھی پردھان منتری نبھا رہے تھے اس لئے انہیں بھی ملزمان کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ مگر سی بی آئی اپنی تفتیش سے اس نتیجے پر پہنچی کے متعلقہ معاملوں میں کوئلہ سکریٹری نے وزیر اعظم کو اندھیرے میں رکھا تھا۔ ایسے گھوٹالوں میں عام طور پر سیاست اس قدر چھا جاتی ہے کہ باقی پہلو نظر انداز ہوجاتے ہیں خاص کر افسر شاہی اور نجی کاروبار ی گھوٹالوں کا فائدہ تو سب سے زیادہ اٹھاتے ہیں لیکن سسٹم کے ہاتھ ان تک پہنچے اس کے پہلے ہی یہ کافی دور جاچکے ہوتے ہیں۔ یہ معاملہ اس لحاظ سے اہم ہے کہ نہ صرف افسر شاہی کی سب سے اونچے پائیدان پر بیٹھے افسران بلکہ پرائیویٹ کاروباری بھی سزا کے دائرے میں لائے گئے ہیں۔ امید کی جانی چاہئے کہ اس فیصلے کے بعد سرکاری وسائل سے جڑے سبھی گھوٹالے بازوں میں خوف پیدا ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟