چناؤ کمیشن :ای وی ایم پر آر پار کی لڑائی

الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر پچھلے کچھ عرصے سے زبردست تنازعہ چھڑا ہوا ہے۔ کئی اپوزیشن پارٹیوں نے اس کے بھروسے پر سوال اٹھایا ہے۔ کچھ نے تو چناؤ میں اپنی ہار کا ٹھیکرا ان ای وی ایم مشین پر پھوڑ دیا ہے۔ سنیچروار کو چناؤ کمیشن نے جارحانہ تیور اپناتے ہوئے اس مسئلہ پر اوپن چیلنج کا داؤ کھیلتے ہوئے اس پر آر پار کی جنگ چھیڑدی ہے۔ چناؤ کمیشن نے سیاسی پارٹیوں کو چنوتی دی ہے کہ وہ 3 جون سے ثابت کرکے دکھائیں کہ ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے یا اس کے ذریعے کسی خاص امیدوار یا پارٹی کے حق میں چناؤ نتیجے موڑے جاسکتے ہیں۔ یہ کھلی چنوتی 5 دن تک رہے گی۔ الیکشن کمیشن نے سخت انداز میں کہا کہ ای وی ایم کو لیکر جس طرح سے بے بنیاد خبریں سامنے آرہی ہیں اس سے چناؤ کمیشن دکھی ہے۔ حالانکہ الزام لگانے والوں کے خلاف کیا چناؤ کمیشن کیس کرے گا یا کوئی رپورٹ دے گا اس پر حکام نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے پھر کہا کہ اب آنے والے چناؤ میں وی وی پی ڈی کا استعمال ہوگا اور سبھی ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کے بعد تصدیق کے لئے سلپ ملے گی۔ ای سی نے یہ بھی کہا کہ کئی ای وی ایم کے علاوہ سلپ کے ایک حصے کی گنتی ہوگی لیکن یہ کل ووٹ کا کتنا حصہ ہوگی ابھی طے ہونا باقی ہے۔ اس سے پہلے چناؤ کمیشن نے ای وی ایم کو لیکر سبھی پارٹیوں کی دلیل سننے کے لئے 12 مئی کو آل پارٹی میٹنگ بلائی تھی۔ اس میں چناؤ کمیشن نئی ای وی ایم سے وابستہ تمام سوالوں اور اندیشات کو سنا تھا۔ سبھی سیاسی پارٹیاں 3 جون سے ای وی ایم ہیکنگ کی چنوتی میں شامل ہوسکیں گی۔ سبھی پارٹیاں اپنے زیادہ سے زیادہ 3 نمائندوں کو (ا ن میں کوئی بھی ماہرہو سکتا ہے) اس میں حصہ لینے کے لئے بھیج سکتی ہیں۔ بیشک کوئی بھی ایکسپرٹ ہوسکتا ہے لیکن اس کا ہندوستانی ہونا ضروری ہے۔ ای وی ایم چیلنج کے لئے 4 گھنٹے کا وقت ملے گا لیکن اس دوران مدر بورڈ سے چھیڑ چھاڑ کی اجازت نہیں ہوگی۔چیلنج دو مرحلوں میں ہوگا۔ پہلے فیز میں سیاسی پارٹیوں کو چھوٹ ہوگی کہ وہ پانچ ریاستوں میں ہوئے چناؤ میں کن ہی 4 پولنگ اسٹیشنوں سے ای وی ایم مشین منگا کر ثابت کریں کہ اس میں گڑ بڑی ہوئی ہے۔ دوسرے مرحلہ میں چناؤ کمیشن کی حفاظت میں ای وی ایم کو ہیک یا ٹیمپر کرنے کی بھی چنوتی ہوگی۔ چیلنج سے پہلے مشینیں کھول کر سبھی پارٹیوں کے نمائندوں کو دی جائیں گی لیکن چیلنج کے بعد ایسا کرنے کی اجازت نہ ہوگی۔چیلنج کے دوران سبھی پارٹیوں کے ایکسپرٹ ای وی ایم پر لگے کئی بٹنوں کو ایک ساتھ دبا کر، کسی وائرلیس یا بلو توتھ ڈیوائز کا ایکسٹرنل ڈیوائز کا استعمال کرسکتے ہیں۔ ہم چناؤ کمیشن کے چیلنج کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اب ان سیاسی پارٹیوں کو ثابت کرنا چاہئے کہ ای وی ایم ٹیمپر یا چھیڑی نہیں ہے۔ آئے دن الزام لگانے کے بجائے آر پار کی لڑائی لڑیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟