مسلمانوں کوکوسنے والے ٹرمپ پہلے دورہ پر سعودی عرب پہنچے

اپنے چناؤ کمپین اور صدربننے کے بعد مسلمانوں کو کوسنے والے اور پوری دنیا میں ملامت کی علامت بنے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورہ میں سعودی عرب گئے۔ ٹرمپ کا سعودی دورہ دومعنوں میں نکتہ چینی کرنے والوں کے نشانے پر آیا۔ ٹرمپ مسلمانوں کو نہ صرف سب سے زیادہ کوسنے والے امریکی صدر ہیں بلکہ چناؤ کمپین کے دوران 9/11 آتنکی حملے میں سعودی عرب کے کچھ شہریوں کا بھی ہاتھ بتا چکے ہیں۔ صدر بننے کے بعد یہ ان کا پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے سرکاری دورہ کے لئے سعودی عرب کو چن کر سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ ٹرمپ امریکہ کے پہلے صدر ہیں جنہوں نے سعودی عرب کو اپنے پہلے غیر ملکی دورہ کے لئے چنا۔ اب تک زیادہ تر صدر اپنے پہلے دورہ میں کینیڈا اور میکسیکو جاتے رہے ہیں۔ ٹرمپ اپنی چناوی کمپین کے دوران اسلام پر حملہ آور رہے تھے۔ سعودی عرب ایک اسلامی ملک ہے ایسے میں آخر ٹرمپ نے سعودی عرب کو کیوں ترجیح دی؟ فروری2016ء میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ 9/11 حملہ میں سعودی عرب کے لوگ بھی شامل تھے۔ صدر بننے سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کس نے تباہ کیا تھا؟ وہ عراقی نہیں تھے اس کے پیچھے سعودی عرب تھا۔ ہمیں دستاویزات کو کھولنا ہوگا۔ کمپین کے دوران ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ ایک راجہ کے بچاؤ میں اپنا بھاری اقتصادی نقصان کررہا ہے ، اب وہی ٹرمپ صدر بننے کے بعد سعودی عرب میں شاہی خیر مقدم قبول کررہے ہیں۔آخر ایسا کیا ہوگیا کہ جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے سب سے مقدس دیش ہے وہ انہیں راس آرہا ہے؟ یہی نہیں انہوں نے صدر بننے کے بعد 7 مسلم اکثریتی ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا دی تھی۔ اچانک سے ٹرمپ کا رویہ کیوں بدل گیا؟ سعودی عرب کے وزیر خارجہ عبدیل الازبیر نے انگریزی میگزین ’دی وال اسٹریٹ جرنل‘ سے کہا تھا کہ چناوی کمپین کے دوران کئی باتیں کہی جاتی ہیں اور میں اس بارے میں صدر ٹرمپ کو لیکر کچھ بھی نہیں سوچتا۔ زبیرنے ٹرمپ کے پہلے غیر ملکی دورہ کیلئے سعودی عرب کو چننے پر کہا وہ اسلامی دنیا سے رشتے مضبوط کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور وہ ایک اچھی سانجھے داری چاہتے ہیں۔ امریکی صدر نے ریاض میں 200 سے زیادہ مسلم ملکوں کے لیڈروں کو خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کی میزبانی کیلئے دل کھل کر تعریف کی لیکن صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر کا استعمال عرب اور مسلم دیشوں کو سخت سندیش دینے کے لئے بھی کیا۔ انہوں نے صاف کیا یا تو کٹرپسندی کو بڑھاوا دینے والی آئیڈیالوجی سے اب نکلو یا پھر آنے والی کئی پیڑھیوں تک اس کے ساتھ لڑتے رہو۔ ٹرمپ عام طور پر تلخ زبان کے لئے جانے جاتے ہیں لیکن اس بار وہ اپنے طریقے کے برعکس بیحدنرم گو انداز میں رہے۔ ٹرمپ نے سعودی عرب کے علاقائی حریف ایران کی بار بار تنقید کی اور اس سے خلیج کے عرب دیشوں کے لیڈر ضرور خوش ہوئے ہوں گے۔ اپنے سابقہ جانشین صدر براک اوبامہ کی طرح موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں انسانی حقوق کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔ حالانکہ انہوں نے عورتوں پر زیادتیوں کی تنقید ضرور کی ۔ خلیجی خطے میں سوشل میڈیا پر ٹرمپ کی تقریر کو لیکر کئی طرح کے رد عمل سامنے آئے ہیں۔ کچھ لوگوں نے یاد دلایا کہ سعودی عرب دنیا میں دہشت پھیلانے کا سب سے بڑا قصوروار ہے اور آپ ایک طرف اسلامی کٹر پسندی کی بات کرتے ہیں دوسری طرف کٹر پسندی پھیلانے والے سعودی عرب کی گود میں جاکر بیٹھ جاتے ہیں۔ ٹرمپ نے یہ بھی ثابت کردیا کہ وہ امریکی ہتھیار لابی کو ترجیح دیتے ہیں۔ ریاض پہنچنے کے پہلے د ن ہی امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان کل 380 ارب ڈالر کے معاہدے ہوئے۔ اس دوران سعودی شاہ سلمان نے ٹرمپ کو ملک کے سب سے اعزاز ترین شہری ایوارڈ سے بھی نوازا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟