ریسرچ اینڈ انلاسس ونگ( را) کو مضبوط کرنے کی ضرورت

اڑی حملے اور سرحد پار سے بڑھتی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے چلتے بھارت کو ا پنی سلامتی وانتظام کو چوکس کرنا ہوگا۔ حملے کو روکنا آسان نہیں لیکن اگر حملے سے پہلے جانکاری مل جائے تو اس سے ہونے والے نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔ اور کبھی کبھی حملے بھی ٹل سکتے ہیں لیکن ایسا کبھی ممکن ہے وہ ہماری خفیہ ایجنسیاں اتنی سرگرم ہوں؟ خفیہ اطلاعات کو پانے کے لئے ہمیں اپنی خفیہ خدمات خاص کر ’’را‘‘ کو دوبارہ سے سخت کرنے کی ضرورت ہے خبر ہے کہ ’’را‘‘ میں پاکستان، چین، روس اور یوروپی فرقوں کی ڈیکس کو پھر سے منظم کیا جارہا ہے اقتصادی اطلاعات ، تکنیک تونائی سیکورٹی اور زیادہ سے زیادہ معلومات سے ’’را‘‘ کو آراستہ کرنے کے لئے اسرائیلی خفیہ ا یجنسی موساد کے ساتھ تعاون بڑھانے کی سمت میں کام چل رہا ہے۔ بتادیں اس وقت دنیا میں سب سے بڑی خفیہ ایجنسی اسرائیل موساد ہے۔ اور ان سے بہتر خفیہ اطلاع اکٹھی کرنے میں نہ تو سی آئی اے ٹیکتی ہے اور نہ کوئی اور۔ یوروپی ایجنسی ، اڑی حملے کے بعد سیکورٹی امور کی ایک اعلی سطحی میٹنگ میں ’’را‘‘ کا حال سامنے آنے کے بعد پی ا یم او نے آنا فانا میں کئی فیصلوں کو منظوری دے دی۔ سبرامنیم کمیٹی کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر فی الحال پاکستان ڈیکس کو بانٹ کر چار نئے ڈیکس بھی بنانے کا کام شروع ہوگیا ہے۔ اب پلوچستان، صوبہ پنجاب، پشاور اور مغربی سرحدی ڈیکس بنائے جارہے ہیں۔ ہر ڈیکس کی ذمہ داری جوائنٹ سکریٹری سطح کے ایک افسر کے پاس ہوگی۔ فلڈ اسٹاف کی بھرتی کا کام شروع ہوگیا ہے۔ پی ایم او نے تین دن پہلے ہی ’’را‘‘ کے ذریعے تکنیکی ماہرین اور نئے کیدر بھرتی کرنے کی منظوری ملی ہے۔راجیو گاندھی کے زمانے میں کچھ بھرتیاں ہوئی تھی اس کے بعد 2004-05-09-10 میں ہوئیں تھیں لیکن وہ کام چلاؤ رہی۔ دراصل عرصے سے ’’را‘‘ سست پڑی رہی۔ اس میں روح پھونکنے بہت کوشش 2015میں شروع ہوئی قومی سلامتی مشیر اجیت ڈھوپال نے راجندرکھنہ کو’’را‘‘ کاچیف بنایا تھا اور ان کو انسداد دراندازی ،آپریشنوں اور مشرق میں سرحد پار حملے کرنے کا ماہر ماناجاتا ہے۔ اڑی حملے کے بعد طے حملوں کے لئے اکٹھا کی گئی ’’را‘‘ کی اطلاعات سے فوج کا کافی کام آسان ہوجاتا ہے۔ پاکستان کے ڈیفنس سکریٹری لیفٹیننٹ جنرل ’’ریٹائرڈ‘‘ عالم کھٹ نے ڈیفنس پر سینٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ’’را‘‘ نے خاص طور سے چین اور پاکستان اقتصادی گلیارے کو نقصان پہنچانے کے لئے خصوصی ٹیم بنائی ہیں اور انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ بھارت کھلے طور پر پاکستان کو کمزور کررہا ہے پاکستان کو من گھڑت الزام لگاتا ہی رہتا ہے ہمیں ا پنا کام کرتے رہناچاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟