وینٹی لیٹر پر تاملناڈو: اشاروں میں بات کرتی ہیں جے للتا

34 دن گزر گئے ہیں اور تاملناڈو کی وزیر اعلی جے للتا چنئی کے اپولو ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ڈاکٹرصرف یہی بات کہہ رہے ہیں کہ وہ ٹھیک ہیں۔ 22 ستمبرکی رات 9:45 بجے اچانک وزیر اعلی رہائش پی ایس گارڈن میں پتہ چلاکہ محترمہ جے للتا بے ہوش ہوگئی ہیں۔ سی ایم ہاؤس نے اپولو ہسپتال کے مالک اور سی ای او پرتھا ریڈی کے پاس فون آیا۔ فوراً اپولو کی ایمبولنس روانہ ہوئی یہ نہیں بتایا گیا کہ مریض کون ہے؟ اچانک ایمولنس کے ڈرائیور کو کہا گیا کہ پی ایم ہاؤس پہنچے۔30 منٹ کے بعد جیہ بے ہوشی کی حالت میں اپولو ہسپتال کے آئی سی یو میں پہنچ چکی تھیں۔ جے للتا پہلی بار اپولو ہسپتال میں داخل کرائی گئیں اس سے پہلے طبیعت بگڑنے یا ٹیسٹ کرانے چنئی کے ہی شری رام ہسپتال جایا کرتی تھیں۔ یہ باتیں کسی کو بتائی نہیں جاتی تھیں۔ دن میں انہیں اپولو نہیں لایا جاتا لیکن طبیعت اتنی نازک تھی کہ اگلے دن23 تاریخ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی کے تین ایمس کے ڈاکٹروں کو چنئی بھیجا۔ ان میں امراض قلب کے نتیش نائک، پولیونیورولوجسٹ جی ۔سی کھنانی اور استھما کے ماہر انجان مترا تھے۔اسی درمیان جے للتا کو ہلکا دل کا دورہ پڑا۔ ان کی شگر کافی بڑھی ہوئی تھی۔ بلڈپریشر بھی بے قابو تھا انہیں پیس میکر لگایا گیا۔ یہ 24 سے27 تاریخ کے درمیان کی بات ہے۔28 اکتوبر سے ان کی حالت مزید خراب ہونے لگی۔ ملٹی آرگن پرابلم شروع ہوگئی۔ کڈنی ،لیور اور پھیپھڑوں میں انفکشن ہو چکا تھا۔ 28 کو ہی وینٹی لیٹرپر رکھا گیا۔ اس درمیان لندن سے ڈاکٹر رچرڈ جان بیلے کو بلایا گیا۔ سنگا پور سے بھی ڈاکٹروں کی ٹیم آچکی تھی۔ اپولو نے پہلی بار باہر سے ماہرین بلوائے ہیں۔ جے للتا کی دیکھ بھال میں ابھی اپولو کے18 ڈاکٹروں کی ٹیم تعینات ہے۔ ڈاکٹروں کی ٹیم میں سے کئی ڈاکٹر آئی سی یو کے آس پاس بنے وی وی آئی پی وارڈ میں ہی رہ رہے ہیں،9 نرسیں ہیں جن کی شفٹ میں پوری ڈیوٹی لگتی ہے۔ ان کے فون تک لے لئے گئے ہیں، کسی سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ دو دن پہلے میڈیکل بولٹین میں بتایا گیا ہے کہ گلے میں ٹرائیکو لگائی گئی۔ اسی سے وہ آکسیجن اور فلوڈ لے رہی ہیں۔ نلی کے سبب بولنا ممکن نہیں ہے۔ وہ اشاروں میں ہی جواب دے رہی ہیں۔ لکھ کر بھی جواب دے سکتی ہیں لیکن ہاتھ پھیر ہلا نہیں سکتیں۔ ڈاکٹر نے انہیں مسکرانے کو کہا تو وہ مسکرائیں۔ ابھی وہ وینٹی لیٹر پر ہیں۔ وزن بھی کافی گھٹ گیا ہے، حالت اب بھی نازک بنی ہوئی ہے۔ کیرل کے ایک ڈاکٹر کے ذریعے جب اپولو کے ڈاکٹر سے بات کرنے کی کوشش کی تو جواب ملا : میری جان اور نوکری دونوں خطرے میں ہیں، کوئی بات نہیں کرپاؤں گا۔ امید کی جاتی ہے کہ جے للتا جلد تندرست ہوکر پھر سے اپنا کام سنبھال لیں گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟