یدی یرپا کے بری ہونے سے دور رس سیاسی اثر ہوگا

بھاجپا کے سینئر لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلی بی ایس یدی یرپا کو راحت دیتے ہوئے سی بی آئی کی اسپیشل عدالت نے انہیں اور ان کے دونوں لڑکوں اور داماد کو ناجائز کوئلہ کھدائی سے جڑے 40 کروڑ روپے کے دلالی معاملے میں بری کردیا ہے۔ اس مسئلے کے سبب ہی یدی یرپا کو سال2011ء میں اس وقت کے لوک آیکت جسٹس سنتوش ہیگڑے نے مقدمہ چلایا تھا اور انہیں وزیر اعلی کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ عدالت نے جانچ پڑتال کے بعد یدی یرپا اور ان کے خاندان کو کرپشن اور دھوکہ دھڑی اور مجرمانہ سازش کا قصوروار پایا تھا۔ صرف یہی نہیں یدی یرپا کو وزیر اعلی کے عہدے سے استعفیٰ بھی دینا پڑگیا تھا بلکہ کچھ دن انہیں جیل میں بھی گزارنے پڑے تھے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر یہ معاملہ سی بی آئی نے اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا۔ بلاری کھدان رشوت کانڈ میں بری ہونے کا نہ صرف انہیں فائدہ ہوگا بلکہ اس کا ساؤتھ انڈیا کی سیاست پر بھی گہرا اثر پڑے گا۔ سی بی آئی عدالت کے فیصلے سے ساؤتھ انڈیا میں بھاجپا کی پہلی سرکار بنانے والے یدی یرپا پھر سے طاقت کے ساتھ ابھر سکتے ہیں۔ ممکن ہے یدی یرپا ساؤتھ میں پھر کانگریس کی اکیلی سرکار کو 2018ء کے چناؤ میں ہراکر ساؤتھ انڈیا کو کانگریس مکت بنادیں۔ کانگریس کی نیا دوسری اپوزیشن پارٹیاں اس معاملے میں مرکزی سرکار کے ذریعے فیصلے کو متاثر کرنے کے جو بھی الزام لگا رہی ہیں اس میں کچھ نیا نہیں ہے۔ اس کے باوجود اس وقت کے لوک آیکت سنتوش ہیگڑے کے نتیجے پر تو سوال اٹھیں گے ہی کہ انہوں نے اپنی رپورٹ میں یدی یرپا اور ان کے خاندان کو قصوروار کیسے ٹھہرایا؟ پھر تب ایسے کون کون سے اصلاً حقائق ہیں اور ثبوت تھے جس بنیاد پر وزیر اعلی کو عہدے سے استعفیٰ دیکر جیل جانا پڑا تھا؟ اس فیصلے نے یدی یرپاکو نہ صرف نئی سیاسی زندگی دی ہے بلکہ وہ پھر سے کرناٹک میں بھاجپا کے سب سے بڑے نیتا کے طور پر ابھر سکتے ہیں کیونکہ پچھلے اسمبلی چناؤ میں بھاجپا سے باہر ہوئے یدی یرپا نے بھاجپا کو کافی نقصان کیا تھااور کانگریس کامیاب رہی تھی۔ ایسے میں ان کے بری ہونے سے بھاجپا فطری طور پر کافی خوش ہوگی۔ دراصل لنگیات فرقے میں یدی یرپا کا خاصہ اثر بتایا جاتا ہے جو ریاست کی آبادی کا تقریباً 17 فیصد ہے۔ اسی سال مقامی مخالفتوں کے باوجود یدی یرپا کو کرناٹک بھاجپا کا صدر بنایا گیا تھا۔ ظاہر ہے اس فیصلے سے گد گد اب یدی یرپا کی لیڈر شپ میں پھر سے کرناٹک اسمبلی چناؤ میں کامیابی کا تانا بانا بن رہی ہوگی۔ یدی یرپا نے فیصلے کے بعد ٹوئٹ کیا ہے ’ستیہ میں جیتے انصاف ہوا ، میری بات صحیح ثابت ہوئی۔ بعد میں انہوں نے اخبارنویسوں سے کہا کہ میں اس بات سے خوش ہوں کہ جھوٹے اور سیاسی اغراض پر مبنی الزامات مسترد کئے گئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟