اترپردیش کا دی گریٹ ملائم یادو کا خاندانی ڈرامہ

پچھلے کچھ دنوں سے اترپردیش میں دا گریٹ انڈین پالیٹیکل فیملی ڈرامہ چل رہا ہے۔ اس میں ا مویشن ہے اور ایکشن ہے اور ری ایکشن بھی ہے۔ سوشل میڈیا میں اس ڈرامہ کو امریکی ٹی وی سیریز گیم آف تھرون کا نام دیا جارہا ہے۔ وزیراعلی اکھلیش بولے: بچپن میں والد کے خلاف اب بولنے والے کو ڈانٹ مار دی جاتی تھی میں زندگی بھر پتا کی سیوا کرتا رہوں گا۔ یہ تھا ا مویشن۔ ایکشن۔ رام گوپال نے نام لئے بغیر شیو پال کو بھرشٹا چاری، چاپلوس تک کہہ دیا۔ رام گوپال نے اپنے خط میں لکھا ہے: ا ن لوگوں نے ہزاروں کروڑ روپئے جمع کئے ہیں وہ لالچی ہے اکھلیش کو ہٹا چاہتے ہیں لیکن جہاں پر اکھلیش وہاں پر وجے ہے۔ اس کا ری ایکشن ہوا۔ رام گوپال کو پارٹی سے نکالتے وقت شیو پال بولے۔ ان کے بیٹے بہو یادو سنگھ کے کیس میں پھنسیں ہے اس لئے تکڑم کررہے ہیں۔ پارٹی میں انہوں نے گروہ بنالیا ہے اس ناٹک کے دو ویلن ہے ایک ملائم سنگھ اور دوسری پتنی اکھلیش یادو کی سوتیلی ماں سادھنا یادو اور انکل امرسنگھ۔ سادھنا یادو کھلے طور سے اس لئے بحث میں ہے کہ ایم ایل سی اودے ویر نے ان پر اکھلیش کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگادیا ہے اور شری پال کو ان کاسیاسی چہرہ بتا دیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے خاندان میں بہت دنوں سے اس بات کو لے کر رسہ کشی چل رہی تھی کہ سب کچھ اکھلیش یادو کو ملتا جارہا ہے۔ پرتیک یادو( اکھلیش کے سوتیلے بھائی) کو کیا ملا؟ اکھلیش یادو کو وزیراعلی بنا کر نیتا جی نے ایک طرح سے انہیں اپناسیاسی جانشین قرار دیا ہے اکھلیش کی بیوی کو ایم پی بنادیا گیا لیکن پرتیک کی بیوی کو کچھ نہیں ملا۔ کہاجاتا ہے کہ ایک ماں کی شکل میں سادھنا ا پنی اسی پریشانی سے کئی بار ملائم کو واقف بھی کرچکی ہیں اس کے بار پرتیک کی بیوی کو اسمبلی کا ٹکٹ دیا گیا ہے اور پرتیک کے لئے بھی کوئی متبادل تلاش کرنے کاوعدہ بھی کیا گیا ہے۔ خاندان کو قریب سے جاننے والے کہتے ہیں کہ سادھنا یادو اور پرتیک سے اکھلیش کے رشتے کبھی ا چھے نہیں رہے۔ ادھر شری پال یادو ا پنی بھابھی کا پہلے سے کئی زیادہ بھروسہ جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں اسی وجہ سے یہ قیاس آرائیاں جاری ہے کہ شری پال یادو کو نیتا کی طر ف سے زیادہ توجہ مل رہی ہیں۔ اب بات کرتے ہیں۔ امر انکل ، جن کو کبھی اکھلیش یادو انکل کہہ کر پکارا کرتے تھے آج ان کا نام لیناتک انہیں گوارا نہیں۔ سماج وادی پارٹی اور مکمل اکثریت سے بنی ان کی سرکار کو پچھلے دو مہینوں میں جو جھٹکے لگے ہیں۔ اکھلیش اس کی اصل کڑی ہے دراصل امر سنگھ کو ہی اس کے لئے ذمہ دار مانتے ہیں پچھلے ایتوا ر کو اپنی سرکاری رہائش گاہ پر ہوئی میٹنگ میں ا کھلیش یادو نے پہلی بار پارٹی کے لیڈروں کے سامنے امر سنگھ کو دلال لفظ کااستعمال کرڈالا۔ پردیش پردھان کی کرسی جانے کے بعد امر سنگھ کے لئے انکل کی جگہ دلال لفظ کااستعمال کرنے والے سیاست کے اس بے حد مہذب ، نرم گوہ نوجوان لیڈر نے اپنے لیڈروں سے کہا ہے کہ میں اب نہ تو دلال کو برداشت کروں گا اور نہ ہی ان کے حما یتیوں کواکھلیش کو لگتا ہے کہ انہیں پردیش پردھان کے عہدے سے ہٹوانے میں امرسنگھ کاہاتھ ہے اور ان کے خلاف شری پال یادو کو تقویت دے رہے ہیں امر سنگھ کو ملائم سب سے بھروسے اور کام کا آدمی مانتے ہیں انہوں نے یہاں تک کہہ دیا ہے امر سنگھ کو نہیں چھوڑ سکتا۔ امرسنگھ نے مجھے جیل جانے سے بچایا ہے جب کہ وہ پارٹی میں بھی نہیں تھے تب بھی ملائم امرسنگھ کی تعریف کیا کرتے تھے پارٹی میں اب ان کا متبادل نہ ہونے پر افسوس ظاہر کرتے تھے۔ اکھلیش اس کے لئے امرسنگھ کو پسند نہیں کرتے۔ وہ اکھلیش کو توجہ نہیں دیتے ۔ امرسنگھ کی واپسی کی اکھلیش اس لئے مخالف کررہے تھے انہیں اس بات کا ڈر تھا کہ وہ ان کے خلاف ماحول بنائیں گے اور کیونکہ وہ نیتا جی کے بھروسے مند لوگوں میں ہے۔ اس لئے ا ن سے نپٹ پانا آسان نہیں ہوگا۔ امرسنگھ کی واپسی کے بعد وہی ہوا جس کا ڈر اکھلیش کو تھا۔ پارٹی میں امر کے ذریعے اکھلیش مخالف گروپ کو تقویت ملی۔ سپا کے سیکریٹر ی جنرل اعظم خاں نے کہا ہے کہ افسوسناک واقعات کے لئے ایک باہری شخص ذمہ دار ہے اور اسی کی وجہ سے سب کچھ ہورہا ہے جو حکمراں پارٹی کے اندر داخل ہوگیا اور میں اپنے ساتھیوں کو اس شخص کی پارٹی میں نقصان دہ موجودگی کے بارے میں بار بار بتاتا رہا ہوں اگر سنجیدہ کارروائی کی گئی ہوتی تو نقصان سے بچایا جاسکتا تھا۔ 6 سال پہلے امرسنگھ کو سپا سے نکال دیا گیا تھا۔ اکھلیش کی مخالفت کے باوجود 5مہینے پہلے ا نہیں پارٹی میں لایا گیا ۔ راجیہ سبھا بھی بھیج دیا گیا ۔ یہاں تک پارٹی سیکریٹری جنرل بھی بنا دیا گیا اس سے اکھلیش خفا ہے شری پال نے شروع سے ہی ا نہیں پارٹی مخالف مانتے ہیں اعظم خاں نے کہا ہے ہمارے جیسے لوگوں کے لئے بھی بے حد بدنصیب دن تھا جب ان کانام( امرسنگھ ) کا فائنل کردیا گیا۔دنیا کہتی ہے کہ امرسنگھ کو بی جے پی نے بھیجا ہے لیکن خون کے رشتوں کوتو سب سے اوپر ہوناچاہئے اعظم خاں نے یہ بھی کہا ہے کہ جب باپ بیٹے ایک ہے یا ہوجائیں گے تو وہی کہیں کہ نہیں رہیں گے۔ یہ گروپ باز۔ ا ترپردیش کے گورنر رام نائک پورے واقعات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور مرکزی سرکار کو مسلسل آگاہ کررہے ہیں۔ اترپردیش کا یہ سیاسی ڈرامہ آہستہ آہستہ کلائیمیکس پر پہنچ رہا ہے، ویسے ا س کا خیال ہے کہ اندر خانے سب کچھ ٹھیک ہے، یہ نورا کُشتی ہے سپا کو بحث میں رکھنے کے لئے اور اقتدار کی دوڑ میں بنائے رکھنے کے لئے ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟