دیش کی سرکشا کرتے جوانوں کیلئے ایک دیپک ضرور جلائیں

دیوالی کے اس خاص جشن کو منانے کیلئے لوگ بہت بیتابی سے انتظار کرتے ہیں۔ یہ بہت ہی اہم تہوار ہے خاص طور پر گھر کے بچوں کیلئے۔ بھارت ایک ایسا دیش ہے جس کو تہواروں کی بھومی کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ بھگوان رام کے 14 سال کا بنواس کاٹ کراپنے گھر ایودھیا لوٹنے کی خوشی میں منایا جاتا یہ تہوار ملک بیرون ملک میں دھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔ دیوالی ایک ایسا تہوار ہے جسے روشنی کا جشن یا لڑیوں کی روشنی کی شکل میں بھی جانا جاتا ہے جو کہ گھر میں لکشمی کے آنے کا سنکیت ہونے کے ساتھ ساتھ برائی پر اچھائی کی جیت کا پرتیک ہے۔ اسرووں کے راجا راون کومار کر پربھو شری رام نے دھرتی کو برائیوں سے آزادکرایاتھا۔ لیکن کیاصحیح معنوں میں راون مارا گیا؟ نہیں راون تو آج بھی زندہ ہے۔ آج کل کے راون ایسے ایسے برے افعال کررہے ہیں جن کا ذکر کرنا بھی مشکل ہے۔ خیر ہم بات کررہے تھے دیوالی کی۔ بازروں کو دلہن کی طرح شاندار طریقے سے سجایاجاتا ہے۔ ان دنوں بازاروں میں خاصی بھیڑ رہتی ہے۔ خاص طور پر مٹھائیوں، ڈرائی فروٹ وغیرہ کی دوکانوں پر۔ بچوں کے لئے یہ دن نئے کپڑے، کھلونے، پٹاخے اور تحفوں کی سوغات لیکر آتا ہے۔ دیوالی آنے کے کچھ دن پہلے ہی لوگ اپنے گھروں کی صاف صفائی کے ساتھ دیوں سے لڑیوں سے گھر کو روشن کرتے ہیں۔ دیوی لکشمی کی پوجا کے بعد شروع ہوتا ہے آتش بازی کا دور۔ موجودہ حالات ایسے بن گئے ہیں کہ اس بار لوگ ہندوستانی سامان کو ترجیح دے رہے ہیں۔ لوگ چین کی بنی لڑیوں ،پٹاخوں وغیرہ کا بائیکاٹ کرکے ہندوستانی سامان کو پسند کررہے ہیں۔ ہم نے بھی اپنے گھر کیلئے ہندوستان میں بنی لڑیاں منگائی ہیں۔ یہ اچھی کوالٹی کی ایل ای ڈی بلبوں سے بنائی گئی ہیں اور زیادہ مہنگی بھی نہیں ہیں۔ ویسے کہا تو یہ جاتا ہے کہ اس دن لوگ بری عادتوں کو چھوڑ کر اچھی عادتوں کو اپناتے ہیں لیکن حقیقت میں حالات مختلف ہیں۔جوئے کی رسم سالوں سے چلی آرہی ہے اور دیوالی کے دنوں میں یہ زوروں پر چلتی ہے۔ برائی کو بھگانے کے لئے ہر طرف چراغوں کی روشنی اس لئے کی جاتی ہے تاکہ دیوی دیوتاؤں کا استقبال ہو۔ دیوالی کے دو ہفتے پہلے سے ہی بچوں کے ذریعے اسکولوں میں کئی ساری سرگرمیاں شروع ہوجاتی ہیں۔
دیوالی پانچ دنوں کا ایک لمبا جشن ہے۔ پہلے دن کو دھن تیرس، دوسرے دن کو چھوٹی دیوالی، تیسرے دن کو دیوالی یا لکشمی پوجا، چوتھے کو گوور دھن پوجا اور پانچویں کو بھیا دوج کہتے ہیں۔ ہم آپ سب کو دیوالی کی مبارکباد دیتے ہیں اور محفوظ دیوالی منانے کی گزارش کرتے ہیں۔ ہماری سرحدوں پر دیش کے اندر ہماری سکیورٹی کرتے جوانوں کو دیوالی پر ضرور یاد کریں۔ ان کے لئے ایک دیا ضرور جلائیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!