وائٹ ہاؤس کی ریس آخری دور میں
دنیا کے سب سے طاقتور ملک کیلئے سب سے طاقتور صدر یعنی امریکہ میں صدارتی چناؤ اب تین یا چار دن دور رہ گیا ہے۔ 8 نومبر کو امریکہ کے صدر کے لئے چناؤ ہونا ہے۔ امریکی صدارتی چناؤ کیلئے ریپبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ امیدوار ہلیری کلنٹن کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہے۔ حالانکہ کے مئی کے بعد پہلی بار اپنے حریف اور ڈیموکریٹک امیدوار ہلیری کلنٹن پر ڈونالڈ ٹرمپ نے 1 فیصدی نمبر کی تازہ سروے کے مطابق بڑھت بنا لی ہے۔ ایف بی آئی کی جانب سے ہلیری کے خلاف جانچ شروع کرنے سے شاید پانسہ پلٹ جائے کیونکہ اب تک ہلیری ہی آگے چل رہی تھیں لیکن ان کے ای۔ میل اسکنڈل نے ان کو بھاری نقصان پہنچایا ہے اور وہ یہ چناؤ ہار بھی سکتی ہیں۔ امریکی تاریخ میں پہلی بار صدارتی عہدے کے لئے چناوی حکمت عملی کا اسٹینڈرڈ اس حد تک گراہے۔تین بحثوں میں بھی اس کی واضح چھاپ دکھائی دی۔ اب چناؤ کے بعد امریکہ جو تاریخ رقم کرے گا وہ پہلی بار ہی ہوگی۔ اگرچہ ہلیری کلنٹن چناؤ میں کامیاب ہوتی ہیں تو وہ امریکی تاریخ کی پہلی خاتون صدر ہوں گی اور دوسری جانب اگر ڈونلڈ ٹرمپ چناؤ میں کامیاب ہوتے ہیں تو وہ سب سے کم سیاسی تجربے والے صدر ہوں گے۔ چناؤ کے آخری مرحلوں میں کبھی کبھی ایسا جھٹکا لگتا ہے جس سے جیتی ہوئی بازی ہار جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ ہلیری کلنٹن کے ساتھ بھی ہو ا ہے۔صدارتی چناؤ کی ریس میں شروع سے ہی وہ لیڈ کررہیں تھیں لیکن انہیں ایف بی آئی نے ایسا جھٹکا دیا جس سے نکل پانا اب مشکل لگ رہا ہے۔ چناؤ کے کچھ دن پہلے ہلیری کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں کیونکہ ان کی معاون اور ان کے شوہر سابق صدر بل کلنٹن نے جس طرح سے لیپ ٹاپ کا مشترکہ استعمال کیا اس میں6 لاکھ50 ہزار سے زائد ای میل ملے ہیں۔ ایف بی آئی ان کی جانچ کرنے والی ہے۔ ایف بی آئی کو ان ای میل کی جانچ کرنے کے لئے ضروری سرچ وارنٹ بھی مل گیا ہے۔ دلچسپ حقیقت یہ ہے بھی ہے کہ ٹرمپ حمایتی کھلے عام دھمکی دے رہے ہیں کہ اگر ہلیری کامیاب ہوتی ہیں تو ان نتیجوں کو نہیں مانیں گے اور بغاوت کریں گے۔ امریکن صدارتی چناؤ میں روسی صدر ولادیمیرپوتن کا مبینہ دخل بھی ایک اشو بن گیا ہے۔ ڈیموکریٹک امیدوار ہلیری کلنٹن کا الزام ہے کہ پوتن اس چناؤ میں اپنے اور روس کے دوست ڈونلڈ ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ الزام ہے کہ روس کے ہیکروں نے پوتن کی ہدایت پر ڈیموکریٹک نیشنل پارٹی کے اس میل کو لیک کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پارٹی خفیہ طور پر ہلیری کے مخالف بنے سینڈرس کو امیدواری نہیں دینا چاہتی۔ اس کے علاوہ وکی لکس کے ذریعے ہلیری کے امریکی خارجہ سکریٹری رہتے اپنے نجے سرور سے سرکاری ای میل کرنے کے خلاصے بھی روسی ہیکروں کے ہاتھ لگنا مانا جارہا ہے۔ دوسری طرف ٹرمپ نے محض پوتن کو مضبوط اور پختہ فیصلہ لینے والا لیڈربتاکران کی تعریف کی ہے۔بلکہ اس کے جواب میں روس کے صدر نے بھی ٹرمپ کی تعریف کی تھی۔ ہلیری کے حمایتی مانتے ہیں کہ اگر ٹرمپ کامیاب ہوتے ہیں تو امریکی مفاد میں لئے گئے کئی فیصلے پلٹ دیں گے، خاص طور پربندوق اور دوا لابی کے دباؤ میں ٹرمپ دیش کی پالیسیوں کے ساتھ بڑے سمجھوتے کرسکتے ہیں۔ ٹرمپ روس کے ساتھ پہلے ہی سے رشتے بڑھانے کی بات کر چکے ہیں۔ اس سے شام اور عراق کی مہم کمزور پڑ سکتی ہے۔ ڈیموکریٹک اس بات سے بھی فکر مند ہیں کہ اگر ٹرمپ کو میکسیکو دیوار بنانے یا مساجد پر نگرانی کی پہل کی کو امریکہ کو دنگے کی آگ میں جھونک دیں گے۔ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کیونکہ خاص طور سے ایک تاجر ہیں اس لئے انہیں عالمی امور ،نیٹو یا دیگر عالمی امور کی واقفیت کم ہے۔ اوبامہ انتظامیہ کی پالیسیوں کے خلاف انہوں نے حال ہی میں امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں و ساتھیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایشیا میں اقتدار تجزیئے سے جو جگہ خالی ہوگی اسے چین سے بھرا جاسکتا ہے۔ ہلیری یا ٹرمپ کوئی بھی کامیاب ہو امریکہ نئی تاریخ رقم کرے گا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں