بلوچستان، گلگت ، بلتستان، مقبوضہ کشمیر کے بعد اب سندھ
بلوچستان، گلگت، بلتستان کے بعد اب سندھ میں بھی پاکستان سے آزادی کی مانگ زور پکڑنے لگی ہے۔ کٹرپسندوں کی اذیتوں سے عاجز آکر سندھ کے میر پور خاص میں پیر کو مقامی لوگوں نے الگ سندھ دیش بنانے کی مانگ کرتے ہوئے نعرے لگائے مظاہرے کئے۔ یہ ہی نہیں چین ، پاکستان اقتصادی گلیارے کے احتجاج میں سندھی اور بلوچ لیڈروں نے برطانیہ میں چینی سفارتخانے کے سامنے مظاہرے کئے ہیں۔ بتادیں کہ سندھ پاکستان کاجنوب مشرقی صوبہ ہے۔ پاکستان کا جی ڈی پی میں سندھ کا تقریباً 30 فیصدی اشتراک ہے۔ دیش کے چار صوبوں میں علاقائی مربع کلو میٹر کے حساب سے یہ تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ علاقہ بھارت سے گئے مسلمانوں اور پاکستان کے ہندوؤں کا گڑھ ہے۔ پاکستان کے 93 فیصدی ہندو یہاں رہتے ہیں، ویسے صوبے کی آبادی کا یہ کل 5 فیصدہیں۔ آزادی سے پہلے یہاں گجراتی کاروباریوں کی بڑی تعداد ہوا کرتی تھی۔ لندن میں مظاہرین نے پاکستان کے خلاف جم کر نعرے لگائے۔ اس دوران ’ہے حق ہمارا آزادی‘ اور ’سی وی سی ای سی نہیں چاہئے‘ کے نعرے لگے۔ مظاہرین نے بلوچستان کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کے بھی نعرے لگائے۔ مظاہرین کہہ رہے تھے کہ’ قدم بڑھاؤ مودی جی ہم تمہارے ساتھ ہیں‘ ۔ ورلڈ سندھی کانگریس کے چیئرمین لکھو لدانانے کہا کہ ہم سی وی ایسی (چین۔ پاکستان اکنومک کاریڈور) پروجیکٹ کو کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے۔ بتادیں کہ بلوچستان پر چین نے بھارت کو دھمکی دی ہے ۔ کہا کہ اگر بھارت کی کسی بھی حرکت سے اس کی 46 بلین ڈالر (308,200 کروڑ روپے) لاگت والی چین ۔ پاکستان اکنومک کاریڈور پروجیکٹ میں گڑ بڑی پیدا ہوتی ہے تو بیجنگ چپ نہیں بیٹھے گا، وہ بلوچستان مسئلے پر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوجائے گا۔ دوسری طرف جغرافیائی حصے پر گہری نظر رکھنے والے پڑوسی دیش پاکستان کے خرافاتی کے نتیجے سامنے اس کے گھر میں ہی اب آگ لگ گئی ہے۔ اب اس کا سندھ بھی سلگ اٹھا ہے۔ الگ دیش کی مانگ زور پکڑنے لگی ہے۔ سرکار کے استحصال سے بلوچستان کافی عرصے سے دہک رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے شورش ماحول کو بارود کی گند نے آلودہ کردیا ہے۔لوگ سڑک پر آچکے ہیں۔ پاکستانی فوج بے دردی سے سرکار مخالف تحریکوں کو کچل رہی ہے۔ گلگت۔ بلتستان کی تصویر بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ لوگ عالمی برادری سے اپیل کررہے ہیں ناکام ملک کا تمغہ پاچکا پاکستان چاروں طرف سے اپنے ہی لوگوں سے گھر چکا ہے۔ بتادیں کہ چین جو اقتصادی گلیارہ بنا رہا ہے وہ چین کے شنگیانگ صوبے کو پاکستان کے چاہ بہار بندرگاہ سے جوڑنے کے لئے مقبوضہ کشمیر سے گزرتا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں