پانچ ہزار لڑکیوں کو کوٹھے پر جھونک کر کروڑوں کمائے

دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے جسم فروشی کے ذریعے روزانہ 10 لاکھ روپے کمانے والے ایک بڑے بین الاقوامی گروہ کا پردہ فاش کیا ہے۔ 40 کمروں میں 250 لڑکیوں کو یرغمال بنا کر اس جسم فروشی کے دھندے کو انجام دینے والے میاں بیوی سمیت 8 لوگوں کو گرفتار کرکے پولیس نے ان کے خلاف مکوکا ایکٹ میں مقدمہ درج کیا ہے۔ میاں بیوی نے کوٹھے کی کمائی سے نئی دہلی سے بنگلورو تک کروڑوں روپے کی اسٹیٹ کھڑی کر لی ہے۔ چھان بین کے دوران پتہ چلا ہے کہ کوٹھے کی کمائی سے ملزم افاق اورسائرہ نے کئی جگہوں پر مکان، کوٹھی، فارم ہاؤس بنا لئے ہیں۔ اتنا ہی نہیں جیت پور علاقے میں اپنی بیٹی کے نام پر پچھلے کچھ برسوں سے اسکول کھول رکھا ہے حالانکہ ملزم کا کہنا ہے یہ اسکول ایک ٹرسٹ چلاتا ہے۔ انہوں نے گھومنے کیلئے فورچونر، انووا، ہونڈا سٹی وغیرہ گاڑیاں رکھی ہوئی تھیں۔ گرفتاری کے وقت ان کے پاس سے 9 لاکھ روپے برآمد ہوئے اور3 کروڑ روپے ان کے کھاتے میں ملے۔ پولیس کے مطابق کوٹھوں کو چلانے کا کام میاں بیوی افاق ۔سائرہ نے دہلی میں قریب 100 کروڑ روپے سے زیادہ کی اسٹیٹ بنا لی ہے۔اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ افاق کئی بڑے اور سفید پوش لوگوں کو لڑکیاں سپلائی کررہا تھا۔ کرائم برانچ کے جوائنٹ کمشنر رویندر یادو نے بتایا کہ پولیس کو پتہ چلا کہ نیپال سمیت دیش کے کئی حصوں سے بالغ اور نابالغ لڑکیوں کو جی بی روڈ پر جسم فروشی میں دھکیلا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ افاق اور سائرہ نے 5 ہزار لڑکیوں کو جسم فروشی کے دھندے میں جھونک دیا ہے۔ جی بی روڈ پر تقریباً 80فیصدی دھندے کو دو یا تین لوگ ہی چلاتے ہیں۔ اس کڑی میں پہلی بار کرائم برانچ نے مکوکا کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس کو پتہ چلا ہے کہ دھندے کا کروبار امروہہ ضلع کے قصبہ امیاری کا باشندہ افاق حسین عرف بابو جی (45 سال) اور اس کی بیوی سائرہ بیگم (40 سال) اپنے گرگوں کے ذریعے یہ دھندہ کررہے ہیں۔ پولیس نے 25 اگست کو دہلی کے الگ الگ مقامات سے افاق اور اس کی بیوی سائرہ بیگم اور دو نیپالی رمیش پانڈے اور واسودیو پانڈے کو گرفتار کیا ہے۔ افاق اور سائرہ نے بتایا کہ جی بی روڈ میں ان کے 6 کوٹھے ہیں جن میں 40 کمرے ہیں ان میں قریب250 لڑکیاں ہیں جن سے روزانہ 10 لاکھ سے زیادہ کمائی ہوتی ہے۔ گرگوں کو کل کمائی کا 15 فیصدی کمیشن ملتا ہے۔ پولیس کے مطابق پچھلی دو دہائی میں یہ گینگ نیپال سمیت دیش بھر سے قریب 5 ہزار لڑکیوں کو دھندے میں جھونک چکا ہے۔ چاروں سے پوچھ تاچھ کے بعد ان کے باقی چار ساتھیوں شمشاد،شلپا عرف تلسی، ممتاز کو بھی دبوچ لیا گیا ہے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!