نربھیا کانڈ کے قصوروار کا اقدام خودکشی

16 دسمبر 2012ء کی رات چلتی بس میں وسنت وہار علاقہ میں لڑکی نربھیا سے گھناؤنا کانڈ ہوا تھا۔ اس نے سارے دیش کا سر شرم سے جھکا دیا تھا۔ اتنے دن گزرنے کے باوجود مقدمہ عدالتوں میں آج تک لٹکا ہوا ہے۔ اس گھناؤنی واردات میں ایک قصوروار ونے شرما نے بدھ کے روز رات میں تہاڑ جیل میں پھندہ لگا کر خودکشی کی ناکام کوشش کی۔تہاڑ کے سابق ڈی آئی جی سطح کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ ونے شرما کی جان اس کے ساتھ رہ رہے قیدیوں کی چوکسی سے بچی۔ ونے نے پہلے کچھ دوائیاں کھائیں، اس کے بعد اس نے اپنے گلے میں تولیا باندھ کر پھانسی لگانے کی کوشش کی۔ ملزم تہاڑ میں جیل نمبر8 میں بند تھا۔ جیل انتظامیہ نے ونے کو دین دیال ہسپتال میں داخل کرایا جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ ونے شرما کو عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی ہوئی ہے جس پر سپریم کورٹ میں بحث چل رہی ہے۔16 دسمبر 2012ء کے اس گھناؤنے کانڈ میں کل 6 ملزم تھے رام سنگھ نے پہلے ہی خودکشی کر لی تھی باقی پانچ کو قصوروار پایا گیا تھا۔ پانچ میں سے ایک نابالغ قصوروار کو چھوڑ کر باقی چار کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔نابالغ قصوروار جو پورے معاملے کا ماسٹر مائنڈ بھی ہے، نے اپنی سزا پوری کرلی ہے اور 2015ء ستمبر میں وہ رہا بھی ہو چکا ہے۔ دیش کی سب سے بڑی جیل تہاڑ میں قیدیوں کے رہنے کے ایک معاملے میں جیل سے متعلق حیران کرنے والے اعدادو شمار سامنے آئے ہیں۔ یہاں کی جیلوں میں بند قیدیوں کی تعداد جیل کی استعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ تہاڑ جیل میں قیدیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے ایک قیدی کی جگہ تین قیدیوں کو رکھنا پڑ رہا ہے۔ اعدادو شمار کے مطابق تہاڑ کے جیل نمبر 1 کی صلاحیت 565 قیدیوں کی ہے جبکہ اس میں 863 قیدی بند ہیں۔ ٹھیک اسی طرح جیل نمبر2 میں 455 کے مقابلے 827 قیدی رکھے گئے ہیں۔ یہی حالت تہاڑ جیل کی باقی جیلوں میں بھی ہے۔ تہاڑ جیل میں بند14 ہزار سے زائد قیدیوں کو سنبھالنے کے لئے 1100 وارڈر اور ہیڈ وارڈر لگے ہیں جبکہ یہ تعداد2400 کے قریب ہونی چاہئے۔ اس سے ہماری جوڈیشیری سسٹم پر بھی سنگین سوال اٹھتے ہیں۔ اتنے سال گزرنے کے بعدبھی ابھی تک قیدیوں کو سزا نہیں ہو پائی ہے۔ نربھیا کانڈ نے نہ صرف سارے دیش کو ہی بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ جب جیل میں تعداد سے زیادہ قیدیوں کو ٹھونسا جائے گا تو ہر قیدی کی سکیورٹی کرنا ناممکن ہے۔ بتایا جاتا ہے آبروریزوں کی تو جیل میں بند قیدی نفرت کی نظرسے دیکھتے ہیں اور موقعہ پاتے ہیں ان کی جم کر پٹائی کرتے ہیں۔ ونے شرما کے ساتھ بھی یہی ہو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!