بی ایس پی میں بغاوت ؟ ممبران اسمبلی کے سنگین الزام

چناؤ سے اہم پہلے اکثر ٹکٹوں کی تقسیم کو لیکر بغاوتیں ہوتی رہی ہیں۔ جس کو ٹکٹ نہیں ملتا وہ پارٹی سے ناراض ہوکر کبھی کبھی پارٹی کے خلاف بے تکا بولنے لگتا ہے۔ الزام در الزام کا سلسلہ جاری ہوجاتا ہے۔ کچھ پارٹیوں میں تنازعات زیادہ ہوتے ہیں۔ بہوجن سماج پارٹی ایسی ہی ایک پارٹی ہے۔ وقتاً فوقتاً پارٹی لیڈر شپ پر ٹکٹ بیچنے کے الزام لگتے رہتے ہیں۔ تازہ معاملہ لکھیم پور کے پالیا سے ممبر اسمبلی رومی سہانی اور ہردوئی کی ملاوا سیٹ سے ایم ایل اے برجیش ورما کا ہے۔ان دونوں کا یہ کہنا ہے کہ 6 جولائی کی صبح10 بجے نسیم الدین صدیقی نے مایاوتی کے مکان پر بلا کر کہا کہ پالیا اسمبلی کیلئے ایک سردار جی 3 کروڑ روپے جمع کرا گئے ہیں۔ 2 کروڑ اور دیں گے اگر آپ 5 کروڑ روپے جمع کرا دیں توا ن کا پیسہ واپس کردیں گے۔ میں نے لاچاری جتائی تو ٹکٹ کاٹنے کی دھمکی دے دی۔ کم و بیش یہ ہی کہانی دوہراتے ہوئے برجیش نے بتایا کہ مجھے12 بجے بلا کر 4 کروڑ روپے مانگے گئے۔ ہم نے بہن جی سے درخواست کی لیکن انہوں نے کچھ نہیں کہا۔ ایک سوال کے جواب میں ممبران اسمبلی نے کہا کہ پورے پیسے کیش لئے جاتے ہیں۔ حالانکہ پچھلی مرتبہ ہم سے پیسے نہیں لئے گئے تھے۔ اس بار پیسہ نہ جمع کرنے پر لوک سبھا چناؤ لڑنے کا دلاسہ دیا جارہا ہے۔ حالت یہ ہے کہ حلقے میں جانے پر لوگ یہ نہیں پوچھتے کہ ٹکٹ کس کا ہوا ہے بلکہ یہ پوچھتے ہیں کہ کتنے میں ہوا ہے؟ چناؤ کے وقت کسی پارٹی ہوا بھانپنے کا ایک پیمانہ یہ بھی ہوتا ہے کہ پارٹی چھوڑنے والے اور دوسری پارٹیوں میں شامل ہونے والے لوگوں کا تناسب کتنا ہے۔ اگر پارٹی چھوڑنے والے کم ہیں اور آنے والے زیادہ ہیں تو سمجھا جاتا ہے کہ ہوا کا رخ حق میں ہے اور اگر چھوڑنے والے زیادہ ہوں آنے والے کم تو سمجھ لیا جاتا ہے کہ ہوا مخالف ہے۔اگر بی ایس پی کے موجودہ ایم ایل اے پارٹی چھوڑ رہے ہیں تو یقینی طور پر سمجھ لینا چاہئے کہ انہیں بی ایس پی کے ٹکٹ کی گارنٹی نہیں لگ رہی ہے۔ اپنے سیاسی وجود کو بچائے رکھنے اور دوبارہ ایوان میں پہنچنے کی خواہش انہیں دل بدل کو مجبور کررہی ہے۔ بھاجپا ۔بی ایس پی میں بغاوت کی اس چنگاری کو آگے اور بھڑکانے کی تیاری کررہی ہے۔ حال ہی میں پارٹی چھوڑنے والے سوامی پرساد موریہ سے لیکر جگل کشور سمیت، دوسرے نیتا اس مہم میں لگے ہوئے ہیں۔ حالانکہ پردے کے پیچھے کے کھلاڑی اور بتائے جارہے ہیں۔ مایاوتی پر ٹکٹ کے عوض پیسے لینے کا الزام نیا نہیں ہے۔ جگل۔ موریہ، آر کے چودھری اور ان سے پہلے بدھوار کو پارٹی کے خلاف بولنے والے ممبران اسمبلی کے نام بھلے ہی الگ الگ ہوں لیکن الزام ایک ہی ہے۔ بدھوار کو بغاوت کرنے والے دونوں ہی ایم ایل اے جگل کشور خاص مانے جاتے ہیں جو اس وقت بی جے پی میں ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟