8دن کے اندر میونخ و یوروپ میں تیسرا آتنکی حملہ
یوروپ اب پوری طرح سے اسلامی دہشت گردی کا شکار ہوچکا ہے۔ اب تک اس لعنت سے اچھوتا رہا جرمنی بھی اب اس کی زد میں آگیا ہے۔ 8دن میں یوروپ میں جرمنی کیبڑے شہر میونخ میں یہ تیسرا بڑا آتنکی حملہ ہے۔ اس سے پہلے نیس شہر میں پھر جرمنی میں اور اب میونخ حملے کے کچھ دن پہلے جرمنی کی ایک ٹرین میں مہاجرافغان لڑکے نے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگاتے ہوئے کلہاڑی اور چاقوں سے مسافروں پر حملہ کردیا تھا۔ اس میں ہانگ کانگ کے ایک خاندان کے چار افراد شدید طور پر زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس کے مطابق جنوبی شہر برج برگ کے قریب ٹرین میں ہوئی اس ورادات میں کئی دیگر مسافر بھی زخمی ہوئے۔ 17 سالہ حملہ آور لڑکا اس وقت مارا گیا جب وہ بھاگنے کی کوشش کررہا تھا۔ اس کا تعلق آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ) سے تھا۔ سرکاری نیوز ایجنسی نے بتایا کہ جرمنی میں حملہ کرنے والا آئی ایس کا جنگجو تھا اور یہ جرمنی میں آئی ایس کا پہلا حملہ تھا۔ اس کے کچھ دن بعد میونخ شہر کے ایک شاپنگ مال میں بندوقچیوں کے ذریعے اندھا دھند فائرنگ میں کم سے کم 8 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ حملہ میں 10 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ جرمنی پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے حملہ کے بعد خودکشی کرلی تھی۔ یہ ابھی تک پتہ نہیں چل سکا کہ حملہ میں کتنے آتنکی شامل تھے۔ پولیس کا کہنا ہے ہمیں ایک شخص ملا جس نے خودکشی کرلی۔ ہمارا خیال ہے کہ وہ ایک طالبعلم بندوقچی تھا۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کئے گئے ایک ویڈیو میں دکھائی دے رہا ہے وہ کالے رنگ کے کپڑے پہنے ایک میک ڈونلڈ کے ریستوراں سے باہر آتے لوگوں پر اندھا دھند فائرننگ کررہا ہے اور لوگ چلاتے ہوئے بھاگ رہے ہیں۔ میونخ کے حملہ کی ذمہ داری کسی تنظیم نے نہیں لی ہے لیکن حملے کے بعد سوشل میڈیا پر آئی ایس کی جانب سے جشن مناتے ہوئے آئی ایس حمایتیوں نے اسے ٹوئٹ کیا ہے۔ 8 دن کے اندر یوروپ میں یہ تیسرا بڑا حملہ ہے۔ اس سے پہلے فرانس اور جرمنی میں ہوئے حملوں کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ لے چکا ہے۔ خیال رہے کہ یہ شاپنگ مال جہاں یہ واردات ہوئی ہے میونخ اولمپک اسٹیڈیم کے پاس واقع ہے اور یہیں پر 1972 کے اولمپک کھیلوں کے دوران فلسطینی باغیوں نے 11 اسرائیلی کھلاڑیوں کو یرغمال بنا کر مار ڈالا تھا۔ مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اس گولہ باری میں کئی لوگوں کے مرنے کا اندیشہ ہے۔پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ چشم دید گواہوں کے مطابق کئی لوگ زخمی ہوئے تھے۔ جرمنی میڈیا کی رپورٹ میں بھی یہ بتایا جارہا ہے کہ میونخ میں حملہ آور ایک ہی ہے۔ حالانکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے مال میں اس حملہ میں 10 آتنک وادی شامل تھے جن میں سے6 حملہ آور بھاگ نکلے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس فائرننگ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے حملہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حکومت نے بتایا کہ اس فائرننگ میں مارے گئے لوگوں میں کوئی ہندوستانی نہیں ہے۔یہ ہمارے لئے سکون کی بات ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں