میاں نوازشریف کے حسین سپنے

ایک بار پھرپاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اس دن کا انتظار کررہے ہیں جب کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا۔ پاکستان کے قبضے والے کشمیر میں ان کی پارٹی پی ایم ایل۔ این کو اسمبلی چناؤ میں زبردست کامیابی کے بعد مظفر آباد میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ لندن میں مئی میں ہوئی اوپن ہارڈ سرجری کے بعد اپنی پہلی ریلی میں شریف نے کشمیر کے لوگوں سے درخواست کی کہ انہیں نہ بھولیں جو لوگ آزادی کی تحریک کے لئے کشمیر میں اپنی جان کی قربانی دے چکے ہیں۔ میاں نواز شریف کے منگیری لال کے حسین سپنے شاید ہی کبھی پورے ہوں۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے نواز شریف کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کو لیکر ان کا خواب قیامت تک پورا نہیں ہوگا۔ سنیچر کو سشما سوراج نے کہا کہ نواز شریف کے بیان سے یہ صاف ہوگیا ہے کہ پاکستان کشمیر میں گڑ بڑ کے لئے مسلسل اپنی ناپاک کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔ بھارت کی پارلیمنٹ کئی بار یہ عزم ظاہر کرچکی ہے کہ کشمیر کے معاملے میں اگر کوئی ادھورا ایجنڈا ہے تو وہ ہے پاکستانی قبضے والے کشمیر کو واپس پانا۔ کشمیر کارڈ کھیلنے میں لگے پاکستان کو ہندوستان کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے جم کر لتاڑ لگانے کے ساتھ ہی آئینہ بھی دکھا دیا۔ بھارت نے غلام کشمیر پر ناجائز قبضہ جمائے پاکستان کو جلد سے جلد خالی کرنے کی وارننگ دے کر صاف کردیا ہے کہ جس آگ کو وہ بھڑکانے کی کوشش کررہا ہے اس سے اس کا دامن بھی خراب ہوسکتا ہے۔ پانی اب سر سے اوپر چڑھ چکا ہے اور بھارت اسے برداشت نہیں کرے گا۔ حزب اللہ آتنکی برہان وانی کی موت کے بعد سے ہی پاکستان جس طرح سے کشمیر کی آڑ میں دہشت گردوں کا حوصلہ بڑھا رہا ہے بھارت نے اسے بھی دنیا کے سامنے لا دیا ہے۔ پاکستان کی طرف سے نئے سرے سے کشمیر کا رونا رونے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارت نے صاف کردیا ہے کہ اب اس مسئلے پر کوئی مروت نہیں ہوگی، سخت پیغام بھی دیا جائے اور سختی سے نمٹا جائے گا۔ پاکستان مسلسل خاص کر کشمیر وادی میں بھارت مخالف جذبات بھڑکانے کے فراق میں رہتا ہے۔ جب بھی موقعہ ملتا ہے سرحد پار سے دراندازی کے ذریعے دہشت گردوں کو روانہ کرتا ہے تاکہ وادی میں حالات کبھی بھی نارمل نہ ہوسکیں۔ یہی نہیں، وہ اپنے قبضے والے ناجائز طور سے ہتیائے حصے میں کشمیر میں آتنکیوں کو ٹریننگ کیلئے کیمپ بھی چلاتا ہے۔ پاکستان ان کشمیری آتنکیوں کی ہر ممکن مدد کرتا ہے تاکہ یہ کشمیر وادی میں عدم استحکام پیدا کرکے وہاں کے ماحول کو خراب کریں اور ہمارے جوانوں کو ماریں۔ یہ کوئی انجانی حقیقت نہیں ہے اس لئے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ جب یہ باتیں لوک سبھا میں بتا رہے تھے تو نئی بات صرف یہ تھی کہ وادی میں موجودہ شورش میں بھی پاکستان کا ہاتھ ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ پاکستان کشمیر میں ہمیشہ ایسے حالات پیدا کرنا چاہتا ہے جس سے اسے اس مسئلے کو بڑے اسٹیج پر اٹھانے کا موقعہ مل جائے۔ جہاں نواز شریف کے حسین سپنے کبھی پورے نہیں ہوں گے وہیں سوال یہ بھی ہے کہ بھارت وادی کا ماحول بگڑنے سے روکنے کے پختہ قدم کیوں نہیں اٹھا پاتا؟ پچھلی کئی دہائیوں سے کشمیری عوام نے ان دہشت گردوں، علیحدگی پسندوں کی تمام دھمکیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے پنچایت سے لیکر اسمبلی و لوک سبھا چناؤ میں حصہ لیتے رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہے کہ وہ اپنے امن اور جمہوریت کے سسٹم کے حمایتی ہیں۔ اس یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ وہ اپنا ووٹ دیکر بھارت کے آئین کے تئیں اپنی حمایت ظاہر کرتے ہیں۔ کشمیری عوام ان مٹھی بھر دہشت گردوں ، علیحدگی پسند لیڈروں سے عاجز آ چکی ہے۔ وہ امن اور خوشگوار ماحول چاہتی ہے۔ اگر آپ سرینگر اور کچھ حصوں کو چھوڑدیں تو کشمیر وادی کے دیگر مقامات پر ایک الگ ہی ماحول ہے۔ پاکستان کے ذریعے کشمیر کے اپنے قبضے کوبھی ہم زور زور سے اٹھانا چاہئے اسے بین الاقوامی پس منظر میں پیش کرنا چاہئے۔ آج پوری دنیا اسلامی دہشت گردی کی زد میں ہے۔ دنیا کو یہ بتانا چاہئے کہ پاکستان کشمیر کے ایک حصے کو دہشت گردی پنپنے کے لئے کیسے استعمال کررہا ہے۔ 56 انچ کی چھاتی کی بات کرنے والی سرکار نے پاکستان کے تئیں اب تک جو لچیلا رخ دکھایا ہے اس کی وجہ سے پاک کی ہمت بڑھی ہے۔ اس لئے وہ جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندوں اور دہشت گردوں کے اکسانے اور شورش پھیلانے میں لگے ہوئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟