اکناتھ کھڑسے کاداؤد کے گھر فون کرنے کا معاملہ

مہاراشٹر کی دیویندر فڑنویس حکومت میں وزیر ذراعت اکناتھ کھڑسے بری طرح مشکل میں پھنستے نظر آرہے ہیں۔ مافیہ ڈان ڈاؤد ابراہیم کا فون ہیک کرنے والے بھنیش منگالے نے بھی بمبئی ہائی کورٹ میں کھڑسے کے خلاف عرضی دائر کردی ہے۔ منگالے نے اس معاملے کی سی بی آئی سے جانچ کرانے کی مانگ کی ہے۔ بتادیں معاملہ کیا ہے؟ گجرات کے باشندے ہیکر بھنیش منگالے کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن سسٹم ہیک کر یہ جانکاری حاصل کی ہے کہ داؤد کی بیوی مہہ جبیں شیخ کے جام سے لگے لینڈ لائن سے کھڑسے کے نام رجسٹرڈ نمبر پر کئی بار فون گئے۔ کھڑسے کا کہنا ہے کہ جس نمبر سے بات چیت کا دعوی کیا جارہا ہے وہ ان کے نام پر ہے لیکن ایک سال سے بند ہے۔وزیر اعلی فڑنویس نے معاملے کی جانچ کے احکامات دے دئے ہیں۔ شروعات جانچ میں ممبئی پولیس نے 24 گھنٹے کے اندر کھڑسے کو کلین چٹ دے دی تھی۔ بعد میں ممبئی پولیس کمشنر دتہ متھے پرسل گیکرنے معاملے کی جانچ جاری ہونے کی بات کہی ہے۔ دوسری طرف منگالے نے کھڑسے کو کلین چٹ دینے میں پولیس کے ذریعے دکھائی گئی جلد بازی پر بھی سوال اٹھائے ہیں ساتھ ہی اپنی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے سکیورٹی کی مانگ کی ہے۔ عرضی میں منگالے نے کہا کہ ممبئی پولیس کے پاس کھڑسے کے خلاف الیکٹرانک ثبوت ہیں اس کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ کھڑسے کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے بجائے ان کا ای میل اکاؤنٹ ہیک کر جانکاریاں و ثبوت مٹانے کی کوشش کی گئی ہے۔ منگالے نے معاملے کی جلد سماعت کو لیکر پیر کو کوئی فیصلہ ہونے کی امید جتائی تھی۔ انہوں نے دعوی کیا ہے کہ میں نے داؤد کے کراچی میں گھر پر لگے لینڈ لائن نمبر کی جو کال ڈیٹیل ریکارڈ حاصل کی ہیں وہ5 ستمبر2015 سے5 اپریل 2016ء تک ہی ہیں۔ کھڑسے کے جس موبائل نمبر سے داؤد کے ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی ہے وہ نمبر اب بھی سروس میں ہے۔ اس نمبر کے بل لگاتارکھڑسے کے پتے پر بھیجے جارہے ہیں۔ اگر سرکار اجازت دے تو میں 10 منٹ میں داؤد کے نمبر اور سی ڈی آر حاصل کرسکتا ہوں۔ باقی کے چار بھارتیہ موبائل نمبر سیاست سے وابستہ لوگوں کے ہیں۔ کراچی کے جس ٹیلیفون نمبروں سے ان نمبروں پر ٹیلی فون آئے ہیں، وہ نمبر داؤد کے ہی ہیں۔ ہم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس معاملے میں وزیر محصول نے اپنی طرف سے پاکستان سے اکھٹے کئے گئے ثبوت ممبئی پولیس کو سونپ دئے ہیں۔ کھڑسے نے کہا کہ میں اس معاملے کی جڑ تک جاؤں گا اور بتایا کہ پاکستان سے میں نے کافی جانکاری اکھٹی کی ہے۔ کھڑسے نے کہا کہ اس معاملے کی جانچ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل، اے ٹی ایس ، سائبر سیل اور ممبئی پولیس کے سطح پر شروع ہے۔ پولیس جانچ میں سچائی سامنے آ جائے گی۔ اگر کسی کے پاس کچھ ثبوت ہے تو وہ پولیس میں شکایت درج کرا سکتا ہے لیکن سستی مقبولیت کے لئے الزام لگانا صحیح نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟