جرنلسٹ راجدیو رنجن قتل کانڈ کے پیچھے کون اور کیوں

بدھوار کو بہار پولیس نے نامور روزنامہ ہندوستان کے جرنلسٹ راجدیو رنجن قتل کانڈ کا پردہ فاش کرنے کا دعوی کیا ہے۔ خیال رہے کہ13 مئی کو شام ساڑھے سات بجے بدمعاشوں نے سیوان میں معمور رونازہ ’’ہندوستان‘‘ کے سینئر جرنلسٹ راجدیو رنجن کو ٹاؤن تھانہ علاقہ کے تحت اوور برج کے پاس گولی مار دی تھی۔ راجدیو رنجن کو مار ڈالنے والے پانچ شوٹروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس کو اب لڈن میاں کی تلاش ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ آر جے ڈی کے سابق ایم پی محمد شہاب الدین کے قریبی مانے جانے والے لڈن سے قتل کانڈ کے راز کھل سکتے ہیں۔ پولیس ابھی لڈن کو گرفتار نہیں کرپائی ہے۔ شوٹر سمیت پانچ لوگوں کی گرفتاری کے باوجود قتل کے پیچھے اسباب کا پتہ نہیں چل سکا۔ اے ڈی جی سنیل کمار نے بھی مانا کہ لڈن جانچ میں اہم ثابت ہوسکتے ہیں۔ واردات کے فوراً بعد پولیس نے اس کے سیوان میں واقع گھر پر دبش ڈالی تھی، لیکن وہ بیوی بچوں کو لیکر فرار ہوگیا۔ پانچ جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری کے بعد یہ بھی انکشاف ہوا کہ روہت کو قتل کے لئے سپاری ملی تھی۔ یہ سپاری لڈن میاں نے دی تھی۔ قتل کے تار سیوان جیل سے جڑے ہوئے ہیں یا نہیں فی الحال پولیس اس کو لیکر کچھ بھی واضح کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ اس سلسلے میں اے ڈی جی نے کہا کہ روہت نے سازش کے نکتہ پر ابھی تک کچھ نہیں کہا ہے۔ان کے پاس سے پولیس نے ایک کٹا، دو کارتوس اور قتل میں استعمال کی گئیں تین موٹر سائیکلیں برآمد کی ہیں۔ گرفتار شوٹر روہت کمار، وجے کمار، راجیش کمار، اشو کماراور سونو کمار گپتا شامل ہیں۔ ان سبھی کی عمر 24سے26 سال کے درمیان ہے۔ روہت نے راجدیو رنجن پر گولیاں برسانے کی بات قبول کرلی ہے۔ اس نے ان راستو ں کی بھی اطلاع دی جہاں سے ان سبھی پانچ شوٹروں نے راجدیو کا پیچھا کیا تھا۔ اس نے سیوان کے اندر ڈھالا میں واقع پھول منڈی کی اس جگہ کی بھی پہچان کروائی، جہاں راجدیو کو گولی ماری گئی تھی۔ اے ڈی جی نے کہا کہ جن تین موٹر سائیکلوں کو برآمد کیا ان میں ایک پر خون کے نشان بھی ملے ہیں۔ وہیں جرنلسٹ راجدیو رنجن کے قتل کی سپاری دینے والے لڈن میاں کا پرانی مجرمانہ تاریخ ہے۔ جرنلسٹ کو مارنے والے پانچ شوٹر گرفتار ہوئے تو پوری کہانی سنادی۔ کیسے پیچھا کیا، کہاں مارا، کس نے مارا اور پھر کیا ہوا۔ حالانکہ کسی نے یہ نہیں بتایا کہ جرنلسٹ کو کیوں مارا گیا؟ پانچ نوجوان میں سے تین بائیک پر راجدیو رنجن کا پیچھا کرنے میں لگے تھے۔ اخبارکے دفتر سے نکلنے کے ساتھ ہی انہوں نے راجدیو کا پیچھا کرنا شروع کردیا تھا۔ راجدیو رنجن کی بیوی آشا دیوی نے بتایا کہ قصورواروں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے اور قتل کی وجوہات کا انکشاف کرنے کی بھی مانگ کی ہے ۔ وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا ہم نے شروع سے کہا ہے کہ لوگوں کو بھروسہ رکھنا چاہئے۔ پولیس اس معاملے کی تہہ تک پہنچ رہی ہے جو بھی ذمہ دار ہوگا اس پر کارروائی ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟