رفتار پکڑتی ترقی شرح اور مہنگائی

مرکز میں برسر اقتدار نریندر مودی سرکار کے لئے یہ اچھی خبر ہے کہ جتنا اندازہ لگایا گیا تھا اس سے کہیں زیادہ ترقی شرح حاصل کرنے میں وہ کامیاب رہی۔پچھلے مالی سال کی آخری سہ ماہی میں پانچ برسوں کا ریکارڈ توڑ کر 5.9 فیصدی پہنچی اقتصادی ترقی شرح نے معیشت کی بہتری کی امید کوپنکھ دے دئے ہیں۔ مودی سرکار کو پچھلے دو برسوں میں کچے تیل کی قیمت میں بھاری گراوٹ کا فائدہ تو ملا ہی، کرپشن اور غیر ضروری سبسڈی پر روک لگاتے ہوئے اس نے معاشی مضبوطی کی سمت میں کئی قدم اٹھائے۔ اب جنوری مارچ کی اقتصادی ترقی شرح کا تازہ اعدادو شمار دکھاتا ہے کہ بھارت کی معیشت صحیح سمت میں چل رہی ہے۔ایسے وقت میں جب عالمی مندی ہو بھارت کی یہ ترقی شرح لائق تحسین ہے۔ یعنی کل ملا کر یہ ترقی شرح کا ڈاٹا دو سال پورے کرنے والی مودی سرکار کیلئے نہ صرف حوصلہ بڑھانے والا ہے بلکہ اس سے جنتا کے درمیان ڈھول پیٹنے کا اس سرکار کو ایک بنیاد بھی مل گئی ہے۔ اس کامیابی پر مودی حکومت اپنی پیٹھ تھپتھپا سکتی ہے اور اپنے حریفوں کو بھی کرارا جواب دے سکتی ہے کہ اس کے ’’اچھے دن‘‘ لانے کا جو وعدہ تھا اس کی شروعات ہوچکی ہے۔ حالانکہ یہ دیکھنے کی بات ہوگی کہ زمینی حقیقت میں اس طرح کی رپورٹ کا عام جنتا کو کتنا فائدہ پہنچتا ہے؟ سی ایس او کی رپورٹ سے ایک اور اہم بات کا پتہ چلتا ہے کہ بھارت میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت چین پر اپنی بڑھت بنائے رکھی ہے۔ چین میں اس سال جنوری ۔مارچ کے دوران جی ڈی پی شرح پچھلے برس کی نچلی سطح پر کھسک کر6.7 فیصدی تک رہ گئی جبکہ بھارت نے دسمبر سہ ماہی میں 7.3 فیصدی کے مقابلے مارچ سہ ماہی میں جی ڈی پی شرح بڑھی ہے۔ ہاں تو ہم بات کررہے تھے عام جنتا کے لئے اس بڑھی شرح کا کیا فائدہ ہے؟ زمینی سطح پر تو بڑھے سروس ٹیکس اور ایندھن کا خرچ بڑھنے سے عام جنتا کے لئے مہنگائی کی مار الٹے تیز ہوگئی ہے۔ ایک جون سے زرعی بہبود سیس لگنے سے سروس ٹیکس کی شرح 14.5 فیصدی سے بڑھ کر15 فیصدی ہونے سے کئی خدمات متاثر ہوں گی۔ پیٹرول جو گزشتہ مارچ میں 56.11 روپے فی لیٹر بک رہا تھا وہ تقریباً9 روپے بڑھ کر 65.60 روپے تک پہنچ گیا ہے۔ وہیں ڈیزل 46.43 روپے فی لیٹر سے 7.50 بڑھ کر 53.93 روپے فی لیٹر پر پہنچ گیا ہے۔ بین الاقوامی بازار میں کچے تیل کے دام اب بڑھنے لگے ہیں اس کا مطلب ہے کہ آنے والے دنوں میں پیٹرو مصنوعات کی قیمتوں میں اور اضافہ ہوسکتا ہے۔ جہاز ایندھن مہنگا ہونے سے ہوائی سفر مہنگا ہوگیا ہے۔ جون سے نیگیٹو لسٹ میں شامل ایئر کنڈیشن بسوں کے سفر سروس ٹیکس، زرعی سیس لگنے سے ریل گاڑیاں یابس میں ایئر کنڈیشن کیٹیگری کا سفر، ہوائی جہاز میں سفر، ریستوراں میں کھانہ، بینک اور بیمہ کمپنیوں سے ملنے والی سیوائیں ،شادی بیاہ اور بیمہ کمپنیوں سے ملنے والی سیوائیں اور دیگر سامان مہنگے ہوگئے ہیں۔ جون کی گرمی کا اثر جنتا کی جیب پر صاف دکھائی دے رہا ہے۔ غیر سبسڈی والے رسوئی گیس سلنڈر کی قیمت بھی اس مہینے21 روپے بڑھ گئی ہے۔ پیٹرو مصنوعات پر خاص کر ڈیزل کے دام بڑھنے سے کسانوں سے لیکر عام آدمی تک پریشان ہوتا ہے۔ ڈیزل مہنگا ہونے سے ایک طرف جہاں کسانوں پر سینچائی و ٹریکٹر چلانے کا خرچ بڑھتا ہے وہیں دوسری طرف ٹرکوں کو کرایہ بڑھنے کی وجہ سے آلو، پیاز و سبزیوں سے لیکر تمام غذائی مصنوعات کی ٹرانسپورٹ لاگت بڑھ جاتی ہے اس سے اشیاء ضروریہ کے دام تو بڑھیں گے ہی افراط زر بھی اوپر جائے گی جس کا معیشت کی صحت پر سیدھا اثر پڑے گا۔ یعنی کل ملا کر جہاں ترقی شرح بڑھ رہی ہے وہیں مہنگائی بھی بڑھتی جارہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟