پہلے اطلاع کے باوجود آتنکی ایئر بیس میں کیسے داخل ہوئے

دیش کو جھنجھوڑ دینے والے پٹھانکوٹ آتنکی حملہ کا جائزہ لے رہی وزارت داخلہ سے وابستہ پارلیمانی کمیٹی نے اس حملے پر کئی اہم سوال کھڑے کردئے ہیں۔ پختہ خفیہ جانکاری کے باوجود پٹھانکوٹ حملہ روکنے میں ناکام رہی ہماری سکیورٹی ایجنسیوں کی سرکار کی اس کمیٹی نے جم کر کھنچائی کی ہے۔ منگل کو سامنے آئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی ایجنسیوں نے بروقت خطرے کو بھانپنے اور اس سے تیزی سے نمٹنے کے لئے اپنے آپ کو تیار نہیں کیا۔ کمیٹی نے مزید کہا 2 جنوری کو آتنکی حملہ معاملہ میں پنجاب پولیس کا کردار سوالوں کے گھیرے میں ہے اور مشتبہ ہے۔ پارلیمنٹ میں پیش وزارت داخلہ سے وابستہ اس اسٹینڈنگ کمیٹی نے 197 صفحات کی رپورٹ میں کہا کہ وہ اس بات کو سمجھنے میں ناکام رہی ہے کہ آتنکی حملہ کے اندیشے کے بارے میں پہلے سے ہی چوکس کئے جانے کے باوجود دہشت گرد کس طرح سے ہائی پروفائل ایئر بیس میں سکیورٹی گھیرے کو توڑ کر داخل ہونے میں کامیاب رہے اور حملہ کو انجام دیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے یہ تشویش کا باعث ہے کہ اغوا اور بعد میں چھوڑے گئے پٹھانکوٹ کے ایس پی اور اس کے دوستوں سے ٹھوس اور پختہ خفیہ اطلاع حاصل ہونے و آتنک وادیوں اور ان کے آقاؤں کے درمیان ہوئی بات چیت کو الیکٹرانک سرویلنس سے بیچ میں سنے جانے کے باوجود سکیورٹی ایجنسیوں کی تیاری اتنی خراب تھی کہ وہ وقت رہتے خطرے کو بھانپ نہیں سکیں اور اس کا فوراً فیصلہ کن طریقے سے جواب نہیں دے سکیں۔ حالانکہ اپنے آقاؤں سے آتنک وادی بات کررہے تھے کہ وہ ڈیفنس ایئر بیس پر حملہ کرنے والے ہیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بی ایس ایف کی گشت فلڈ لائٹ اور سرحد پر لگے کانٹے دار تار جیسے وسائل کے باوجود دہشت گردوں کی گھس پیٹ نہیں روکی جاسکی۔ کانگریس نیتا پی۔ بھٹاچاریہ سربراہی وائی 31 نفری پارلیمانی کمی نے جانچ میں بھارت کے ذریعے پاک حکومت سے مدد مانگنے اور پاک جوائنٹ ٹیم کو اپنے یہاں آنے کی اجازت دینے پر بھی سوال اٹھایاگیا۔ کہا اس میں دورائے نہیں پاک میں موجود جیش محمد ہی حملہ کے پیچھے ہے۔ ضبط کردہ ہتھیاروں و دیگر سامان پر ’میڈ ان پاکستان‘ لکھا ہوا ہے۔ پاک ایجنسیو ں کی مدد کے بغیر ہتھیاروں سے لیس چار لوگ آسانی سے سرحد پار نہیں کرسکتے۔ پھر بھی مرکز نے انہیں اجازت دے دی۔ سرکار اس فیصلے کا سبب بتائے؟ پاکستان کی جوائنٹ تفتیشی ٹیم نے معاملے کی جانچ کے لئے مارچ کے آخر میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔ ایس پی پٹھانکوٹ کے اغوا ہو کر چھوٹنے کے بعد بھی پنجاب پولیس نے اس نتیجے پر پہنچنے میں کافی وقت لیا کہ یہ عام لوٹ مار کی واردات نہیں تھی بلکہ دیش کی سلامتی کے لئے بڑے خطرے کا اشارہ ہے۔ کمیٹی نے سوال اٹھایا ہے کہ آخر کار دہشت گردوں نے ایس پی اور اس کے ساتھیوں کو کیسے زندہ چھوڑدیا، اس کی این آئی اے کو پوری جانچ کرنی چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!