مائی لارڈ!سبرت رائے شایدپوری گرمی جیل میں نہیں جھیل پائیں گے

سہارا گروپ کے چیف سبرت رائے کو بدھوار کو بھی سپریم کورٹ سے کوئی راحت نہیں مل سکی۔ اس معاملے میں سبرت رائے اور ان کے گروپ کے دو ڈائریکٹر 4 مارچ 2014 ء سے جیل میں ہیں۔ 19 جون 2015ء کو سپریم کورٹ نے سبرت رائے کی ضمانت عرضی کو مشروط منظوری دی تھی۔ کورٹ نے کہا تھا کہ رہائی کے لئے انہیں 5 ہزار کروڑ روپے کی بینک گارنٹی اور اتنی ہی رقم نقد جمع کرانی ہوگی۔ سہارا گروپ پر الزام ہے کہ اس نے سرمایہ کاروں کے 24 ہزار کروڑ روپے نہیں لوٹائے۔ یہ رقم سہارا نے ایس آئی آر ای سی ایل و ایم ایچ ایف سی ایل کمپنیوں کے ذریعے 2007-08 میں سرمایہ کاروں سے اکھٹا کی تھی۔ سود لگانے کے بعد سہارا پر سرمایہ کاروں کی بقایا رقم36 ہزار کروڑ روپے ہوچکی ہے۔ سماعت کے دوران سبرت رائے کے وکیل راجیو دھون نے کہا دہلی میں تیز گرمی پڑ رہی ہے اس کا اثر تہاڑ جیل میں بھی دکھائی پڑ رہا ہے۔
سبرت رائے کی طبیعت مسلسل بگڑتی جارہی ہے ایسی حالت رہی تو وہ پوری گرمی جیل میں جھیل نہیں پائیں گے اس لئے انہیں پیرول پر ہی صحیح لیکن جیل سے چھوڑ دیا جائے۔ جواب میں چیف جسٹس ٹی۔ ایس ٹھاکر کی سربراہی والی تین نفری بنچ نے کہا کہ ہمیں بھی کسی کوجیل میں بند کرنے سے خوشی نہیں ملتی ہے۔ سبرت رائے کو بھی ہم جیل میں نہیں رکھنا چاہتے ہیں۔ انہیں چھوڑنے میں کوئی دقت نہیں ہے بشرطیکہ سرمایہ کاروں کو پیسہ واپس مل جائے۔ حالات بدلنے چاہئیں۔ ہمارے حکم کی تعمیل ہوتے ہوئے بھی دکھائی دینی چاہئے لیکن ہمیں ایسا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ نہ ہی سرمایہ کاروں کو ان کا پیسہ واپس ملا ہے۔ اس سے پہلے وکیل نے کہا کہ سہارا نے کورٹ کے حکم پر 66 املاک کے کاغذات سیبی کو سونپ دئے ہیں۔ بیچ کر ضمانت کے پیسے اکھٹے کئے جاسکتے ہیں۔ اس بنیاد پر ہم پیرول مانگ رہے ہیں۔ جواب میں جج نے کہا کہ رہائی تبھی ممکن ہے جب پراپرٹی بیچنے کا سیبی کا پلان کامیاب ہوجائے گا۔ سیبی کو یہ بھی بتانا ہوگا کہ وہ سہارا کی پراپرٹی بیچ کر ضروری رقم وصول کر پائے گی یا نہیں؟ اس کے ساتھ کورٹ نے کہا 66 املاک کو بیچ کر اکھٹے کئے گئے پیسے سے تو ضمانت مل سکتی ہے لیکن اس سے سرمایہ کاروں کے پورے پیسے نہیں لوٹائے جاسکتے ہیں اس لئے سہارا اپنی پراپرٹیوں کی تفصیل بند لفافے میں 11 مئی تک کورٹ کو سونپے تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ سہارا گروپ سرمایہ کاروں کے پورے پیسے لوٹانے کی پوزیشن میں ہے بھی یا نہیں؟ اس سے پہلے سیبی نے سہارا کی پراپرٹی نیلام کرنے کی کارروائی کی اسٹیٹ رپورٹ پیش کی ۔ اس نے بتایا کہ سہارا کی 66 املاک بکری کے لئے تیار ہیں۔ اگلے ہفتے ان کی کارروائی شروع کردی جائے گی۔ اسے 4 ماہ میں پورا کرلیا جائے گا۔ اگلی سماعت اب11 مئی کو ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!