اتراکھنڈ کے جنگلوں میں فروری سے لگی ہوئی ہے آگ

اتراکھنڈ کے جنگلوں میں گرمی کی وجہ سے بھڑکی آگ تشویش کا باعث بنتی جارہی ہے۔ اتراکھنڈ کے پہاڑوں میں پچھلے 1 ماہ سے آگ سے دہک رہے جنگلوں نے ریاست میں تقریباً دو دہائی پہلے جنگلوں میں لگی اسی طرح کی آگ کی یادیں تازہ کردی ہیں۔13 میں سے 11 اضلاع آگ سے متاثر ہیں۔ آگ کاربیٹ ریزرو کے پاس تک پہنچ گئی ہے۔ رام نگر میں صبح 11 بجے پارک سے لگے ون وکاس نگم کے ڈپو کے پاس جھاڑیوں میں آگ لگنے سے کھلبلی مچ گئی ہے۔ کاربیٹ پارک کے بجرانی زون، رام نگر ، ترائی ویسٹ جنگلات اور پاولگڑھ کنزرویشن کے جنگلوں میں آگ سے بھاری مقدار میں جنگلاتی وراثت جل کر خاک ہوگئی ہے۔ جنگلی جانور بھی اس آگ کے خطرے کی زد میں ہیں اور یہ آگ قدرتی آفت کی شکل لے چکی ہے۔ اس خوفناک آگ کو بجھانے کے لئے حکومت اور انتظامیہ نے پوری طاقت جھونک دی ہے۔ بے قابو آگ کو کنٹرول کرنے کے لئے اب ایئرفورس کو بھی مورچے پر اتار دیا گیا ہے۔ ایئرفورس کے ایم آئی 17 پانی کی بوچھار کر آگ بجھانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ہیلی کاپٹروں نے بھیم تال سے اپنا آپریشن شروع کیا اور یہ بھیم تال جیل سے پانی لیکر متاثرہ علاقہ میں چھڑکا جارہا ہے۔ ایک ہیلی کاپٹر ایک بار میں 5 ہزار لیڈر پانی اٹھا سکتا ہے۔ حکام کے مطابق ریاست کے الموڑہ، پوڑی اور گوچر میں آگ کا اثر زیادہ ہے۔ یہاں این ڈی آر ایف کی ایک یونٹ لگائی گئی ہے۔ ہر ایک یونٹ میں 45 جوان شامل ہیں۔ چیف سکریٹری شتروگھن سنگھ نے بتایا کہ ریاست کے کماؤ اور گڑھوال دونوں زون میں قریب 2269.29 ایکڑ جنگلاتی علاقہ آگ کی زد میں آچکا ہے۔ وہیں چیف جنگلات نگراں بی پی گپتا نے بتایا کہ ریاست میں فروری میں آگ لگنے کا آغاز ہوا تھا۔ اس سال یہاں کہ جنگلوں میں آگ لگنے کی 1082 وارداتیں ہوئیں ہیں۔ بہرحال دھنویں سے لوگ بیمار بھی پڑنے لگے ہیں اوردم گھٹنے کی پریشانی کی شکایت کو لیکر 200 لوگ ہسپتال میں پہنچ چکے ہیں۔ فروری سے دہک رہے جنگل اور زمینی پانی کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہوسکتے ہیں۔ اس سے قدرتی ذرائع کے سوکھنے میں تیزی آئے گی جس سے گاؤں سے بھی لوگوں کی ہجرت بڑھ سکتی ہے۔ جنگلوں سے لگے رہائشی علاقے بھی آگ کی زد میں آرہے ہیں جس سے دیہات میں دہشت کا ماحول ہے۔ آگ کے خوفناک شکل کو دیکھ کر ریاست کے دیہی علاقوں پر کئی اثرات ہوسکتے ہیں۔ اتراکھنڈ کے جنگلوں میں لگی آگ کے بارے میں وزیر اعظم کے دفتر نے گورنر سے مفصل رپورٹ مانگی ہے۔ پی ایم نے اتراکھنڈ کو ہر ممکن مدد کا بھروسہ دلایا ہے۔ اب تک قریب6 لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ امید کریں کہ جلد سے جلد اس خوفناک آگ پر قابو پالیا جائے گا۔ اتراکھنڈ میں کوئی نہ کوئی قدرتی آفت آتی ہی رہتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟