خبردار!جو کسی مذہبی گروپ نے اقتدار کو چیلنج دیا

چین کے صدر شی جنگ پنگ نے دیش کے اقتدار پر اپنی پکڑ مضبوط کرلی ہے۔ آئے دن وہ نئے نئے اعلان کررہے ہیں، وارننگ دے رہے ہیں۔ حال ہی میں شی جنگ پنگ نے افسروں سے کہا ہے کہ مذہب کے نام پر بہت سے لوگ چین میں گھس رہے ہیں۔افسروں کو چاہئے کہ ان پر نظر رکھیں۔ لوگ اپنے مذہب کو مانتے رہیں لیکن اقتدار یا حکمراں کمیونسٹ پارٹی کو چیلنج دینے کی کوشش نہ کریں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق جگ پنگ نے یہ وارنگ ایک میٹنگ میں دی۔ دنیا کے سب سے بڑی آبادی والے دیش میں مذہب کا مینجمنٹ کیسے کریں؟ موضوع پر یہ میٹنگ بلائی گئی تھی۔ صدر نے اس سلسلے میں بودھ اور عیسائی سمیت سبھی مذاہب کو ماننے والوں کے لئے گائڈ لائن بھی جاری کی تھی۔ جنگ پنگ نے کہا کہ سبھی مذہبی گروپوں اور فرقوں کو چین کی کمیونسٹ پارٹی کی پہلی کا ہی اقتدار تسلیم کرنا ہوگا۔ انہیں اسی سماجی اور سماجوادی سسٹم اور پارٹی کی مذہبی پالیسی کو اپنانا ہوگا۔ جنگ پنگ نے کہا کہ سبھی مذہبی فرقوں کو چین کی تہذیب ،قوانین اور قاعدوں کی تعمیل کرنی ہوگی۔ خود کو چین کی ترقی اور سماجوادی جدیدیت میں لانا ہوگا۔ حالانکہ انہوں نے مذہبی آزادی، مذہبی معاملوں میں دخل نہ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی نے اپنی سماجوادی ساکھ کو ترک کرتے ہوئے اصلاحاتی اقتصادی پالیسی اپنائی ہے پھر بھی ناستک آئیڈیالوجی کو ترجیح دیتی ہے اس کا خیال ہے کہ مذہب کی ترویح اور فروغ دیش کے مستقبل کے لئے خطرہ ہے۔ جنگ پنگ کی وارننگ کواس نظر سے بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ عیسائیوں کی دراندازی کے بعد پولینڈ جیسے ملکوں میں کمیونسٹ اقتدار کا زوال ہوا ہے۔ پچھلی کچھ دہائیوں سے چین میں عیسائی مذہب تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہاں قریب 6.5 کروڑ لوگ اسے مانتے ہیں۔ عیسائی گروپوں نے حال ہی میں الزام لگایا ہے کہ کئی گرجاگھروں سے کراس کا نشان حکومت ے ہٹوادیا ہے۔ شاید اسی مقصد سے چین نے ایک نیا قانون بنا کر غیر ملکی سرکاری انجمنوں (این ڈی او) پر شکنجہ کس دیا ہے۔ اب انہیں ہر وقت پولیس کی نگرانی میں رہنا ہوگا۔ انہیں ملنے والے فنڈ کا ذریعہ بھی بتایا ہوگا۔ تنقید نگاروں نے اسے این جی او پر سرکاری پابندی بتایا ہے جبکہ چینی حکومت نے کہا ہے کہ ایسا کرنا لمبے عرصے سے زیر غور تھا۔ چین میں 7 ہزار سے زیادہ غیر ملکی این جی او کام کررہی ہیں۔ اس پر امریکہ نے کہا کہ اس سے سول سوسائٹی کو جگہ ملنا اور کم ہوگا اور امریکہ کے درمیان تبادلہ میں بھی رکاوٹ آئے گی جبکہ بیجنگ کا کہنا ہے کہ لمبے عرصے سے چین میں غیر ملکی انجمن بنا کسی کنٹرول کے کام کررہی تھی۔ اس نئے قانون نے ان کے برتاؤ کی حدود طے ہوگئی ہیں۔ بھارت میں بھی یہی مسئلہ طول پکڑ رہے ہیں۔ ہماری لیفٹ پارٹیاں خود ساختہ سیکولرسٹوں کا چین کی تازہ سختی پر کیا کہنا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟