بین الاقوامی قانون کا سنمان تو ہولیکن ماہی گیروں کو انصاف بھی ملے

دو ہندوستانی ماہی گیروں کے قتل کے معاملے میں اقوام متحدہ کی ثالثی عدالت نے منگل کو اپنافیصلہ سنایا۔ عدالت نے کہا کہ اگر معاملہ میں ہندوستانی دائرہ اختیار علاقے میں آنے کی بات ثابت ہوتی ہے تو اٹلی سفارتخانے میں رہ رہے ایک ملزم فوجی سلواتور کو بھارت کو سونپنا ہی ہوگا جبکہ اس سے ایک دن پہلے ہی ہیگ میں واقع اقوام متحدہ کی ثالثی عدالت نے معاملے کے التوا رہنے تک اس اطالوی مرین کو بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ بتادیں کیرل کے ساحل پر مرین لیانو لاتور اور شیرون نے 2012ء میں 2 ہندوستانی ماہی گیروں کو مار ڈالا تھا۔ 2014ء میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد لاتور اٹلی چلا گیا تھا جبکہ شیرون اٹلی کے سفارتخانے میں رہتا ہے۔ دونوں ملکوں نے اقوام متحدہ کی ثالثی پر حامی بھری تھی۔ یا پہلی نظر میں تو یہ فیصلہ اٹلی کے حق میں ہے ، کیونکہ اس سے بھارت میں واقع اٹلی کے سفارتخانے میں نظر بند اطالوی مرین کی رہائی کا راستہ صاف ہوسکتا ہے لیکن بھارت نیوی اس میں فی الحال اپنے لئے تسلی ڈھونڈھنے کی تلاش میں ہے۔ اس بنا پر کہ عدلیہ نے معاملے کو ہماری سپریم کورٹ کے جوڈیشیل دائرے میں مانا ہے۔ دو ہندوستانی ماہی گیروں کے مارے جانے سے فطری طور پر بھارت میں کافی تلخ رد عمل ہوا تھا۔ کیرل میں تو یہ عوامی ناراضگی کا ایک خاص اشو بنا ہوا ہے۔ ثالثی عدالت کا انترم فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب کیرل میں اسمبلی چناؤ کا عمل جاری ہے اور وہاں کی کچھ پارٹیاں ان پر ہمیشہ نگاہیں ٹکائی ہوئی ہیں۔ انترم حکم پر اٹلی کا رویہ ایک بار پھر اس کی رائے کو ظاہر کرتا ہے۔ اٹلی کا کہنا ہے کہ اتھارٹی نے سارجنٹ شیرون کو ملک بھیجنے کی اجازت دیکر اس کے حق میں بھی فیصلہ دیا ہے۔ اطالوی مرین بھارت کا مجرم نہیں ہے یہ کہتے ہوئے اٹلی دو اہم حقائق کو نظر انداز کررہا ہے، ایک یہ کہ جب ثالثی کا عمل ابھی بھی التوا میں ہے تو پھر فیصلہ دینے کا سوال ہی نہیں اٹھتا؟ دوسری سچائی یہ ہے کہ اتھارٹی نے سارجنٹ شیرون کی ضمانت کی شرطوں میں چھوٹ دینے کے لئے بھارت اور اٹلی دونوں کو بھارت کی سپریم کورٹ سے رابطہ کرنے کیلئے کہا ہے۔ یہ اب بھارت کی سپریم کورٹ پر منحصر کرے گا کہ وہ کیا فیصلہ دیتی ہے۔ اگر سارجنٹ شیرون کو اٹلی جانے کی اجازت ملتی ہے تو ظاہر ہے اسے بھارت لوٹنے کی جوابدہی بھی اٹلی پر ہوگی۔ ثالثی اتھارٹی نے اپنے عارضی حکم میں کہا ہے کہ اطالوی مرین کو ضمانت دلانے کیلئے دونوں فریقین کو سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا ہوگا۔ جوڈیشیل کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جاسکتی کیونکہ اقوام متحدہ کی اس عدالت میں اس کی کوئی سہولت نہیں ہے۔ بھارت بین الاقوامی قانون کا احترام کرتا ہے۔ وہ مارے گئے ماہی گیروں کے کنبوں کو انصاف دلانے کے لئے عہد بند ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟