ترپتی کی حاجی علی کی درگاہ میں گھسنے کی کوشش

مہاراشٹر کے شینگاپور اور کیشور مندر میں عورتوں کو داخلہ دلانے میں کامیاب رہیں بھوماتا برگیڈ کی چیف ترپتی ڈیسائی اب اپنی مہم کو لیکر ممبئی کی مشہور حاجی علی درگاہ پہنچ گئی ہیں۔ جمعرات کو جب ترپتی ممبئی میں واقع حاجی علی کی درگاہ میں پہنچی تو ان کی مخالفت کرنے کے لئے سینکڑوں لوگ موجود تھے۔ سخت پولیس حفاظت کے درمیان تقریباً5 بجے جب درگاہ کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو مخالفین نے انہیں گھیر لیا۔ احتجاج کرنے والوں میں اے آئی ایم آئی ایم اور سماجوادی پارٹی کے رضاکار بھی شامل تھے۔ کچھ دیر بعد پھر ترپتی نے آگے بڑھنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہیں۔ پہلی کوشش میں تو احتجاج اتنا زبردست تھا کہ ڈیسائی کار سے بھی نہیں اتر سکیں۔ سکیورٹی کے لحاظ سے پولیس نے انہیں کار میں ہی بیٹھے رہنے کو کہا۔ کچھ وقت رک کر وہ لوٹ گئیں۔ کئی لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ پبلسٹی اسٹنٹ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر محصول و اقلیتی امور رام ناتھ کھنڈسے نے کہا کہ ریاستی حکومت کا کردار صاف ہے کہ عورتوں کو حاجی علی کی درگاہ میں داخلہ ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بامبے ہائی کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے اس کی تعمیل ہونی چاہئے۔ مہاراشٹر حکومت نے فروری میں ہی صاف کردیا تھا کہ وہ حاجی علی کی درگاہ میں عورتوں کو داخلہ دینے کی حمایت کرتی ہے۔ حکومت نے ہائی کورٹ میں بھی کہا کہ اس نے عورتوں پر داخلے کی پابندی نہیں لگائی ہے۔ بتادیں کہ پیر حاجی علی شاہ بخاری کی یاد میں ممبئی کے ورلی سمندر کنارے پر ایک چھوٹے سے ٹاپو پر حاجی علی کی درگاہ واقع ہے۔ دیش دنیا سے مسلم اور بڑی تعداد میں ہندو زائرین یہاں زیارت کے لئے آتے ہیں۔1431 ء میں صوفی سنت کی یاد میں اس درگاہ کو بنایا گیا تھا۔ حاجی علی ازبکستان کے شہر بخارہ سے بھارت آئے تھے۔ ترپتی ڈیسائی نے حاجی علی درگاہ میں عورتوں کے داخلے کے مسئلے پر بالی ووڈ ستارے شارہ رخ خان، عامر خان، سلمان خان سے بھی حمایت مانگی ہے۔ 2011 ء میں ٹرسٹ نے حاجی علی درگاہ میں عورتوں کے داخلے پر پابندی لگائی تھی۔ کچھ اور درگاہ ہیں جہاں عورتوں کے داخلے پر پابندی ہے اس میں قابل ذکر ہیں حضرت نظام الدین اولیا ؒ (دہلی)، سرہند شریفؒ (پنجاب) عورتوں کے قبرستان جانے پر بھی روک ہے۔ دوسری طرف خواجہ معین الدین چشتی ؒ (اجمیر) اور کلیر شریف (رڑکی) میں عورتو ں کے داخلے پر کوئی روک نہیں ہے۔ اس سے پہلے ترپتی ڈیسائی نے حال ہی میں احمد نگر ضلع میں واقع شنی شنگنا پور اور ناسک میں بھدیو کیشور مندر میں عورتوں کے داخلے کے لئے کامیاب کمپین چلائی تھی۔ بہت ساتے لوگوں کا نظریہ تھا کہ یہ دھارمک معاملہ ہے اور عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔ اس میں علما کی منظوری ضروری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟