اور اب نوین جندل کٹگھرے میں

کانگریس کی سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اپنے 60 سالہ عہد میں کانگریس کا دامن کرپشن اور گھوٹالوں سے بھرا ہوا ہے۔ وہ اچھی طرح جانتی ہے کہ کرپشن ،دلالی اور رشوت خوری جیسی چیزیں اس کی پہچان بنتی جارہی ہیں۔ کانگریس کی رشوت خوری و دلالی غلط طریقوں سے پیسہ کمانا اس کا کلچر رہا ہے۔ یوپی اے۔I کی کامیاب حکمرانی کے باوجود یوپی اےII- میں ہوئے ٹو جی، کامن ویلتھ گیمس، کولگیٹ جیسے اسکیم کے چلتے یوپی اے حکومت کو آخر کار جانا پڑا۔ ایک طرف اگستا ہیلی کاپٹر دلالی کا معاملہ چل رہا ہے تو اس پر سرخیوں میں چھائے کول بلاک الاٹمنٹ گھوٹالہ سے جڑے ایک معاملہ میں پٹیالہ ہاؤس کی اسپیشل سی بی آئی عدالت نے گزشتہ دنوں کانگریس لیڈر نوین جندل سمیت14لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کرنے کے احکامات دئے۔ ان 14 لوگوں میں سابق وزیر مملکت کوئلہ دساری نرائن راؤ، جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلی مدھوکوڑا، سابق کوئلہ سکریٹری ایچ سی گپتا کے نام بھی شامل ہیں۔ خصوصی سی بی آئی جج بھرت پراشر نے ملزمان کے خلاف آئی پی سی کے دفعہ 120B (مجرمانہ سازش) 420 (دھوکہ دھڑی) ، 409 (سرکاری ملازم کے ذریعے مجرمانہ اعتماد شکنی) و کرپشن انسداد ایکٹ کی دفعہ 13(1)(c) ،13 (1)(d) کے تحت الزامات طے کرنے کے احکامات دئے ہیں۔ عدالت نے136 صفحات کے اپنے حکم میں کہا کہ پہلی نظر میں یہ پتہ چلتا ہے کہ پوری سازش میں نوین جندل نے اہم رول نبھایا، کئی فرضی کمپنیاں بنائی گئیں جو محض ایک چھلاوا تھیں۔ ایسا صرف سابق وزیر مملکت کوئلہ دساری نرائن راؤکو 2 کروڑ روپے دینے کے ناجائز کام کو صحیح دکھانے کے لئے کیا گیا۔عدالت نے کہا جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلی مدھو کوڑا نے وزارت کوئلہ سے سرکاری طریقے سے اس بات کو یقینی کیا تھا کہ پورے امرکونڈا مرگ دنگل ،کوئلہ بلاک کا الاٹمنٹ ملزم صنعت کار نوین جندل کے گروپ کی کمپنی کو ملے۔ اس سلسلے میں عدالت نے کہا کہ پہلی نظر میں کوڑا کا برتاؤ جندل اور کوڑا کے درمیان رضامندی ظاہر کرتا ہے تاکہ جھارکھنڈ سرکار کی طرف سے کول بلاک کے الاٹمنٹ کی سفارش ملزم کمپنی جندل اسٹیل اینڈ پاور لمیٹڈ گگن اسپان، آئرن پرائیویٹ لمیٹڈ کے حق میں کی جا سکے۔جندل کے علاوہ کس دیگر کو اس سے فائدہ بھی نہیں پہنچایا تھا۔ ان کا استعمال اس طرح سے رقم ٹرانسفر کرنے کیلئے کیا گیا تاکہ دیش کے کسی بھی قانون کے تحت یہ چوری پکڑی نہ جاسکے۔خصوصی سی بی آئی جج پراشر نے کہا مدھوکوڑا کے پاس جھارکھنڈ کے چیف سکریٹری و دیگر افسران نے فائل کو منظوری کیلئے بھیجا تھا۔ وزیر اعلی نے اپنے سیاسی فائدے کے لئے ان کی سفارش کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے اس میں تبدیلی کرنے کو کہا۔ جب افسران نے تبدیلی کرنے سے منع کردیا تو انہوں نے خود ہی اپنی پسندیدہ کمپنی کا نام لسٹ میں ڈال دیا۔ حالانکہ عدالت نے کہا کوڑا نے اپنے عہدہ کا بیجا استعمال کیا یا نہیں یہ محض مقدمے کے دوران ہی سامنے آسکتا ہے۔ عدالت نے کہا حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ سبھی کرداروں کی کڑی صرف نوین جندل ہی ہیں۔ پورے معاملے میں کانگریس کی ساکھ کو ایک اور دھکا لگا ہے۔ چاہے معاملہ اگستا ہیلی کاپٹر دلالی کا ہو، چاہے کانگریس کی امیج کو دھکا لگ رہا ہے۔ سب سے بڑی مشکل کانگریس کے لئے جنتا کی سوچ کی ہے۔ اگستا دلالی کیس و جندل کیس میں الزام کتنے ثابت ہوتے ہیں یا نہیں یہ تو بعد کی بات ہے لیکن یہ اصل اشو ہے کہ جنتا کی نظروں میں کانگریس کرپٹ ہے جو کرپشن اور دلالی کو بڑھاوا دیتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟