کیا گمراہ کرنے والے اشتہارات پر سیلیبریٹی کو قصوروار ٹھہرایا جاسکتا ہے

پچھلے کچھ عرصے سے یہ تنازعہ زوروں پر جاری ہے کہ کیا اشتہارات کے لئے سیلیبریٹی کو قصوروار ٹھہرایا جاسکتا ہے یا نہیں؟ پارلیمنٹ کی اسینڈنگ کمیٹی کی جانب سے گمراہ کرنے والے اشتہارات والے برانڈ کی پبلسٹی کرنے کے لئے جانی مانی ہستیوں کے خلاف سخت سزا دینے والی کارروائی کی سہولت کے درمیان صنعتی دنیا کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس کے لئے صرف سیلیبریٹی پر ہی الزام مڑھ دینا مناسب نہیں ہوگا۔ کنزیومرس معاملوں پر پارلیمانی کمیٹی نے صارفین، تحفظ بل 2015 پر اپنی سفارشتوں میں اس طرح کے امور میں پانچ سال تک کی جیل کی سزا کے علاوہ50 لاکھ روپے تک کا جرمانہ کرنے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی نے صلاح دی ہے کہ پہلی بار کی غلطی کے لئے سیلیبریٹیز پر 10 لاکھ روپے جرمانہ 2 سال کی سزا یا دونوں ہونی چاہئیں۔ دوسری بار ایسا کرنے پر 50 لاکھ روپے جرمانہ 5 سال کی جیل سزا کی سہولت ہونی چاہئے۔ پچھلے سال غذائی ریگولیٹری کمیشن کی جانب سے میگی نوڈلس پر پابندی کے بعد برانڈ امبیسڈروں کی جوابدہی طے کرنے کو لیکرکافی آوازیں اٹھی تھیں۔ دیش میں جانی مانی ہستیوں کا اشتہار بازار قریب 5 ہزار سے 7ہزار 500 کروڑ کا ہے اور تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ غلط اشتہارات کے لئے سیلیبریٹی برانڈ امبیسڈر کو ذمہ دار ٹھہرانے کا برانڈ گوروؤں نے احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیلیبریٹی کے پاس پروڈکٹ کی کوالٹی جانچنے کی سہولت نہیں ہوتی اس لئے انہیں قصوروار نہیں ٹھہرایا جانا چاہئے۔ پچھلے سال میگی پر پابندی لگانے پر تب برانڈ انڈوز کرنے والوں کی ذمہ داری طے کرنے کی مانگ کی تھی۔ میگی کے ساتھ امیتابھ بچن، مادھوری دیکشت اور پریٹی زنٹا جیسی ہستیاں جڑی تھیں۔ ایم ایس دھنی کو حال ہی میں امرپالی برانڈ کا امبیسڈر کا عہدہ چھوڑنا پڑا جب خریداروں نے سوشل میڈیا پر مہم چھیڑی تھی۔ ایڈ ایجنسی میڈیسن ورلڈ کے چیئرمین سیم بلسارا نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ سیلیبریٹی کو اشتہار کی تھوڑی ذمہ داری دینی چاہئے لیکن پروڈکٹ یا اشتہار کے لئے انہیں قصوروار ٹھہرانا مناسب نہیں ہے۔ یہ تکنیکی مسئلہ ہوتا ہے۔ ٹیلنٹ مینجمنٹ ایجنسی کوان کے ایم ڈی انربان داس نے کہا دیپکا پاڈکون یا رنبیر کپور جیسے بالی ووڈ اسٹار جس پروڈکٹ کو بڑھاوا دیتے ہیں ان کی کوالٹی کے بارے میں انہیں کچھ پتہ نہیں ہوتا۔ اشتہار کی کوالٹی کو جانچنے کے لئے سیلیبریٹی کے پاس ٹیسٹ لیب نہیں ہوتے۔ حالانکہ سبھی اشتہاروں میں ایک کونٹریکٹ ہوتا ہے اور اس میں کوئی غلط دعوی نہیں کیا جاتا اگر غلط دعوی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ سیلیبریٹی بھی دھوکہ دھڑی کا شکار ہے اس لئے انہیں سزا دینا غلط ہے۔ بنیادی ذمہ داری اشتہار دینے والی کمپنی کی ہے۔ حالانکہ برانڈ امبیسڈر کنسلٹنٹ ہریش بجور اسے کمپنی کی طرف سے سیلیبریٹی دونوں کی ذمہ داری مانتے ہیں۔ ان کے مطابق ہستیاں اپنے کرشمے کا استعمال پروڈکٹ کی بکری بڑھانے میں کرتی ہیں اس لئے انہیں احتیاط برتنی چاہئے خاص کر کھانے پینے اور اسکن کیئر جیسی چیزوں کے معاملے ہیں۔ کچھ لوگوں کو مثال کے طور پر اجے دیوگن کا گٹکھا اشتہار کرنے پر اعتراض ہے کیونکہ یہ صحت کے لئے نقصاندہ ہے۔ بتادیں کون کونسا سیلیبرٹی اشتہار کرنے کے لئے ایک دن کا کتنا پیسہ لیتا ہے۔ عامر خان5.7 کروڑ، سلمان خان 3.5 سے 5کروڑ ، شاہ رخ خان، 3.5 سے 4 کروڑ، رنبیر کپور 3 کروڑ اور امیتابھ بچن 2.5 کروڑ ، ٹاٹا موٹرس کا انٹرنیشنل فٹبال کھلاڑی لیون میسی 60 کروڑ رپے لیتا ہے۔ آخر میں بتادیں ملائیکا اروڑہ نے تنازعہ پر کہا کہ اب میں نے طے کیا ہے کہ میں کبھی شراب، سگریٹ یا رنگ گورا کرنے والے پروڈکٹس کا اشتہار نہیں کروں گی اس سے لوگوں پر برا اثر پڑتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!