کثیر شادیوں کے لئے قرآن پاک کی غلط تشریح نہ کریں:سپریم کورٹ

ایک بار پھر مسلم پرسنل لاء بورڈ کے قواعد کو لیکر بحث چھڑی ہوئی ہیں چاہے سپریم کورٹ ہو یا گجرات ہائی کورٹ ہو۔ مسلم خواتین کے ساتھ امتیاز کی سماعت کرنے کے لئے عزت مآب سپریم کورٹ کی ایک بنچ نے چیف جسٹس سے ایک با اختیار بنچ بنانے کو کہا ہے یہ بنچ طلاق کے معاملے کو یا شوہرکی دوسری شادی کرنے کے سبب خواتین کے ساتھ امتیاز کی سماعت کرے گی۔ جسٹس انیل آر ۔دوے اور اے کے گوپال کی بنچ نے مسلم خواتین کے مطابق مسئلوں کے حل کے لئے ایک مفاد عامہ کی عرضی کو سماعت کے لئے داخل کرنے اورمعاملے کو نئی بنچ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ بنچ نے نشاندہی کی ہے کہ یہ صرف پالیسی ساز معاملہ نہیں ہے بلکہ آئین کے تحت ملے خواتین کو بنیادی حقوق کے متعلق ہے۔ یہ اشو ہندو جانشینی حق( ترمیم) ایکٹ سے متعلق معاملے کی سماعت کے دوران اٹھا بنچ نے کہا ہے کہ جنسی امتیاز ایک اہم اشو ہے، حالانکہ یہ اس اپیل سے سیدھے وابستہ نہیں ہے لیکن وکیلوں نے مسلم خواتین کے حقوق کے مسئلے کو اٹھایا ہے بنچ نے کہا ہے کہ آئین میں تشریح اختیارات باوجود مسلم خواتین کے ساتھ امتیاز ہورہا ہے۔ بنچ نے کہاہے کہ من مانی طلاق اور شوہروں کی پہلی شادی کے وجود میں رہنے کے دوران ہی دوسری شادی کرلینے کے خلاف کوئی تحفظ کے لئے قدم نہ ہونے کے چلتے مسلم خواتین کو سیکورٹی اور عزت نہیں مل پاتی۔ اس مقصد کے لئے پی آئی ایل ا لگ سے داخل کی جائے۔ چیف جسٹس کے ذریعہ موضوع بنچ کے سامنے معاملے کو پیش کیاجائے۔ ساتھ ہی بنچ نے اس مسئلے پر مرکز سے اپنے تجاویز دینے کو کہاہے 1985کے مقبول شاہ بانو کیس میں مسلم خاتون کے قانونی طلاق کے بھتے کو لے کر ایک سیاسی تنازع اٹھا تھا۔ مدھیہ پردیش کے شہر اندور کی باشندہ 5بچوں کی ماں 62 سالہ مسلم خاتون شاہ بانو کو اس کے شوہر محمد خاں نے 1978میں طلاق دے دی تھی۔ شاہ بانو نے گزارہ بھتہ پانے کے لئے عزت مآب سپریم کورٹ میں فوج داری معاملہ داخل کیا تھا۔ اس نے شوہر کے خلاف مقدمہ جیت لیا لیکن فیصلے پر سیاست شروع ہوگئی۔ فیصلے کو مسلم سماج نے مسترد کردیا۔ سپریم کورٹ کے ذریعے طلاق اور شوہروں کی کئی شادیوں کے معاملے میں مسلم خواتین کے ساتھ ہونے والے امتیاز کے محاسبہ کو دیوبندی علماء نے مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مداخلت قرار دیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کاکہنا ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کواس طرف توجہ دینی چاہئے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی بنارسی نے کہا کہ اس مسئلے میں مسلم پرسنل لاء بوڈر کی توجہ مرکوز کرنی چاہئے انہوں نے کہا ہے کہ طلاق کو اسلام نے بھی نہ پسند کیا ہے اگرعورت شوہر سے پریشان ہے تواسلام میں شرعی عدالت کے ذریعے نکاح ختم کرانے کا حق دیا گیا ہے۔
 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟