27 سال کے انتظار کے بعد بھارت لوٹا چھوٹا راجن

27 سال سے جس کا انتظار پورے دیش کی خفیہ ایجنسی و پولیس کررہی تھی آخر وہ دہلی پہنچ ہی گیا۔ میں انڈرورلڈ ڈان چھوٹا راجن کی بات کررہا ہوں۔ چھوٹا راجن کو شکروار علی الصبح سی بی آئی افسر انڈونیشیا کے بالی شہر سے لیکر دہلی پہنچے۔ چھوٹا راجن عرف راجندر سداشیونکھلجے پر دہلی اور ممبئی میں کئی مجرمانہ معاملے درج ہیں۔ انڈین ایئرفورس کے گلف اسٹریم۔ 3 پلین سے انڈونیشیا کے بالی سے یہاں آنے کے فوراً بعد راجن کو کڑی سرکشا کے درمیان صبح5.30 بجے دہلی ایئرپورٹ کے پالم ٹیکنیکل ایریا سے نکالا گیا۔ کئی گاڑیوں کے قافلے میں راجن کس گاڑی میں تھااس کے بارے میں میڈیا تک کو بھی پتہ نہیں چل پایا۔ کیمرہ مین و فوٹو گرافر راجن کی ایک جھلک پانے یا قید کرنے میں ناکام رہے۔ بالی میں انڈر ورلڈ ڈان چھوٹا راجن کے لچر سرکشا انتظام کے ٹھیک الٹ دہلی میں راجن کو بھاری بھرکم سکیورٹی کور دیا گیا۔ پولیس افسروں نے بتایا کہ چھوٹا رجن کے آنے سے دو دن پہلے ہی اس کی سرکشا کا بلو پرنٹ تیار ہوچکا تھا۔ دہلی پولیس، پیراملٹری فورس اور آئی بی کے 150 کرمچاریوں کو ایئرپورٹ سے سی بی آئی ہیڈ کوارٹر تک کی سرکشا کا ذمہ سونپا گیا۔ انہیں تین ٹیموں میں بانٹا گیا تھا۔ شکروار صبح 5.45 بجے چھوٹا رجن کو بالی سے لیکر آئے خصوصی جہاز کی لینڈنگ ہوتے ہی ان تین ٹیموں نے ڈان کو اپنے سرکشا گھیرے میں لے لیا۔ تینوں ٹیموں کے تین قافلے ایئرپورٹ سے ایک ساتھ باہر نکلے۔ تینوں قافلوں میں کالے شیشوں والی گاڑیاں تھیں۔ تینوں قافلے کے راستے الگ الگ ہوگئے۔ پہلا قافلہ گولف لنک کی طرف چلا گیا۔ اس میں چھوٹا راجن کی جگہ اسی کی قد و قامت کا ایک پولیس والا بیٹھایا گیا تھا۔ اس قافلے کے لیڈر ایک جوائنٹ کمشنر تھے جن کے ساتھ یہ گاڑیاں گولف لنک کی طرف سے سی جی او کمپلیکس نے سی بی آئی ہیڈ کوارٹر پہنچیں۔ دوسرا قافلہ صفدر جنگ مدرسے سے لودھی روڈ ہوتے ہوئے سی بی آئی دفتر پہنچا اس میں دہلی پولیس کی ایڈیشنل ڈی سی پی سوار تھے۔ 10 منٹ بعد آئے تیسرے قافلے میں چھوٹا رجن موجود تھا اس کے ساتھ گاڑی میں ڈی سی پی رینک کے ایک افسر تھے۔ اس کا قافلہ سب سے بعد میں آیا۔ اس دوران کسی نے بھی وائرلیس سیٹ کا استعمال نہیں کیا۔ پورا راستہ20 منٹ میں کور ہوگیا۔ چھوٹا راج کی سرکشا کا یہ عالم ہے کہ میڈیکل چیک اپ کے لئے اسے ہسپتال نہیں لے جایا گیا بلکہ ڈاکٹروں کی ٹیم ہی سی بی آئی ہیڈ آفس پہنچی۔ اب راجن آگیا ہے دیکھیں کہ وہ کیا کیا جانکاری دیتا ہے۔ فی الحال میں سمجھتا ہوں کہ راجن کو دہلی میں ہی رکھا جائے۔ ممبئی نہ لے جایاجائے۔ ممبئی میں اس کی جان کا زیادہ خطرہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟