پھر خطرناک موڑ پر آ کھڑا ہوا پنجاب

پنجاب کی سیاست میں ایک خطرناک موڑ آگیا ہے۔ سکھوں کے کئی سنگٹھنوں نے شرومنی گورودوارہ پربندھک کمیٹی (ایس جی پی سی)کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔ اس لڑائی نے خطرناک موڑ تب لیا جب امرتسر میں سکھوں کے زبردست بھیڑ کے درمیان کئی سنگٹھنوں اور کٹر وادی گروپوں نے امرتسر میں سربت خالصہ(سکھوں کی مہا سبھا) کا انعقاد کر کئی اہم فیصلے لئے۔ اس میں ڈیرہ سچا سودا پرمکھ گورمیت رام رحیم کو معافی دینے والے تین تختوں کے جتھے داروں کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ساتھ ہی سابق وزیر اعلی بے انت سنگھ کا قتل کرنے والے اس وقت جیل میں بند جگتار سنگھ ہوارہ کو اکال تخت کا جتھے دار قرار دے دیا گیا۔ سربت خالصہ میں منگلوار کو 13 ریزولوشن پاس کئے گئے جن کا ہزاروں کی تعداد میں موجود سنگت نے ہاتھ اٹھا کر سمرتھن کیا۔ سربت خالصہ نے امریک سنگھ اجنالہ کو تخت کیش گڑھ صاحب اور بلجیت سنگھ ڈڈوال کو تخت دمدما صاحب کا جتھے دار مقرر کردیا۔ اسی دوران آپریشن بلو اسٹار میں شامل رہے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل کے ایس براڑ اور پنجاب کے سابق ڈی جی پی کے۔ پی ۔ ایس گل کو تنخواہیا (مذہبی طرز عمل میں کمی ہونے کا الزام)قرار دیا گیا۔ دونوں کو 30 نومبر کو اکال تخت کے سامنے پیش ہونے کو کہا گیا۔ اس کے بعد دونوں کے خلاف اگلی کارروائی طے کی جائے گی۔ سربت خالصہ میں پنجاب کے وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل کو دئے گئے دو خطاب ’’فخر قوم‘‘ اور ’’پنچ رتن‘‘ واپس لے لئے۔ انہیں یہ خطاب ان کے لمبے سیاسی کیریئر کیلئے شری اکال تخت صاحب نے2011ء میں دئے تھے اس جمگھٹ میں سال1986 کے سربت خالصہ کا ایک پرستاؤ بھی اپنایا گیا، جس میں سکھوں کیلئے ایک الگ راجیہ خالصتان کے قیام کی مانگ کی گئی تھی۔ ببر خالصہ کے دہشت گرد رہے جگتار سنگھ ہوارہ کو جتھے دار بنانے پر ہنگامہ ہونے کے آثار ہیں۔ بے انت سنگھ قتل کانڈ میں وہ دہلی کی جیل میں عمر قید کاٹ رہے ہیں۔ ہوارہ کو جتھے دار بنائے جانے کے پرستاؤ کو شرومنی اکالی دل نے خارج کردیا ہے۔ کانگریس نیتا اور سابق وزیر اعلی کیپٹن امریندر سنگھ نے الزام لگایا ہے کہ سکھ تنظیموں کے ٹکراؤ کے لئے سی ایم پرکاش سنگھ بادل ذمہ دار ہیں۔ کڑی سرکشا کے درمیان سربت خالصہ اکھنڈ پاٹھ بھوگ کے ساتھ شروع ہوا۔ سماگم میں دیش ودیش کے 150 سے زیادہ سکھ تنظیموں کے نمائندے اور پارٹیوں کے نیتا بھی شامل ہوئے۔ پولیس نے سبھا استھل اور سورن مندر میں کڑے سرکشا کے انتظام کئے تھے۔ پنجاب پولیس کے ڈی جی پی نے خود کمان سنبھال رکھی تھی۔ گزشتہ کچھ دنوں میں پنجاب میں کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جس سے پنجاب ایک بار پھر ایک خطرناک موڑ پر پہنچ گیا ہے۔ پنجاب کی سرکار کو بڑی ہوشیاری سے تازہ واقعات سے نمٹنا ہوگا نہیں تو انرتھ ہوسکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟