کیا پوتر گرنتھ کی بے حرمتی کے پیچھے بیرونی ہاتھ ہے

پنجاب میں شری گورو گرنتھ صاحب سے بے ادبی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کی جارہی ہے۔ مرکزی سرکار نے اس بے ادبی کے حالیہ واقعات پر مبینہ طور پر غیر ملکی ہاتھ ہونے کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب سرکار سے رپورٹ مانگی ہے۔ پوتر گورو گرنتھ کی بے ادبی کے خلاف ریاست بھر میں مظاہرے ہورہے ہیں۔ پنجاب پولیس نے منگل کو کہا تھا کہ اس نے گورو گرنتھ صاحب کے مبینہ بے ادبی میں ملوث ہونے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ساتھ ہی پنجاب پولیس نے دعوی کیا کہ دونوں ملزمان کو ہدایت اور پیسہ آسٹریلیا اور دوبئی میں موجود ان کے آقاؤں سے مل رہا ہے۔ جسوندر سنگھ اور روپندر سنگھ کو فرید کوٹ ضلع کے برداری گاؤں میں سکھوں کے پوتر گرنتھ کی بے ادبی کرنے کے الزام میں پکڑا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ دونوں بھائیوں کی فون کال کی جانچ کرنے پر پتہ چلا کہ انہوں نے آسٹریلیا اور دوبئی میں رہ رہے لوگوں سے بات کی تھی اور اس کی جانچ کے لئے ایک اسپیشل تفتیشی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔ پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے ایم پی بھگونت سنگھ مان نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ملاقات کر ان سے ریاست میں شانتی قائم کرنے کی درخواست کی ہے۔ وزیر داخلہ نے ان کی بات توجہ سے سنی اور ان سے کہا کہ انہوں نے پنجاب کے وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل سے اس بارے میں بات کی ہے۔ دونوں نے ریاست کی موجودہ صورتحال کا جائزہ بھی لیا ہے۔ 
پنجاب میں سکھوں کے پوتر گرنتھوں کی بے ادبی کے واقعات سے فکر مند وزیر داخلہ نے پیر کو وزیر اعلی بادل سے بات کر ان واردات سے نمٹنے کیلئے ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔راجناتھ سنگھ نے بعد میں وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی پنجاب میں حالات اور پرکاش سنگھ بادل سے ہوئی بات چیت کے بارے میں جانکاری دی۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسی جو ایسے کاموں کیلئے بدنام ہے بھارت میں گڑ بڑ پھیلانے کی کوشش کررہی ہے۔ کہیں ماس کے ٹکڑوں کے افواہ اڑائی جاتی ہے تو کہیں دلتوں پر مظالم ڈھایا جارہا ہے۔ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لیکن تلخ حقیقت تو یہ بھی ہے کہ اس غیر ملکی خفیہ ایجنسی اپنے منصوبوں میں کامیاب ہے تو اس کے پیچھے دیش کے اندر ایسے عناصر کا بھی ہاتھ ہے جو ان کی مدد کرتے ہیں۔ ان معاملوں کی تہہ تک جانا چاہئے تاکہ پتہ لگ سکے کہ دیش کے اندر ایسے جے چند کون ہیں؟ ان کا پردہ فاش ہونا ضروری ہے۔ صرف یہ کہنے سے کہ غیر ملکی ہاتھ ہے، مسئلے کا حل نہیں ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟